1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی: اولاف شولس ہی حکمراں جماعت ایس پی ڈی کی قیادت کریں گے

22 نومبر 2024

جرمنی کی حکمراں جماعت سوشل ڈیموکریٹس نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اگلے برس ہونے والے وفاقی انتخابات میں چانسلر کے عہدے کے لیے اولاف شولس ہی پارٹی کے امیدوار ہوں گے اور وہی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے۔

اولاف شولس اور بورس پیسٹوریئس
شولس کی نامزدگی اس وقت سامنے آئی، جب وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے پارٹی کی قیادت کو مطلع کیا کہ وہ پارٹی کی جانب سے چانسلر کے امیدوار کے طور پر انتخاب میں حصہ نہیں لیں گےتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمنی کی حکمراں جماعت سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) نے تصدیق کی ہے کہ آئندہ برس ہونے والے وفاقی انتخابات میں چانسلر اولاف شولس ہی ایک بار پھر سے چانسلر کے عہدے کے لیے پارٹی کے امیدوار ہوں گے اور اس کے لیے انہیں جلد ہی باضاطہ نامزد کیا جائے گا۔ 

پارٹی کے سرکردہ رہنما لارس کلنگبیل نے جمعرات کے روز رات دیر گئے کہا، "ہم اولاف شولس کی قیادت میں اگلی انتخابی مہم میں جانا چاہتے ہیں۔"

جرمنی: سوشل ڈیموکریٹس میں اگلے چانسلر کی نامزدگی پر کشمکش

پسٹوریئس مقابلے سے دستبردار

شولس کی نامزدگی اس وقت سامنے آئی، جب وزیر دفاع بورس پسٹوریئس، جو رائے شماری کے مطابق  فی الوقت جرمنی کے سب سے مقبول سیاست دان ہیں، نے پارٹی کی قیادت کو مطلع کیا کہ وہ پارٹی کی جانب سے چانسلر کے امیدوار کے طور پر انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔

بورس پسٹوریئس نے اس بارے میں کہا کہ "یہ مکمل طور پر میرا اپنا ذاتی فیصلہ ہے۔" انہوں نے پارٹی کے دیگر ساتھیوں سے اپنے اندرونی اختلافات کو ختم کرنے اور انتخابات کی تیاری کے لیے کہا، جو آئندہ فروری میں ہونے والے ہیں۔

جرمنی کا سیاسی بحران: حکومت فوراﹰ اعتماد کا ووٹ حاصل کرے، اپوزیشن

پسٹوریئس نے کہا، "میں نے کبھی یہ بحث ہی نہیں شروع  کی، میں نے کبھی یہ چاہا بھی نہیں اور میں نے کبھی خود اس پر گفتگو تک نہیں کی۔ اب یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اس بحث کو ختم کریں کیونکہ بہت کچھ داؤ پر لگا ہوا ہے۔"

ایک مشکل اتحادی حکومت کو چلانے کے لیے شولس کی تعریف کرتے ہوئے پسٹوریئس نے کہا، "اولاف شولس ایک مضبوط چانسلر اور چانسلر کے لیے صحیح امیدوار ہیں۔"

حالیہ رائے شماری کے مطابق شولس کی سینٹر لیفٹ پارٹی کو محض 14-16 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں، جبکہ اس کے برعکس حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹس کافی آگے ہے تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

شولس اور ایس پی ڈی کو مشکل وقت کا سامنا

اس حکومت میں اب ایس پی ڈی کیا کردار ادا کرے گی یہ ابھی دیکھنا باقی ہے۔

حالیہ رائے شماری کے مطابق سینٹر لیفٹ پارٹی کو محض 14-16 فیصد ووٹ مل سکتے ہیں۔ اس کے برعکس حزب اختلاف کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹس (سی ڈی یو) کے چانسلر کے امیدوار فریڈرک میرس کو 32-24 فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل ہے۔ انتہائی دائیں بازو کی پارٹی الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کو اٹھارہ سے انیس فیصد کے درمیان عوام کی حمایت حاصل ہے۔

جرمنی میں حکمران تین جماعتی مخلوط حکومتی اتحاد ٹوٹ گیا

ابھی انتخابات میں تقریباﹰ تین ماہ کا وقت ہے اور اس وقت چانسلر شولس اپنی مقبولیت میں اضافہ کیسے کرتے ہیں یہ دیکھنا باقی، تاہم ان کے سامنے فی الوقت ایک مشکل سیاسی صورتحال ہے، جس میں دوبارہ  اقتدار حاصل کرنا ان کے لیے کافی مشکل نظر آرہا ہے۔

جرمنی میں قبل از وقت انتخابات تیئیس فروری کو کرانے پر اتفاق

مخلوط حکومت کا خاتمہ

اس ماہ کے پہلے ہفتے میں جرمن چانسلر اولاف شولس کی قیادت والی مخلوط حکومت میں شامل فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پي) نے اپنی حمایت واپس لے لی تھی اور اس طرح حکمران اتحاد سیاسی بحران کا شکار ہو گیا۔ اس بحران کی وجہ سے قبل از وقت نئے عام انتخابات فروری میں ہونے کا اعلان کرایا گیا۔

یہ سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا تھا، جب اقتصادی امور پر شدید اختلافات کی بنا پر چانسلر اولاف شولس نے اپنے وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر کو برطرف کر دیا تھا۔ شولس کا کہنا تھا کہ انہیں وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر پر کوئی بھروسہ نہیں رہا۔

اس کے بعد انہوں جنوری میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی بات کہی، جسے حزب اختلاف نے مسترد کردیا۔ دباؤ کے سبب انہوں نے کرسمس سے قبل اعتماد کے ووٹ پر رضا مندی ظاہر کی۔

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

مخلوط حکومت کی ناکامی، جرمن نوجوان خوف اور امید کے بیچ

01:20

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں