جرمنی کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) نے فریڈرک میرس کے قدامت پسند سی ڈی یو/سی ایس یو بلاک کے ساتھ اتحاد کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
جرمنی سیاسی جماعت ایس پی ڈی نے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ساتھ اتحاد کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ تصویر: Moritz Frankenberg/dpa/picture alliance
اشتہار
جرمنی کی بائیں بازو کی جماعت ایس پی ڈی نے بدھ 30 اپریل کو کہا ہے کہ دو ہفتوں تک جاری رہنے والی آن لائن ووٹنگ میں 84.6 فیصد ارکان نے اتحادی حکومت سازی کے معاہدے کی حمایت کی۔ اس ووٹنگ میں اس جماعت 56 فیصد ارکان نے حصہ لیا۔
ایس پی ڈی اب نئی حکومت میں چانسلر میرس کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور باویریا میں اس کی اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے ساتھ جونیئر اتحادی پارٹی بن جائے گی۔
ایس پی ڈی کے شریک رہنما لارس کلنگ بائیل کو وائس چانسلر بننے کے لیے ان کی پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی متفقہ حمایت حاصل ہے۔تصویر: Harald Tittel/dpa/picture alliance
معاہدے پر باضابطہ طور پر پیر پانچ مئی کو دستخط کیے جائیں گے اور میرس کو، منگل کو چانسلر منتخب کیا جائے گا۔ فروری میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ان کے دائیں بازو کے بلاک نے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم وہ تنہا حکومت سازی کے قابل نہیں تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایس پی ڈی کے شریک رہنما لارس کلنگ بائیل کو وائس چانسلر بننے کے لیے ان کی پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی متفقہ حمایت حاصل ہے۔
جرمنی میں نئی حکومت کے خد وخال واضح ہوتے ہوئے
جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے واضح کیا ہے کہ ان کے کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے قدامت پسند بلاک کے ارکان کو کون سے وزارتیں دی جائیں گی؟
تصویر: Odd Andersen/AFP/Getty Images
چانسلر: فریڈرش میرس
59 سالہ وکیل فریڈرش میرس کو داخلی اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔ جرمن معیشت مشکلات کا شکار ہے جبکہ انتہائی دائیں بازو کی جماعت اے ایف ڈی مسلسل مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ میرس معیشت کو فروغ دینا چاہتے ہیں اور تارکین وطن کی آمد کو محدود کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہیں غیر معروف فیصلے کرنا ہوں گے۔ اس سے پہلے کبھی بھی کوئی نامزد چانسلر میرس کی طرح غیر مقبول نہیں رہا تھا۔
تصویر: Uwe Koch/HMB-Media/IMAGO
چانسلر کا دفتر: تھورسٹن فرائی (سی ڈی یو)
52 سالہ وکیل تھورسٹن فرائی کو فریڈرش میرس کے قریبی ساتھی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ وہ 2013 سے بنڈس ٹاگ یعنی جرمن پارلیمان کے رکن ہیں۔ وہ دوستانہ رویے کے لیے مشہور ہیں اور مختلف موضوعات پر واضح مؤقف رکھتے ہیں۔ چانسلری کے سربراہ کی حیثیت سے، انہیں سب سے پہلے فریڈرش میرس کے لیے پریشانیوں اور نقصانات کا اندازہ لگا کر ان پر قابو پانا ہو گا۔
تصویر: Bernd Elmenthaler/IMAGO
وزارت خارجہ: یوہان واڈیپول (سی ڈی یو)
62 سالہ 2009ء سے بنڈس ٹاگ کے رکن ہیں اور خارجہ پالیسی پر توجہ رکھتے ہیں۔ قانون کے شعبے میں پی ایچ ڈی ہیں اور سابق فوجی بھی۔ وہ بین الاقوامی سطح پر روابط رکھتے ہیں اور انہیں سفارتی مہارت اور عملیت پسند کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ فریڈرش میرس اور ان کے درمیان بہت کچھ مشترک ہے اور وہ ممکنہ طور پر خارجہ پالیسی پر مل کر کام کریں گے۔
تصویر: Political-Moments/IMAGO
وزارت داخلہ: الیگزانڈر ڈُوبرنٹ (سی ایس یو)
الیگزانڈر ڈوبرنٹ چانسلر انگیلا میرکل کے دور حکومت میں وزیر ٹرانسپورٹ رہ چکے ہیں۔ نئے وزیر داخلہ کی حیثیت سے، 54 سالہ ماہر سماجیات، مہاجرت کے بارے میں سخت مؤقف پر زور دیں گے، جیسے فیمیلی ری یونیفیکیشن یا خاندانی اتحاد کی معطلی اور شام اور افغانستان میں ملک بدری۔ ڈوبرنٹ دوہری شہریت کے ساتھ ساتھ ہم جنس پرست جوڑوں کے لیے مساوی حقوق کو مسترد کرتے ہیں۔
تصویر: Bernd Elmenthaler/IMAGO
وزارت اقتصادیات: کاتھیرینا رائشے (سی ڈی یو)
کاتھیرینا رائشے سیاست میں واپس آ رہی ہیں۔ اس وقت 51 سالہ کیمسٹ، پہلی مرتبہ 25 سال کی عمر میں بنڈس ٹاگ کی رکن بنیں اور پارلیمانی اسٹیٹ سیکرٹری کے عہدے تک پہنچ گئیں۔ 2015ء میں، وہ کاروباری دنیا سے جُڑ گئیں، ویسٹ انرجی اے جی کی سی ای او بن گئیں۔ انہیں 2020ء میں جرمن حکومت کو مشورہ دینے والی نیشنل ہائیڈروجن کونسل کی چیئر وومن مقرر کیا گیا تھا۔
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance
وزارت تحقیق، ٹیکنالوجی اور خلائی تحقیق: ڈوروتھی بیر (سی ایس یو)
ڈوروتھی بیر 2002ء سے جرمن بنڈس ٹاگ کی رکن ہیں اور سی ڈی یو / سی ایس یو پارلیمانی گروپ کے نائب چیئر پرسنز میں سے ایک ہیں۔ 47 سالہ ڈوروتھی بیر 2017ء سے سی ایس یو کے ڈپٹی پارٹی رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ 2018ء سے 2021ء تک وہ چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کی کمشنر برائے ڈیجیٹلائزیشن تھیں۔
تصویر: Emmanuele Contini/IMAGO
ڈجیٹلائزیشن اور جدیدکاری کی وزارت: ڈاکٹر کارسٹن وِلڈ برگر
کارسٹن وِلڈ برگر میرس کی مجوزہ کابینہ میں سب سے بڑا سرپرائز ہیں۔ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے ماہر ایک نئی وزارت کے سربراہ ہوں گے۔ وہ طبیعیات میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری رکھتے ہیں اور بوسٹن کنسلٹنگ اور ٹی موبائل میں انٹرنیشنل مینجمنٹ کا تجربہ رکھتے ہیں۔ حال ہی میں، 56 سالہ وِلڈ برگر ’میڈیا مارکٹ زاٹورن‘ کے سی ای او تھے، جو یورپ کے کنزیومر الیکٹرانکس اسٹورز کی سب سے بڑی چین ہے۔
تصویر: Malte Ossowski/SvenSimon/picture alliance
وزارت صحت: نینا وارکن (سی ڈی یو)
نینا وارکن بھی ایک غیر متوقع انتخاب ہیں۔ 45 سالہ وارکن نے سی ڈی یو میں اس وقت شمولیت اختیار کی تھی جب وہ قانون کی تعلیم حاصل کر رہی تھیں اور 2013ء سے بنڈس ٹاگ کی رکن ہیں۔ وہ بنیادی طور پر گھریلو امور کی پالیسی پر کام کرتی رہی ہیں تاہم اب انہیں فوری طور صحت کی پالیسی پر دسترس حاصل کرنا ہو گی۔
تصویر: Arnulf Hettrich/IMAGO
تعلیم اور خاندانی امور: کارِن پرین (سی ڈی یو)
سی ڈی یو کی کارن پرین کو تعلیم کے شعبے میں سب سے زیادہ ہائی پروفائل سیاست دانوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ 59 سالہ وکیل ء2017 سے جرمن ریاست شلیسوگ ہولسٹائن میں وزیر تعلیم ہیں۔ وہ اپنی مضبوط رائے کے لیے جانی جاتی ہیں۔ وہ نیدرلینڈز میں پیدا ہوئیں اور وہیں پرورش پائی، جہاں ان کے دادا دادی نازیوں سے بچنے کے لیے منتقل ہوئے تھے۔
تصویر: Jens Schicke/IMAGO
وزارت زراعت: آلوئس رائنر (سی ایس یو)
60 سالہ آلوئس رائنر ایک تربیت یافتہ قصاب ہیں اور باویریا کے جنگل میں ایک سرائے پر مبنی خاندانی کاروبار چلاتے ہیں۔ وہ 2013ء سے بنڈس ٹاگ میں ہیں اور بجٹ اور نقل و حمل کے معاملات کے ذمہ دار ہیں۔ رینر چیم اوزدیمیر کی جگہ لیں گے، جو گرین پارٹی کے رکن ہیں۔ سی ایس یو پارٹی کے سربراہ مارکس زؤڈر کے مطابق رائنر زرعی پالیسی میں تبدیلی کی علامت ہیں۔
تصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance
ٹرانسپورٹ: پیٹرک شنائیڈر (سی ڈی یو)
وزیر ٹرانسپورٹ کی حیثیت سے، پیٹرک شنائیڈر کے پاس خرچ کرنے کے لیے بہت سارا بجٹ ہو گا۔ انفراسٹرکچر کے لیے مختص نئے 500 بلین یورو فنڈ کا ایک بڑا حصہ خستہ حال نقل و حمل کے راستوں کی بہتری پر خرچ کیا جانا ہے۔ 56 سالہ وکیل شنائیڈر 2009ء سے بنڈس ٹاگ کے رکن ہیں اور حال ہی میں سی ڈی یو/ سی ایس یو پارلیمانی گروپ کے پارلیمانی سیکرٹری تھے۔
تصویر: dts Nachrichtenagentur/IMAGO
ثقافت اور میڈیا کے وفاقی کمشنر: وولفرام وائمر
پبلشر اور صحافی وولفرام وائمر سخت قدامت پسند ہیں۔ 60 سالہ وائمر نے بطور تاریخ دان ’دی کنزرویٹیو مینیسفسٹو‘ اور ’لونگنگ فار گاڈ‘جیسی کتابیں لکھی ہیں۔ پبلشنگ ہاؤس قائم کرنے سے پہلے وہ قدامت پسند روزناموں ایف اے زیڈ اور دی ویلٹ کے صحافی تھے۔ ان کے کام میں وفاقی میڈیا پالیسی اور ’ریمیمبرنس کلچر‘ یعنی یعنی یاد داشت کے کلچر کا تحفظ شامل ہو گا۔
تصویر: -/teutopress/picture alliance
12 تصاویر1 | 12
نئی حکومت کے لیے بڑے چیلنجز
سی ڈی یو/سی ایس یو اتحاد اور ایس پی ڈی مشترکہ طور پر 45 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کرنے کے باوجود نئی بنڈس ٹاگ میں 630 میں سے 328 نشستوں پر محدود اکثریت رکھتی ہیں۔
آنے والی حکومت کو آگے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، ملک کی معیشت کو لگاتار دو سال کساد بازاری کا سامنا ہے اور 2025 کی پہلی سہ ماہی میں شرح نمو صرف 0.2 فیصد رہی ہے۔
دوسری طرف یورپ بحیثیت مجموعی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور حکومت میں امریکی پالیسی میں ڈرامائی تبدیلیوں کے اثرات سے دوچار ہے۔
جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے اقتصادی اور مہاجرت کی پالیسی میں تبدیلی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ یہ دو ایسے مسائل ہیں جو انتخابی مہم پر حاوی رہے، جبکہ روس کی جانب سے خطرہ آنے والے برسوں میں ایک بڑی تشویش کا باعث ہے۔
جرمنی کی سیاسی جماعتوں کو مشترکہ طور پر متبادل برائے جرمنی(اے ایف ڈی) کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے بھی خطرے کا سامنا ہے۔
جرمنی کے نئے متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے اقتصادی اور مہاجرت کی پالیسی میں تبدیلی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance
فروری میں ہونے والے انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہنے والی انتہائی دائیں بازو کی یہ جماعت حالیہ رائے عامہ کے جائزوں میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اگر یونین جماعتیں اور ایس پی ڈی مشترکہ طور پر حکومت سازی کے لیے اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام ہوتیں تو ممکنہ طور پر اے ایف ڈی اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتی۔
امید کی جا رہی ہے کہ نئی حکومت جو آئندہ ہفتے اقتدار سنبھالے گی، جرمنی کو اس کی سابقہ اقتصادی طاقت کے طور پر بحال کرنے کی کوشش کرے گی اور اور یورپ میں برلن کی قیادت کی تجدید کی جائے گی۔