جرمنی: ایئرپورٹ سکیورٹی اسٹاف کی ہڑتال، ہزارہا مسافر پریشان
15 جنوری 2019
جرمنی کے آٹھ بڑے ایئرپورٹس پر تعینات سکیورٹی اسٹاف نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے ہڑتال شروع کر دی ہے۔ اس ہڑتال کے باعث دو لاکھ سے زائد مسافروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
اشتہار
جرمنی کے سب سے بڑے اور مصروف ترین ایئرپورٹ فرینکفرٹ سمیت ملک کے آٹھ ایئرپورٹس پر سکیورٹی اسٹاف کی ہڑتال کے سبب مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مسافروں اور سامان کی جانچ کرنے والے اسٹاف نے 18 گھنٹے کی ہڑتال شروع کر دی ہے جس کی وجہ سے محض فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر کُل 1200 میں سے 570 پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ صرف فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر پانچ ہزار سے زائد سکیورٹی اسٹاف اس ہڑتال میں شامل ہے۔
فرینکفرٹ کے علاوہ میونخ، ہینوور، بریمن، ڈریسڈن، لائپزگ اور ایرفُرٹ کے ایئرپورٹس کا سکیورٹی اسٹاف بھی آج ہونے والی ہڑتال میں شریک ہے۔
فرینکفرٹ ایئرپورٹ کا انتظام چلانے والی کمپنی فراپورٹ کی طرف سے ٹوئیٹر پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے، ’’سکیورٹی اہلکاروں کی ہڑتال کے سبب فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر 15 جنوری کو پروازوں کے سلسلے میں بڑی رکاوٹ رہے گی۔ بورڈنگ کے علاقے میں داخلے کے مقام پر سکیورٹی اسٹاف کی عدم موجودگی رات آٹھ بجے تک جاری رہے گی اور اس دوران مسافر جہازوں تک نہیں پہنچ سکیں گے۔‘‘
قبل ازیں جرمن ایئرپورٹ ایسوسی ایشن ADV نے خبردار کیا ہے اس ہڑتال کے سبب آج منگل کے روز قریب 220,000 مسافر متاثر ہوں گے جبکہ جرمن فلائٹ نیٹ ورک مفلوج ہو کر رہ جائے گا۔
یہ ہڑتال مزدور یونینوں ڈی بی بی اور ویرڈی کی جانب سے کی گئی ہے جو سکیورٹی اسٹاف کے لیے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ ان تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ سکیورٹی اسٹاف کی فی گھنٹہ اجرت بڑھا کر 20 یورو فی گھنٹہ کی جائے۔
جرمنی کی سب سے بڑی مزدور یونین ویرڈی کی بورڈ ممبر اوتے کِٹل کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’چونکہ آجرین نے بہتر پیشکش کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی، اس لیے علامتی ہڑتالوں کے سلسلے میں اضافہ ضروری ہے۔‘‘
آجرین کی جانب سے تنخواہوں میں کم اضافے کی پیشکش کی جا چکی ہے جسے مزدور یونینوں نے تسلیم نہیں کیا۔ اس سلسلے میں یونینوں اور آجرین کے درمیان بات چیت کا سلسلہ دوبارہ 23 جنوری کو شروع ہونا ہے۔
جرمنی میں ہڑتال، روزمرہ زندگی متاثر
تصویر: picture-alliance/dpa
فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی عملے کی طرف سے جعمرات کے دن کی جانے والی ہڑتال کے باعث وہاں متعدد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی بھی ہوئی۔ ایک مسافر تھکن کی حالت میں ایئر پورٹ کے مسافر لاؤنج میں بیٹھا، ہڑتال ختم ہونے کا منتظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے ہڑتالیوں نے جمعرات کے دن دوپہر ایک بجے تک کام نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فرینکفرٹ ایئر پورٹ میں سکیورٹی چیک اِن گارڈز کے علاوہ ڈرائیورز، لوڈرز اور دیگر عملے نے بھی اس ہڑتال میں حصہ لیا۔ ٹریڈ یونین تنظیموں کے مطابق فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر کل پندرہ سو افراد نے ہڑتال میں شرکت کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جمعرات کو جرمنی کے سات ہوائی اڈوں پر ہڑتال کی گئی۔ اگرچہ سب سے زیادہ متاثر فرینکفرٹ اور میونخ کے ہوائی اڈے ہوئے لیکن ہیمبرگ، ہینوور، ڈُسلڈورف، اشٹٹ گارٹ اور کولون/ بون ایئر پورٹس پر بھی معمول کی پروازیں متاثر ہوئیں۔
تصویر: Reuters
جمعرات کے دن اس ہڑتال کے موقع پر کولون/ بون ایئر پورٹ خاصا خالی خالی دکھائی دیا کیونکہ بہت سے مسافروں نے اس دن ہوائی اڈے کا رخ ہی نہ کیا۔ بہت سے مسافروں نے اس ہڑتال کے اثرات سے بچنے کے لیے یا تو ٹرین کا استعمال کیا یا پھر اپنی گاڑیاں استعمال کیں۔ کچھ مسافروں نے تو اپنے سفر کے منصوبوں کو منسوخ بھی کر دیا۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین VerDi نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی وفد کے ساتھ آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات میں وہ اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ویردی کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین بھی اقتصادی ترقی سے اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔
تصویر: DW/N. Steudel
مزدور یونین تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت وفاقی اور میونسپل پبلک سیکٹر میں خدمات سرانجام دینے والے تقریبا 2.1 ملین ملازمین کی تنخواہوں میں 3.5 فیصد کا اضافہ کرے اور انہیں ماہانہ سو یورو کا بونس بھی دے۔
تصویر: DW/N. Steudel
کولون بون ایئر پورٹ کےترجمان والٹر رؤمر سرکاری ملازمین اور حکومت کے مابین پیدا ہونے والے لیبر تنازعات کے حل کے ماہرتصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیونیکیشن کے اس جدید دور میں ہڑتالوں سے اب لوگ ویسے متاثر نہیں ہوتے جیسا کہ ماضی میں ہوا کرتا تھا۔
تصویر: DW/N. Steudel
فرانس کے دو تاجر جعمرات کی دوپہر تک واپس پیرس پہنچنا چاہتے تھے۔ تاہم فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی ایک پرواز کی منسوخی کے بعد وہ وہیں پھنس کر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والی ہڑتالوں کی وجہ سے یہ بدنظمی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی میں جاری ہڑتالوں کے سلسلے سے صرف ایئر پورٹس ہی متاثر نہ ہوئے بلکہ متعدد شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ اہلکاروں نے بھی کام بند کر دیا۔ ان میں بسوں اور مقامی سطح پر چلنے والی ٹرینوں کے ڈرائیورز بھی شامل تھے۔ یوں بون سمیت کئی شہروں کے رہائشی بھی اس ہڑتال سے شدید متاثر ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی ہڑتال کی گئی۔ تاہم وہاں ہڑتال کچھ مختلف تھی کیونکہ برلن میں کوڑا کرکٹ اٹھانے والے عملے نے کام کرنا بند کر دیا۔ یوں شہر کے رہائشیوں نے اس ’وارننگ ہڑتال‘ کے دوران شہر کی صفائی میں خود حصہ لیا۔ اگر ٹریڈ یونین تنظیموں اور حکومتی وفود کے مابین جاری مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو صورتحال ایک مرتبہ پھر بگڑ سکتی ہے۔