1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

جرمنی: بھارت اور برطانیہ پر عائد سفری پابندیوں میں نرمی

6 جولائی 2021

جرمنی میں چار ممالک سے متعلق نئے سفری اصول و ضوابط کا انحصار اب ویکسینیشن کی حیثیت پر منحصر ہو گا۔ اس تبدیلی سے جرمنی کا سفر کرنے والوں کے لیے کافی آسانیاں پیدا ہو جائیں گی۔  

UK Besuch der deutschen Bundeskanzlerin Angela Merkel
تصویر: David Rose/Daily Telegraph/empics/picture alliance

جرمنی نے کورونا وائرس کی روک تھام کے پیش نظر جو سفری پابندیاں عائد کر رکھی تھیں اس میں بعض تبدیلیاں کی گئی ہیں اور اس کے تحت بھارت، برطانیہ، روس، پرتگال اور نیپال کے لیے بعض پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے۔

معروف جرمن سائنسی ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ نے اس حوالے سے پانچ جولائی پیر کے روز اپنی بعض نئی سفارشات شائع کی تھیں جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ نئی ہدایات کی روشنی میں اب برطانیہ سے جرمنی آنے والے افراد کو قرنطینہ کی قدرے نرم شرائط پر عمل کرنا ہو گا۔ اس تبدیلی کا مطلب یہ ہوا کہ اب ان چار ممالک کا سفر کرنے میں بھی آسانی ہو گی۔

اس کے مطابق جن افراد نے دونوں ٹیکے لگوا لیے ہیں یا پھر جو افراد کووڈ 19 کے مرض میں مبتلا ہو کر مکمل طور پر صحت یاب ہو چکے ہیں انہیں جرمنی واپس پہنچنے پر قرنطینہ میں نہیں رہنا پڑے گا۔

جن افراد نے ویکسین نہیں لگوایا ہے انہیں قرنطینہ میں رہنا ہو گا تاہم اب یہ مدت صرف دس روز کی ہو گی اور ایسے افراد کی اگر کورونا وائرس کی رپورٹ نگیٹیو آتی ہے تو انہیں دس کے بجائے صرف پانچ دن کے اندر ہی جانے کی اجازت ہو گی۔

اس سے قبل تک ان چاروں ممالک  سے واپس آنے والے افراد کو، بلا کسی تفریق کے ان کی کورونا کی صورت حال کیا ہے،  جرمنی پہنچ کر لازماً 14 روز کے قرنطینہ سے گزرنا پڑتا تھا۔ صرف جرمن شہریوں کو ہی ان ممالک سے واپس آنے کی اجازت تھی جبکہ ان ممالک کے شہریوں کا اب تک جرمنی میں داخلہ ممنوع تھا۔

تصویر: Stefan Rousseau/PA/picture alliance

گزشتہ جمعے کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے درمیان بات چیت ہوئی تھی جس کے بعد ان اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ اس پر سات جولائی بدھ کے روز سے عمل شروع ہو گا۔ جرمن وزیر صحت جینز اسپہان نے گزشتہ ہفتے ہی اس حوالے سے بعض پالیسیوں میں تبدیلی کا اشارہ کیا تھا۔

ڈیلٹا ویریئنٹ پر خدشات

برلن میں حکام نے اس بات پر خدشات کا اظہار کیا تھا کہ برطانوی شہریوں کی آمد سے بہت زیادہ متعدی قسم کا وائرس ڈیلٹا پھیل سکتا ہے۔ واضح رہے کہ ڈیلٹا ویریئنٹ سب سے پہلی بار بھارت میں دریافت ہوا تھا۔

 لیکن اب یہ نیا وائرس یورپ میں بھی موجود ہے اور اسی لیے جرمنی نے کورونا وائرس کے انفیکشن کے لیے برطانیہ کا درجہ کم کرتے ہوئے اس کی ''زیادہ واقعات والے علاقے'' کے طور پر درجہ بندی کر دی ہے۔ اس سے قبل تک جرمنی نے برطانیہ کی نئے قسم کے وائرس والے علاقے یعنی ''وائرس ویریئنٹ ایریا'' کے طور پر درجہ بندی کر رکھی تھی۔

جرمن سفری قوانین میں تبدیلی

جرمنی نے اب بھی دنیا کے گیارہ ممالک کو ''وائرس ویریئنٹ ایریا'' قرار دے رکھا ہے جس میں، بوتسوانا، برازیل، ایسٹونیا، ملاوی، موزمبیق، نامیبیا، زامبیا، زمبابوے، جنوبی افریقہ، اور یوروگوئے شامل ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں جرمنی میں کورونا وائرس سے انفیکشن کی شرح میں کافی کمی دیکھی گئی ہے اور حالات پہلے سے کافی بہتر ہوئے ہیں تاہم نئے قسم کے وائرس کے کیسز میں اضافے سے تشویش بھی پائی جاتی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)  

جرمنی میں کورونا سے اموات: میت سوزی کے مراکز بھی مشکل میں

02:37

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں