1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں فلاحی اصلاحات پر پارلیمان تعطل کا شکار

16 نومبر 2022

جرمن چانسلر اولاف شُولس ایک جامع ’فلاحی نظام‘ کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاہم کرسچین ڈیموکریٹس پارلیمان میں اس کی راہ میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔

Deutschland Symbolbild Bürgergeld
تصویر: Christian Ohde/CHROMORANGE/picture alliance

جرمنی کے قدامت پسند اتحاد کا کہنا ہے کہ 'سیٹیزن منی‘ یا شہریوں کی مالی امداد میں اصلاحات بے روزگاروں کے لیے بہت آسانیاں پیدا کر دیں گی۔

جرمنی کے قدامت پسند اتحاد میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین ''سی ڈی یو‘‘ اور کرسچین سوشل یونین ''سی ایس یو‘‘ شامل ہیں۔ پیر کے روز ایک غیر معمولی اقدام میں، جرمنی کی پارلیمان کے ایوانِ بالا میں قدامت پسندوں کی زیرقیادت ریاستی حکومتوں نے Bürgergeld کے سلسلے میں پیش کردہ ایک نئے مجوزہ منصوبے کی ووٹنگ میں حصہ لینے سے پرہیز کیا۔ واضح رہے کہ جرمنی میں عام بول چال میں Bürgergeld یا '' سیٹیزن منی‘‘ کو  (ہارٹس IV) کہا جاتا ہے۔ نئے اصلاحاتی منصوبے کے تحت اس بے روزگاری الاؤنس کی موجودہ اصطلاح کو تبدیل کر کے اسے جنوری 2023 ء سے Bürgergeld کرنے کا فیصلہ ہونا تھا۔

اس تبدیلی کے منصوبے کی گزشتہ ہفتے وفاقی جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں ''بنڈس ٹاگ‘‘ میں ہونے والی ووٹنگ میں چانسلر شُولس کی مرکز سے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ والی مخلوط حکومت نے منظوری دے دی تھی۔ یہ مخلوط حکومت سوشل ڈیموکریٹس (SPD)، گرینز، اور نیو لبرل فری ڈیموکریٹس (FDP) پر مشتمل ہے۔

جرمنی کی جیلوں میں غربت، مقروض قیدی رہائی کے بعد مقروض تر

 

جرمن وزیر برائے روزگار ہوبرٹُس ہائلتصویر: Jens Krick/Flashpic/picture alliance

ایک تلخ مقابلہ

Bürgergeld اصلاحات کو جرمنی کی لیبر یا محنت کشوں کے امور کی وزارت کی طرف سے ایک جرات مندانہ منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد بنیادی فلاحی ادائیگیوں میں اضافہ اور بے روزگاروں کی مزید مالی معاونت کرنا ہے۔ اولاف شوُلس کی طرف سے پیش کردہ یہ نیا اصلاحاتی منصوبہ دراصل 2002 ء میں اُس وقت کے جرمن چانسلر گیرہارڈ شرؤڈر کی حکومت کی طرف سے قائم کردہ (ہارٹس IV)  نظام کی نئی شکل ہے۔

 یاد رہے کہ (ہارٹس IV)  نظام  ہی شروئڈر حکومت کی سینٹر لیفٹ پارٹی کی تقسیم کے لیے کافی ثابت ہوا تھا۔ تب جرمنی میں بے روزگاری کی شرح 10 فیصد سے زیادہ تھی۔ لیکن آج روزگار کی منڈی کے چیلنجز بہت مختلف نوعیت کے ہیں۔ بے روزگاری صرف پانچ فیصد سے اوپر ہے اور صنعتوں میں ہنر مند مزدوروں کی کمی ہے۔ حکومت اُمید کر رہی ہے کہ نئے اقدامات مزید لوگوں کو دوبارہ تربیت دینے کی ترغیب دیں گے۔

افراط زر اور مہنگائی کے باعث جرمن عوام کی پریشانی میں واضح اضافہ

نئے اقدام پر نظریاتی تنازعہ، جو کچھ عرصے کے لیے واضح تھا، حالیہ ہفتوں کے دوران تیزی سے تلخ ہو گیا تھا۔ CDU/CSU کے لیے، Bürgergeld اصلاحات کا مطلب ہے ''حمایت اور چیلنج‘‘ کے اصول کو ترک کرنا۔ یہ دراصل ایک کوشش ہے لوگوں کو کام کی طرف واپس لانے کی اور اسے بہت سے لوگ ہارٹس IV نظام میں ایک مرکزی اختراع کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

جرمنی میں مہنگائی تشویشناک حد تک غریب شہریوں کے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہےتصویر: Michael Gstettenbauer/IMAGO

جرمنی کی سماجی بہبود کی تنظیموں کے لیے، جو ملک کے غریب ترین طبقے کے مفادات کی نمائندگی کرتی ہیں، یہ اصلاحات طویل عرصے سے التواء کی شکار ہیں اور یہ مہنگائی اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے کہیں سے بھی کافی نہیں ہیں۔

 ایک عوام  دوست فلاحی نظام

حکومت کی طرف سے تجویز کردہ اصلاحات میں مختلف منصوبے شامل ہیں، جن میں سے سب سے ضروری بنیادی ماہانہ فلاحی ادائیگی میں53 یورو  کا اضافہ کر کے اسے 502 یورو کرنا ہے۔ یہ جرمنی کی موجودہ افراط زر کی شرح 10فیصد سے کچھ زیادہ ہے۔

 

کچھ لوگوں کے لیے یہ بہت معمولی ہے، سوشلسٹ لیفٹ پارٹی نے ماہانہ 200 یورو کے اضافے کا مطالبہ کیا ہے لیکن یہ عام طور پر اصلاحات کا سب سے کم متنازعہ حصہ ہے۔ CDU/CSU پہلے ہی اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ اضافہ ضروری ہے۔

دریں اثناء گرین پارٹی کی پارلیمانی لیڈر بریٹا ہازلمان نے پیر کو ایک بیان میں کہا،'' مجوزہ معاہدے کی افادیت اور صلاحیت کے کم ہونے کے بارے میں محض باتیں کرنا مدد گار ثابت نہیں ہو گا۔ اس وقت سب سے زیادہ اہمیت اس امر کی ہے کہ متاثرہ شہریوں اور عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اکٹھا ہو کر کسی نتیجے پر پہنچا جائے۔‘‘

بنیامن نائٹ (ک م / ا ا)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں