جرمن شہر فرینکفرٹ سے منگل کے روز ایسے چودہ افغان مہاجرین کو ان کے ملک روانہ کیا گیا، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں۔ یہ مہاجرین آج بدھ کے روز کابل پہنچ چکے ہیں۔
اشتہار
برلن حکومت کی جانب سے چودہ ایسے افغان تارکین وطن کے ایک گروپ کو ملک بدر کردیا گیا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی تھیں۔ ملک بدر کیے جانے والے ان افغان شہریوں کو جرمن شہر فرینکفرٹ سے ایک پرواز کے ذریعے کابل بھیجا گیا۔ افغان حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ چودہ افغان مہاجرین آج بدھ پانچ دسمبر کی صبح سات بجے کابل پہنچ چکے ہیں۔
سن 2016 سے اب تک جرمنی سے افغانستان ملک بدر ہونے والا یہ انیسواں گروپ ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق چار سو انتالیس افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا جاچکا ہے۔
دوسری طرف جرمنی میں افغان مہاجرین کی ملک بدری پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ افغانستان محفوظ ملک نہیں کیونکہ وہاں طالبان اور داعش کے جنگجؤں کی جانب سے مسلسل حملےجاری ہیں۔
واضح رہے رواں برس جولائی میں جرمنی سے واپس افغانستان بھیجے جانے کے بعد ایک افغان مہاجر نے خودکشی کرلی تھی۔ یہ تئیس سالہ افغان شہری جرمنی میں آٹھ برس سے رہائش پذیر تھا۔
افغان ملٹری ذرائع نے بتایا ہے کہ مختلف حملوں اور جھڑپوں میں اوسطاﹰ یومیہ پینتیس سکیورٹی اہلکار ہلاک ہورہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق رواں برس 2798 افغان شہری بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
ع آ / ا ب ا (ڈی پی اے)
جرمنی: سات ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری طے
جرمنی میں غیر ملکیوں سے متعلق وفاقی ڈیٹا بیس کے مطابق ملک کی سولہ وفاقی ریاستوں سے سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کو لازمی ملک بدر کیا جانا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کس صوبے سے کتنے پاکستانی اس فہرست میں شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
باڈن ورٹمبرگ
وفاقی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ سے سن 2017 کے اختتام تک ساڑھے پچیس ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا تھا۔ ان میں 1803 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
باویریا
جرمن صوبے باویریا میں ایسے غیر ملکی شہریوں کی تعداد تئیس ہزار سات سو بنتی ہے، جنہیں جرمنی سے ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں 1280 پاکستانی بھی شامل ہیں، جو مجموعی تعداد کا 5.4 فیصد ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/U. Anspach
برلن
وفاقی جرمن دارالحکومت کو شہری ریاست کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ برلن سے قریب سترہ ہزار افراد کو لازماﹰ ملک بدر کیا جانا ہے جن میں تین سو سے زائد پاکستانی شہری شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
برانڈنبرگ
اس جرمن صوبے میں ایسے غیرملکیوں کی تعداد قریب سات ہزار بنتی ہے، جنہیں لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں سے سات فیصد (471) کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Oliver Mehlis
ہیسے
وفاقی صوبے ہیسے سے بھی قریب گیارہ ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا ہے جن میں سے 1178 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
جرمنی میں سب سے زیادہ آبادی والے اس صوبے سے بھی 71 ہزار غیر ملکیوں کو لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں افغان شہریوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے۔ پاکستانی شہری اس حوالے سے پہلے پانچ ممالک میں شامل نہیں، لیکن ان کی تعداد بھی ایک ہزار سے زائد بنتی ہے۔
تصویر: imago/epa/S. Backhaus
رائن لینڈ پلاٹینیٹ
رائن لینڈ پلاٹینیٹ سے ساڑھے آٹھ ہزار غیر ملکی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں پانچ سو سے زائد پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
سیکسنی
جرمن صوبے سیکسنی میں ساڑھے گیارہ ہزار غیر ملکی ایسے ہیں، جن کی ملک بدری طے ہے۔ ان میں سے 954 پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دیگر صوبے
مجموعی طور پر سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ملک بدری طے ہے۔ دیگر آٹھ جرمن وفاقی ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد پہلے پانچ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں، اس لیے ان کی حتمی تعداد کا تعین ممکن نہیں۔