1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جرمنی اپنے لیوپارڈ ٹو ٹینک یوکرین کو دینے پر رضامند، رپورٹ

25 جنوری 2023

ایسی اطلاعات ہیں کہ کافی تامل کے بعد بالآخر جرمنی اور امریکہ نے یوکرین کو اپنے ٹینک بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ کییف کو امید ہے کہا ان ٹینکوں کی مدد سے میدان جنگ میں پانسہ پلٹ سکتا ہے۔

Litauen Nato-Bataillon
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Kulbis

جرمنی کی معروف نیوز میگزین ڈیر اشپیگل اور بعض دیگر میڈیا اداروں نے منگل کی شام کو ایسی خبریں شائع کیں کہ برلن حکومت نے اپنے لیوپارڈ ٹو ٹینک یوکرین کو بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

یوکرین سے روسی افواج کی پسپائی اس سال مشکل، امریکی جنرل

اس مسئلے پر نیٹو اتحادیوں کے درمیان ایک طویل بحث کے بعد ایسا کرنے کی اطلاعات ہیں، جبکہ منگل کے روز ہی پولینڈ نے برلن سے اپنے لیوپارڈ ٹو ٹینکوں میں سے کچھ کو یوکرین بھیجنے کی باضابطہ اجازت بھی طلب کی تھی۔

یوکرین کے لیے امریکہ کا ڈھائی ارب ڈالر کا پیکج، تاہم ٹینک شامل نہیں

اشپیگل میگزین نے شناخت ظاہر کیے بغیر حکومتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس فیصلے کے تحت لیوپارڈ ٹو اے سکس ٹینکوں کی کم از کم ایک کمپنی بھیجنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

روس یوکرین میں ہارا تو ایٹمی جنگ شروع ہو سکتی ہے، میدویدیف

 نشریاتی ادارے این ٹی وی نے بھی ایک ایسی ہی رپورٹ جاری کی اور پھر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے ''اتحادی ذرائع'' کا بھی یہی کہنا ہے۔ لیکن حکومت نے ان رپورٹوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

جرمن وزیر خارجہ نے یوکرین میں محاذ جنگ کا دورہ کیا

جرمن ساختہ کوئی بھی فوجی ساز و سامان برلن حکومت سے منظوری لے کر ہی تیسرے ممالک کو بھیجا جا سکتا ہے۔ اشپیگل کی رپورٹ کے مطابق اسکینڈینیویا سمیت بعض دیگر یورپی ممالک بھی اپنے ٹینک کییف کو فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

گرچہ اس فیصلے کے عمل میں بات چیت کے لیے جرمنی کی وزارت دفاع، فوج اور کئی دیگر ادارے بھی شامل ہوئے ہوں گے، تاہم حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار چانسلر اولاف شولس کے پاس ہے۔

 نئے وزیر دفاع نے پہلے ہی اشارہ کر دیا تھا

منگل کی صبح برلن میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ کے ساتھ ملاقات کے دوران جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا تھا کہ جہاں تک بات یوکرین کو لیوپارڈٹینک فراہم کرنے کی ہے، ''تو میں توقع کرتا ہوں کہ جلد ہی کوئی فیصلہ ہو جائے گا۔''

جرمن ساختہ ٹینک یوکرین کو فراہم کرنے کی یہ خبر ایسے وقت آئی ہے جب امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے یہ اطلاع دی ہے کہ امریکہ بھی اپنے کچھ ایم ون ابرامز ٹینک یوکرین کو فراہم کرنے پر غور کررہا ہےتصویر: Imago/teutopress

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی برآمدات کی منظوری کی صورت میں آرڈیننس، دیکھ بھال اور مرمت جیسے مسائل سے نمٹنے اور یوکرین کے فوجیوں کو ان کو چلانے کی تربیت دینے کے لیے مختلف تیاریوں کا کام پہلے ہی شروع کر دیا گیا ہے۔

جرمن وزیر دفاع کا کہنا تھا، ''ہم پہلے ہی ان سب کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں۔ اور مثبت فیصلہ آنے کی صورت میں، ہم بہت جلد اس پر کام کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔''

جرمن ساختہ ٹینک یوکرین کو فراہم کرنے کی یہ خبر ایسے وقت آئی ہے جب امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے یہ اطلاع دی ہے کہ امریکہ بھی اپنے کچھ ایم ون ابرامز ٹینک یوکرین کو فراہم کرنے پر غور کررہا ہے۔

متعدد امریکی میڈیا ادارے گمنام ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کر رہے ہیں کہ ابرامز ٹینکوں کی یوکرین کو ترسیل کے حوالے سے بدھ کے روز اعلان کی توقع ہے۔ امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے یوکرین کو کم از کم 30  ٹینک بھیجے جا سکتے ہیں۔

تاہم کسی بھی ممکنہ ترسیل کی ٹائم لائن ابھی تک واضح نہیں ہے اور امریکی جنگی گاڑیوں کو محاذ جنگ تک پہنچنے میں مہینوں لگ سکتے ہیں۔

برطانیہ پہلا ملک ہے جس نے سب سے پہلے یوکرین کو چیلنجر جنگی ٹینک بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔ کہا جا رہا ہے کہ اب فرانس بھی اسی طرح کے اقدام پر غور کر رہا ہے۔

یوکرین اور روس کا رد عمل کیا ہے؟ 

یوکرینی صدر کے چیف آف اسٹاف اینڈری یرماک نے منگل کے روز ایک بار پھر مغربی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ کییف کو سینکڑوں ٹینک فراہم کریں تاکہ وہ روس کے خلاف 'کرشنگ فِسٹ‘ یعنی تباہ کن مکاّ بن کر کھڑا ہو سکے۔ کییف کا ماننا ہے کہ ان ٹینکوں کے حصول سے میدان جنگ کا نقشہ یکسر بدل سکتا ہے۔

جرمنی کی جانب سے ٹینک بھیجنے پر رضامندی کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا، ''سن 1991 کی سرحدوں پر واپس جانے کے لیے یہ ٹینک یوکرین کے لیے ایک اہم جز ہیں۔''

ادھر واشنگٹن میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے ٹیلی گرام پر لکھا ''اگر امریکہ ٹینکوں کی فراہمی کا فیصلہ کرتا ہے، تو 'دفاعی ہتھیاروں' سے متعلق جواز پیش کرنے کے دلائل یقیناً کار آمد ثابت نہیں ہوں گے۔''

انہوں نے کہا، ''یہ روسی فیڈریشن کے خلاف ایک اور صریح اشتعال انگیزی ہو گی۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

یوکرین کا جرمنی سے مزید اسلحے کا مطالبہ

02:11

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں