جرمنی: برسر روزگار مہاجرین کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر گئی
21 اگست 2018
جرمنی کے وفاقی دفتر روز گار کے مطابق رواں برس کے دوران جرمنی میں ملازمت کے حصول میں کامیاب ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں برسر روزگار مہاجرین کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
اشتہار
جرمنی کے وفاقی دفتر روزگار (بی اے) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مقیم تارکین وطن اور مہاجرین کی ملکی روزگار کی منڈیوں تک کامیاب رسائی کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک میں برسر روزگار تارکین وطن کی تعداد تین لاکھ چھ ہزار ہو چکی ہے جب کہ گزشتہ برس اسی مہینے کے دوران برسر روزگار تارکین وطن اور مہاجرین کی تعداد دو لاکھ کے لگ بھگ تھی۔
بی اے کے سربراہ ڈیٹلف شیلے نے یہ بھی بتایا کہ ملازمتوں کے حصول میں کامیاب ہونے والے پناہ گزینوں میں سب سے زیادہ اضافہ ان مہاجرین میں ہوا ہے جنہیں جرمن حکومت سماجی بہبود کے لیے رقم مہیا کر رہی تھی۔ صرف ایک برس کے دوران روزگار حاصل کرنے والے ایسے مہاجرین کی تعداد اٹھاسی ہزار سے بڑھ کر دو لاکھ اڑتیس ہزار تک پہنچ گئی۔ شیلے کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’ایسے مہاجرین کا برسر روزگار ہونا اس لیے بھی خوش آئند ہے کہ یہ افراد روزگار کی تلاش میں نہیں بلکہ انسانی بنیادوں پر پناہ حاصل کرنے کے لیے جرمنی آئے تھے۔‘‘
یہاں یہ امر بھی اہم ہے کہ یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ملین سے زائد افراد سن 2015 میں جرمنی آئے تھے۔ ان مہاجرین کی اکثریت کا تعلق آٹھ ممالک سے ہے جن میں شام، افغانستان، عراق، نائیجیریا، ایران، اریٹریا، صومالیہ اور پاکستان شامل ہیں۔
شرح کے اعتبار سے روزگار کے حصول میں کامیاب ہونے والے مہاجرین میں پاکستانی، ایرانی اور نائجیرین تارکین وطن سر فہرست رہے۔
ش ح / ع ا (ڈی پی اے، کے این اے)
جرمنی میں ملازمتیں، کس ملک کے تارکین وطن سر فہرست رہے؟
سن 2015 سے اب تک جرمنی آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن میں سے اب ہر چوتھا شخص برسرروزگار ہے۔ پکچر گیلری میں دیکھیے کہ کس ملک کے شہری روزگار کے حصول میں نمایاں رہے۔
تصویر: DW/Aasim Saleem
شامی مہاجرین
گزشتہ تین برسوں کے دوران پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے شامی مہاجرین کی تعداد سوا پانچ لاکھ سے زائد رہی۔ شامیوں کو جرمنی میں بطور مہاجر تسلیم کرتے ہوئے پناہ دیے جانے کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے۔ تاہم جرمنی میں روزگار کے حصول میں اب تک صرف بیس فیصد شامی شہری ہی کامیاب رہے ہیں۔
تصویر: Delchad Heji
افغان مہاجرین
سن 2015 کے بعد سے اب تک جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرانے والے افغان باشندوں کی تعداد ایک لاکھ نوے ہزار بنتی ہے۔ اب تک ہر چوتھا افغان تارک وطن جرمنی میں ملازمت حاصل کر چکا ہے۔
تصویر: DW/M. Hassani
اریٹرین تارکین وطن
افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے چھپن ہزار سے زائد مہاجرین اس دوران جرمنی آئے، جن میں سے اب پچیس فیصد کے پاس روزگار ہے۔
تصویر: Imago/Rainer Weisflog
عراقی مہاجرین
اسی عرصے میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد عراقی بھی جرمنی آئے اور ان کی درخواستیں منظور کیے جانے کی شرح بھی شامی مہاجرین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔ تاہم اب تک ایک چوتھائی عراقی تارکین وطن جرمنی میں ملازمتیں حاصل کر پائے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Kastl
صومالیہ کے مہاجرین
افریقی ملک صومالیہ کے قریب سترہ ہزار باشندوں نے اس دورانیے میں جرمن حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ اب تک صومالیہ سے تعلق رکھنے والے پچیس فیصد تارکین وطن جرمنی میں نوکریاں حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
ایرانی تارکین وطن
ان تین برسوں میں قریب چالیس ہزار ایرانی شہری بھی بطور پناہ گزین جرمنی آئے۔ جرمنی کے وفاقی دفتر روزگار کی رپورٹ کے مطابق اب تک ان ایرانی شہریوں میں سے قریب ایک تہائی جرمنی میں ملازمتیں حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: DW/Aasim Saleem
نائجیرین تارکین وطن
افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کو بھی جرمنی میں روزگار ملنے کی شرح نمایاں رہی۔ جرمنی میں پناہ گزین پچیس ہزار نائجیرین باشندوں میں سے تینتیس فیصد افراد کے پاس روزگار ہے۔
تصویر: DW/A. Peltner
پاکستانی تارکین وطن
جرمنی میں ملازمتوں کے حصول میں پاکستانی تارکین وطن سر فہرست رہے۔ سن 2015 کے بعد سیاسی پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے قریب بتیس ہزار پاکستانی شہریوں میں سے چالیس فیصد افراد مختلف شعبوں میں نوکریاں حاصل کر چکے ہیں۔