1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ایس پی ڈی مخلوط حکومتی مذاکرات کی حامی

مقبول ملک21 اکتوبر 2013

جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے رہنماؤں نے ایک وسیع تر مخلوط حکومت کے قیام کے لیے چانسلر میرکل کی پارٹی سے مذاکرات کی حمایت کر دی ہے۔

تصویر: Reuters

برلن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈروں نے اتوار کے روز انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سی ڈی یو کے ساتھ مل کر ممکنہ حکومت سازی کے سلسلے میں مکالمت کی حمایت مشروط طور پر کی ہے۔

خبر ایجنسی روئٹرز نے جرمن دارالحکومت سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ایس پی ڈی کی لیڈرشپ نے یہ مشروط منظوری اس وعدے کے ساتھ دی ہے کہ سوشل ڈیموکریٹس قدامت پسندوں کی سی ڈی یو اور صوبے باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین سی ایس یو کے ساتھ اپنی بات چیت میں کوشش کریں گے کہ دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی یونین جماعتوں کو کم از کم اجرتوں، مردوں اور خواتین کارکنوں کے لیے مساوی معاوضوں اور بنیادی ڈھانچے سے متعلق ان کے مؤقف میں نرمی پر آمادہ کیا جا سکے۔

انگیلا میرکلتصویر: dapd

اس منظوری کے بعد وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کی قیادت میں یونین جماعتوں اور مرکز سے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مابین ایک وسیع تر مخلوط حکومت کے قیام کے سلسلے میں باقاعدہ بات چیت آئندہ بدھ کے روز شروع ہو سکے گی۔ تب تک گزشتہ عام انتخابات میں میرکل کی پارٹی سی ڈی یو اور اس کی ہم خیال جماعت سی ایس یو کی انتخابی کامیابی کو ایک مہینہ ہو چکا ہو گا۔

دائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والی یونین جماعتیں 22 ستمبر کو ہونے والے جرمن عام انتخابات میں نئی بنڈس ٹاگ یا وفاقی پارلیمان کی سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھری تھیں۔ لیکن اس کامیابی کے باوجود یونین جماعتوں کو اتنی زیادہ پارلیمانی نشستیں حاصل نہیں ہو سکی تھیں کہ وہ اپنے طور پر ایک نئی اکثریتی حکومت قائم کر سکتیں۔

ایس پی ڈی نے انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر مخلوط وفاقی حکومت قائم کرنے سے متعلق مذاکرات کی منظوری ایک طے شدہ قیمت پر دی ہے۔ یہ قیمت 10 نکات پر مشتمل ایک ایسی فہرست ہے، جس میں شامل امور پر سوشل ڈیموکریٹس کے بقول ’کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔‘

انگیلا میرکل بنڈس ٹاگ میں زیگمار گابریئل کے ساتھ، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

سیاسی مطالبات کی اس پارٹی فہرست میں کم از کم اجرت ساڑھے آٹھ یورو فی گھنٹہ، مردوں اور خواتین کے لیے ایک ہی طرح کے کام کے مساوی معاوضے، انفراسٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں کے لیے مزید مالی وسائل اور یورو زون میں شامل ممالک میں روزگار اور ترقی کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کے اطلاق جیسے مطالبات شامل ہیں۔

برلن میں پارٹی کے سرکردہ مندوبین کے ایک وفاقی اجلاس میں ایس پی ڈی کی طرف سے منظور کیے گئے ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سوشل ڈیموکریٹس جان لگا کر حکومتی مذاکرات کریں گے تاکہ آخر کار ایک ایسی حکومت قائم ہو سکے جو کام کرنے کے قابل ہو۔ اعلامیے کے مطابق، ’’ان مذاکرات میں مصالحت پسندی سے کام لینا اور سمجھوتے کرنا ضروری ہوں گے۔ تاہم دس نکاتی فہرست میں شامل کردہ موضوعات پر کسی لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔‘‘

برلن میں منعقدہ ایس پی ڈی کے وفاقی اجلاس میں پارٹی کے 229 سینئر ارکان نے حصہ لیا، جن میں سے 196 ارکان نے یونین جماعتوں کے ساتھ مخلوط حکومتی مذاکرات کی حمایت کی اور 31 مندوبین نے مخالفت جبکہ دو ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ زیگمار گابریئل نے اس پارٹی اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا، ’’ہمارا ہدف ہے کہ کرسمس تک نئی وفاقی حکومت قائم ہو سکے۔ اتنا وقت کافی ثابت ہونا چاہیے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں