جرمنی: تمام دکانیں، کاروبار اور اسکول کھولنے کی تیاری
6 مئی 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے وائٹ ہاؤس میں سرگرم ٹاسک فورس کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب معیشت کو کھولنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔
اشتہار
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 36 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ دو لاکھ پچپن ہزار سے زائد افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
یورپ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں برطانیہ میں ہوئی ہیں جہاں کووڈ 19 سے اب تک 29 ہزار 427 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکا کے بعد ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب برطانیہ میں سب سے زیادہ ہے۔
عالمی سطح پر دس لاکھ سے زیادہ افراد کورونا وائرس سے اب تک صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
جرمنی میں لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی جاری ہے اور اب کار کمپنیاں فروخت میں اضافے کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے۔
ترکی نے آئندہ پیر سے تمام بڑے کارخانے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے 947 مزید معاملات سامنے آئے ہیں اور اس طرح بدھ چھ مئی تک وہاں کووڈ 19 سے متاثرین کی مجموعی تعداد 164807 پہنچ گئی ہے۔ اس وبا سے 165 مزید افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح جرمنی میں کورونا وائرس کے سبب مرنے والوں کی تعداد 6996 ہو گئی ہے۔
ادھر جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور جرمنی کی سولہ ریاستوں کے سربراہوں نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلے میں بات چیت سے قبل جس مسودے پر اتفاق ہوا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ اگر سوشل ڈسٹینسنگ کے اصول و ضوابط پر عمل کرنے کا عہد کریں تو پورے ملک میں چھوٹے بڑے تمام کارباری مراکز کو کھولنے کی اجازت ہوگی۔ اس فیصلے کے مطابق موسم گرما کی تعطیلات کے آغاز سے قبل ہی تقریبا ًتمام بچے اسکول آنا شروع کردیں گے، لیکن ان سب کو حفاظتی ضابطوں پر عمل کرنا ہوگا۔
بڑے عوامی اجتماعات جیسے فیسٹیول یا سپورٹس کے پروگراموں پر اگست کے اواخر تک پابندیاں نافذ رہیں گی۔ فٹبال میچز کھیلنے کی پندرہ مئی سے اسٹیڈیم میں اجازت ہوگی لیکن مئی کے اواخر تک اسٹیڈیم میں شائقین اور مداحوں کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ بچوں کے بھی آؤٹ ڈورگیمز اور غیر پیشہ وارنہ میچز کی اجازت ہوگی۔ اگر کسی کیئر ہوم میں کووڈ 19 کا معاملہ نہ ہو تو وہاں رشتے داروں کے جانے اور ملاقات کرنے کی اجازت بھی دی جائے گی۔ رہنماؤں کے درمیان ان نکات پر اتفاق کا مطلب یہ ہے کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ملکی سطح پر جو لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اسے موثر طریقے سے ختم کیا جائے اور اب بندشوں سے متعلق اختیارات ریاستی انتظامیہ کے پاس ہوں گے۔
امریکا کی صورت حال
امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں کورورنا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے قائم خصوصی 'ٹاسک فورس' کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ان کی انتظامیہ معیشت کی بحالی پر توجہ دے گی۔ صدر ٹرمپ نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''ہم اپنے ملک کو آئندہ پانچ برس کے لیے تو نہیں بند کر سکتے۔ تو کیا کچھ افراد اس سے متاثر ہوں گے؟ جی ہاں۔ کیا کچھ افراد بری طرح متاثر ہوں گے؟ جی بالکل ہوں گے۔ لیکن ہمیں تو اسے کھولنا ہی ہے۔''
کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے اس خصوصی 'ٹاسک فورس' کے سربراہ نائب صدر مائیک پینس تھے اور اطلاعات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اس کے لیے ایک نئی ٹیم تشکیل دینے کا ارادہ رکھتے ہیں جس کے سربراہ ان کے داماد جیراڈ کشنر ہوں گے۔ امریکا میں اب تک کووڈ 19 سے 71000 سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بارہ لاکھ سے زیادہ مصدقہ کیسز ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2333 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگست تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد دوگنا ہو سکتی ہے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی زنہوا کے مطابق چینی ریاست ہوبائی، جس کے شہر ووہان سے کورونا وائرس کے ابتدا ہوئی تھی،گزشتہ بتّیس دنوں میں کووڈ 19 کے کسی نئے کیس کا پتہ نہیں چلا ہے۔ چین کے لیے اس طرح کی خبریں جہاں کافی حوصلہ بخش ہیں وہیں کورونا وائرس کی لڑائی میں یہ کوشش ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ چین میں اب بتدریج پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں اور زندگی معمول کی طرف لوٹ رہی ہے۔
کورونا وائر کی وبا اب لاطینی امریکی ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہی ہے اور خطے کے کئی ممالک کو اپنی گرفت میں لے چکی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس پورے خطے میں کووڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد تقریباً پونے تین لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور اب تک تقریباً پندرہ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ برازیل متاثر ہوا ہے جہاں تقریباً 7921 افراد فوت ہو چکے ہیں اور گیارہ ہزار سے زیادہ مصدقہ کیسز ہیں۔ میکسیکو میں بھی 2271 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور ماہرین کا کہنا ہے آئندہ چند ہفتوں میں کئی لاطینی امریکی ممالک میں کورونا کی وبا اپنے عروج پر ہوگی۔
ص ز / ج ا (ایجنسیاں)
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔