1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف پولیس کے چھاپے

26 ستمبر 2023

جرمن پولیس نے غیرقانونی تارکین وطن کی اسمگلنگ کے خلاف ملک بھر میں مختلف رہائشی عمارتوں اور اپارٹمنٹس میں چھاپوں کے دوان ایک سو سے زائد شامی شہریوں کو بازیاب کرا لیا۔

Razzia gegen Schleuserkriminalität
تصویر: Daniel Bockwoldt/picture alliance/dpa

جرمن پولیس نے غیرقانونی تارکین وطن کی اسمگلنگ کے خلاف  ایک وسیع آپریشن کے دوران ایک سو سے زائد شامی شہریوں کو بازیاب کراتے ہوئے اس  دھندے میں ملوث پانچ  افراد کو گرفتار بھی کر لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ڈی پی  اے نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ وفاقی جرمن پولیس کے اس آپریشن میں ملک گیر سطح پر رہائشی عمارتوں اور اپارٹمنٹس پر چھاپہ مارے گئے۔

 جرمن حکام کے مطابق اس کارروائی میں 350 سے زائد جرمن وفاقی پولیس افسران نے حصہ لیا۔ بازیاب کروائے گئے ایک سو سے زائد شامی  باشندوں کو مبینہ طور پر قانونی رہائشی دستاویزات کے بغیر جرمنی لایا گیا تھا۔

پانچ جرمن صوبوں میں غیرقانونی تارکین وطن کی اسمگلنگرز کے خلاف آپریشنتصویر: Daniel Bockwoldt/picture alliance/dpa

حراست میں لیے گئے مبینہ اسمگلرز کون ہیں؟

جرمن پولیس نے خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کوبتایا کہ جن پانچ مشتبہاسمگلرز  کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے وہ سب پہلے سے جرمنی میں مقیم شامی پناہ گزین ہی تھے۔ ان میں سے دو شامی خواتین اور ایک مرد کو جرمن صوبے لوور سیکسنی کے ایک علاقے اشٹاڈے سے اور ایک خاتون اور ایک شامی مر د کو صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر گلاڈ باخ سے حراست میں لیا گیا۔  پولیس ترجمان نے ان کی شہریت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب شامی باشندے ہیں۔ پولیس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پانچوں خود پناہ کے متلاشی تھے اور سب کا ایک دوسرے کے ساتھ خاندانی تعلق ہے۔ اس مشتبہ گینگ پر 100 سے زائد انسانوں کی اسمگلنگ کا الزام عائد ہے۔ پولیس نے مزید بتایا کہ ان مشتبہ افراد نے جرمنی  میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے 3 ہزار یور سے 7 ہزار یورو تک کی رقم ادا کی۔

پانچ مشتبہ اسمگلرز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، یہ سب جرمنی میں مقیم شامی پناہ گزین ہیںتصویر: Daniel Bockwoldt/picture alliance/dpa

ملک بھر میں چھاپہ مار کارروائی

ان مشتبہ انسانی اسمگلروں پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر ملکیوں کو منظم اور تجارتی طریقے سے جرمنی میں سمگل کیا اور  ساتھ ساتھ یہ منی لانڈرنگ میں بھی ملوث ہیں۔  مثال کے طور ان رقوم سے انہوں نے  مبینہ طور پر سونے کے زیورات خریدے۔  ایک پولیس ترجمان کا کہنا تھا،'' اس طرح  اب ان کے پاس پیسے نہیں ہیں کیونکہ وہ سونے کے زیورات پر رقوم صرف کر چکے ہیں۔‘‘

جرمنی: جب شامی مہاجر سیلاب زدگان کی مدد کو پہنچے

03:00

This browser does not support the video element.

 

  فرینکفرٹ ائیر پورٹ پر واقع وفاقی پولیس ڈائریکٹوریٹ کے مطابق صوبے لوور سیکسنی کے علاقے اشٹاڈے میں  پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے سات میونسیپلٹیز میں  مختلف فلیٹس اور گھروں میں 350 سے زائد پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تعینات کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پولیس نے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا،  ہیسے، بریمن اور جنوبی صوبے باویریا تک میں  چھاپے مارے۔

ک م/ ش ر( ڈی پی اے

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں