جرمنی: مہاجر کی ملک بدری روکنے کے لیے پولیس اسٹیشن کا محاصرہ
25 مئی 2018
جرمن شہر گوٹنگن میں ایک تارک وطن کی ملک بدری رکوانے کی کوشش میں بائیں بازو کے سو سے مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کر لیا۔ مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار اور کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔
اشتہار
محاصرے اور احتجاج کے باجوجود پولیس زمبابوے سے تعلق رکھنے والے اس تارک وطن کو ملک بدر کرنے میں کامیاب رہی۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ واقعہ آج پچیس مئی بروز جمعہ جرمن شہر گوٹنگن میں پیش آیا۔ تفصیلات کے مقامی پولیس نے زمبابوے سے تعلق رکھنے والے ایک تارک وطن کو جرمنی سے ملک بدر کرنے کے لیے حراست میں لے رکھا تھا۔ اس شخص کو آج ملک بدر کیا جانا تھا۔
تاہم اس فیصلے کے خلاف بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد اور تنظیموں نے مظاہرے کا اعلان کر رکھا تھا۔ تینتیس سالہ تارک وطن کی ملک بدری روکنے کے لیے سو سے زائد مظاہرین نے گوٹنگن کے ایک پولیس اسٹیشن کے ارد گرد کے راستے بند کر دیے۔ جرمن پولیس کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق اس دوران پولیس اور مظاہرین کے مابین تصادم بھی ہوا جس میں پولیس کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔ دوسری جانب بائیں بازو کے نظریات رکھنے والے مظاہرین کے مطابق درجنوں مظاہرین بھی زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق زمبابوے سے تعلق رکھنے والے اس تینتیس سالہ تارک وطن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی اور حکام نے اسے ڈبلن ضوابط کے تحت جرمنی سے ملک بدر کر کے ناروے بھیج دیے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
جرمنی سے پاکستانیوں کی ملک بدریاں: کب، کتنے، کس قیمت پر؟
گزشتہ برس جرمنی سے بائیس ہزار افراد کو ملک بدر کیا گیا جن میں سے قریب نو ہزار کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا۔ ان میں کتنے پاکستانی تھے اور انہیں کب اور کس قیمت پر ملک بدر کیا گیا؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger
26 جنوری 2017
اس دن جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سات پاکستانی تارکین وطن کو واپس پاکستان بھیجا گیا۔ اس فلائٹ میں چوبیس جرمن اہلکار بھی پاکستانی تارکین وطن کے ہمراہ تھے اور پرواز پر قریب سینتالیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer
7 مارچ 2017
ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس روز خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی ملک بدر ہوئے۔ ان کے ہمراہ وفاقی جرمن پولیس اور دیگر وفاقی اداروں کے اٹھائیس اہلکار بھی تھے جب کہ ملک بدری کے لیے اس فلائٹ کا خرچہ پینتالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: Imago/epd
29 مارچ 2017
یونانی حکومت کے زیر انتظام ملک بدری کی یہ خصوصی پرواز بھی ہینوور ہی سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے پانچ پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ اس پرواز میں اٹھارہ جرمن اہلکار بھی سوار تھے اور فلائٹ کا خرچہ ساڑھے بیالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
25 اپریل 2017
اس روز بھی خصوصی پرواز ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے تین پاکستانی تارکین وطن کو ملک واپس بھیجا گیا۔ ان تارکین وطن کے ساتھ وفاقی جرمن پولیس کے گیارہ اہلکار بھی پاکستان گئے اور پرواز پر خرچہ اڑتیس ہزار یورو آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Seeger
7 جون 2017
جرمن دارالحکومت برلن کے شونے فیلڈ ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی تارکین وطن ملک بدر کیے گئے۔ پرواز میں 37 جرمن اہلکار بھی موجود تھے اور خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Wüstneck
19 جولائی 2017
تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کی اس خصوصی پرواز کا انتظام بھی ایتھنز حکومت نے کیا تھا اور اس کے ذریعے نو پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ ہینوور ہی سے اکیس اہلکاروں اور نو تارکین وطن کو پاکستان لے جانے والی اس فلائٹ پر برلن حکومت کے ساڑھے سینتیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
5 ستمبر 2017
آسٹرین حکومت کے زیر انتظام یہ پرواز ہینوور کے ہوائی اڈے سے ایک پاکستانی شہری کو وطن واپس لے گئی جس کے ہمراہ چار جرمن اہلکار بھی تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Willnow
20 ستمبر 2017
اسی ماہ کی بیس تاریخ کو ہینوور ہی سے ایک خصوصی پرواز گیارہ تارکین وطن کو واپس پاکستان لے گئی اور ان کے ہمراہ بیس جرمن اہلکار بھی تھے۔ اس پرواز کے لیے جرمن حکومت نے ساڑھے سینتیس ہزار یور خرچ کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
7 نومبر 2017
اس روز بھی آسٹرین حکومت کے زیر انتظام ایک خصوصی پرواز میں جرمن شہر ہینوور سے پانچ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ بیس جرمن اہلکار بھی ان کے ساتھ تھے اور پرواز پر خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Balk
6 دسمبر 2017
برلن سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے 22 پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وفاقی جرمن پولیس کے 83 اہلکار انہیں پاکستان تک پہنچانے گئے۔ پرواز کا انتظام برلن حکومت نے کیا تھا جس پر ڈیڑھ لاکھ یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger
10 تصاویر1 | 10
رواں برس اپریل کے مہینے میں وفاقی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا۔ اس وقت ایلواگن نامی شہر میں قائم پناہ گزینوں کے ایک مرکز سے بھی ایک تارک وطن کو ملک بدر کرنے کی کوشش اس وقت ناکام ہو گئی تھی جب وہاں رہنے والے افراد اور مہاجرین کے حامیوں نے پولیس کو روک دیا تھا۔ تین روز بعد پولیس کے سینکڑوں اہلکاروں کی مدد سے اس تئیس سالہ تارک وطن کو گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا گیا تھا۔
اس معاملے میں صوبہ باویریا کے دفتر استغاثہ نے ملک بدری روکنے کی کوشش کرنے والے تیس افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا تھا۔ باویریا کے شہر آؤگسبرگ کے وکیل استغاثہ ماتھیاس نیکولائی کے مطابق ملک بدری روکنے کے جرم میں شامل تین تارکین وطن کو ان کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے کیے جانے سے قبل ہی جرمنی سے ملک بدر کر دیا گیا ہے۔
گوٹنگن میں پیش آنے والے اس تازہ واقعے میں بھی پولیس نے سو سے زائد مظاہرین کے خلاف امن و امان خراب کرنے، حکومتی اہلکاروں کے کام میں خلل ڈالنے اور تشدد کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔