جرمنی اور آسٹریا میں 500 یورو کے نوٹوں کا اجراء بند
27 اپریل 2019
جرمنی کے مرکزی بُنڈس بینک اور آسٹریا کے نیشنل بینک نے پانچ سو یورو مالیت کے نوٹ جاری کرنا بند کر دیے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں بھی ان بڑے نوٹوں کی مانگ زیادہ تھی اور ان کے عوض ایکسچینج ریٹ بھی بہتر دیا جاتا تھا۔
اشتہار
ان دونوں ممالک نے جمعے کے روز سے پانچ سو یورو مالیت کے بڑے نوٹ جاری کرنا بند کر دیے ہیں۔ تاہم سرکولیشن میں موجود پانچ سو یورو کے نوٹوں کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی۔ پانچ سو یورو کے نوٹ کا شمار دنیا کے ان بینک نوٹوں میں ہوتا ہے، جن کی قدر سب سے زیادہ ہے۔ پانچ سو یورو نوٹ کی قدر پاکستان میں تقریبا 75 ہزار روپے کے برابر بنتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی مانگ بھی زیادہ ہے۔ ایسے بڑے نوٹوں کو منی لانڈرنگ یا پھر اسمگلنگ کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں پانچ سو یورو کے نوٹ کے بدلے میں کرنسی ایکسچینج ریٹ بھی ایک یورو کے عام ایکسچینج ریٹ سے زیادہ ملتا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق ماضی میں جو لوگ منی لانڈرنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے، ان میں زیادہ تر کے پاس پانچ سو یورو مالیت کے زیادہ قدر والے نوٹ ہی تھے۔
نوٹوں کی اسمگلنگ
یورو زون کے اندر استعمال ہونے والی پیپر کرنسی کا صرف دو اعشاریہ تین فیصد حصہ پانچ سو یورو کے نوٹوں پر مشتمل ہے لیکن یورو زون کے باقی ممالک کی نسبت جرمنی اور آسٹریا میں ان کا زیادہ استعمال ہوتا ہے۔یورپیئن سینٹرل بینک (ای سی بی) کے مطابق پانچ سو یورو کے نوٹ بنیادی طور پر جرائم پیشہ افراد استعمال کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنی غیرقانونی دولت کو چھپا سکیں یا پھر منی لانڈرنگ کر سکیں۔
دریں اثناء یورو زون کے مرکزی بینک نے اپنے تمام کرنسی نوٹوں کو بھی ازسر نو ڈیزائن کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ ان کی نقل تیار کرنا مزید مشکل ہو سکے۔ ای سی بی کے ایک ترجمان کا گزشتہ ہفتے کہنا تھا، ’’یورو بینک نوٹوں کی سالمیت کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم بینک نوٹ ٹیکنالوجی کو مزید بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔‘‘
مئی کے اواخر میں ای سی بی ایک سو اور دو سو یورو کے نئے نوٹ جاری کر دے گا۔ ان نوٹوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے اور ان کی نقل تیار کرنا انتہائی مشکل ہو گا۔
ا ا / ع س ( ڈی پی اے)
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔