1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ایک گھر سے دو چھوٹے بچوں کی لاشیں برآمد، ماں مشکوک

25 دسمبر 2024

جرمن صوبے باویریا کے علاقے روزن ہائم میں کرسمس کے دن ایک گھر سے دو کم سن بچوں کی لاشیں اور ان کی زخمی ماں ملی ہیں۔ پولیس کا شبہ ہے کہ یہ قتل کا کیس ہے۔

جس گھر سے دو بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں وہاں تفتیشی عملے نے نیلی لائیٹ نصب کر دی
ضلع روزن ہائیم کے ایک گھر میں ہونے والے اس مبینہ قتل کے واقعے کے بعد پولیس نے ایمرجنسی کی علامت کے طور پر نیلی لائیٹ نصب کر دیتصویر: Rolf Vennenbernd/dpa/picture alliance

جنوبی جرمن صوبے باویریا کے ضلع روزن ہائیم کے ایک گھر سے عین کرسمس کے دن دو کم سن  بچوں کی لاشیں اور ان کی زخمی ماں برآمد ہوئی۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق اس خاندان کے ایک واقف کار نے ان کی خیریت دریافت کرنا چاہی اور جب وہ اس گھر میں داخل ہوا تو اُس نے بچوں کی 39 سالہ ماں کو زخمی حالت میں پایا جس کے فوراً بعد اُس نے ایمرجنسی نمبر پر کال کر کے پولیس کو اطلاع دی۔

جرمنی میں والدہ پر پانچ بچوں کو قتل کرنے کا شبہ

تفتیش کاروں کے ابتدائی جائزے سے یہ فرض کیا جا رہا ہے کہ ایک چھ اور ایک سات سالہ بچے کی ماں نے کرسمس کے پہلی شام یا رات کو بچوں کو جان سے مار دیا۔ بعد ازاں مبینہ طور پر اس خاتون نے خود کو بھی ہلاک کرنے کی کوشش کی۔

 

پاکستان میں لڑ کوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ

05:20

This browser does not support the video element.

جرمنی: بچوں پر تشدد اور جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ

 

جرمن صوبے باویریا کے علاقے روزن ہائم میں قائم سینٹ نیکولاؤس چرچتصویر: Katholische Kirchengemeinde Rosenheim

پولیس نے اس خاتون کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا جہاں اُس کی نگہداشت کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس کی صحت اب مستحکم ہے۔

تاحال ہونے والی تفتیشی کارروائی سے کسی بیرونی  فرد کے ملوث ہونے کے کوئی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔ بحرانی صورتحال میں مداخلت اور مدد کرنے والے عملے کی ٹیم اس فیملی کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ اس واقعے کا اصل پس منظر ابتدائی طور پر واضح نہیں ہے۔ تحقیقات جاری ہیں جن میں پبلک پراسیکیوٹر، فرانزک ڈاکٹر اور فرانزک ماہرین شامل ہیں۔

لوگ بچوں کو قتل کرنے پر کیسے آمادہ ہو جاتے ہیں ؟

ک م/ ا ب ا(ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں