رائے عامہ کے عالمی جائزے کے مطابق سال 2019ء میں بھی جرمنی نے نہ صرف پسندیدہ ترین ملک کا اعزاز برقرار رکھا بلکہ امریکا، روس اور چین اس دوڑ میں مزید پیچھے رہ گئے۔
اشتہار
گیلپ کی طرف سے کرائے جانے والے 'گلوبل لیڈرشپ پول‘ کے مطابق سال 2019ء میں جرمنی کے لیے عالمی حمایت میں مزید اضافہ ہوا تو دوسری طرف امریکا کا تاثر خراب ہوا۔
44 فیصد 'اپروول ریٹنگ‘ یا پسندیدگی کے درجے کے ساتھ جرمنی اس فہرست میں سب سے آگے ہے۔ امریکا جرمنی سے 11 پوائنٹ پیچھے ہے اور بطور عالمی لیڈر امریکا کے بارے میں سب سے زیادہ ناپسندیدگی یورپ میں دیکھی گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘
تصویر: AFP/Getty Images/L. Marin
7 تصاویر1 | 7
گیلپ کی طرف سے یہ سروے کورونا وبا شروع ہونے سے قبل کرایا گیا تھا اور چونکہ اس وباء سے نمٹنے میں امریکا بُری طرح ناکام رہا ہے اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ عالمی سطح پر امریکا کے بارے میں ناپسندیدگی مزید بڑھ گئی ہو۔
ٹرمپ کی سربراہی میں امریکا کے لیے پسندیدگی میں کمی
سابق صدر باراک اوباما کے دور میں امریکا کا تاثر کافی بہتر ہوا تھا سوائے 2011ء کے جب وہ ریٹنگ میں جرمنی سے کچھ پیچھے رہ گیا تھا۔ تاہم جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت سنبھالی تو امریکا کی اپروول ریٹنگ ایک دم سے گر گئی اور 18 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ یہ اپنی کم ترین سطح 30 فیصد تک پہنچ گئی۔
135 ممالک میں امریکا کے لیے اپروول ریٹنگ سال 2019ء میں تھوڑی بہتری کے ساتھ 33 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ قبل ازیں امریک صدر جارج بش کے دور میں سال 2008ء میں امریکا کی یہ ریٹنگ 34 فیصد پر آ گئی تھی۔
امریکی لیڈر شپ کے لیے ناپسندیدگی یورپی ممالک میں سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی جہاں سروے میں شامل 61 فیصد لوگوں نے موجودہ امریکی انتظامیہ کے لیے ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ محض تین یورپی ممالک ایسے ہیں جہاں امریکا کے لیے پسندیدگی کا درجہ زیادہ رہا۔ ان میں کوسوو، البانیا اور پولینڈ ہیں۔
آسٹریلیوی شہریوں میں 67 فیصد نے امریکا کے لیے نامنظوری یا استرداد کا اظہار کیا۔
’اسلام جرمنی کا حصہ ہے‘، چانسلر میرکل
00:38
افریقہ میں تاہم امریکا کے لیے پسندیدگی کا درجہ کسی حد تک بہتر ہے جہاں 52 فیصد لوگوں نے واشنگٹن کے لیے مثبت رائے دی۔ مگر یہ 2009ء کے مقابلے میں بہت ہی کم ہے۔ باراک اوباما کے دور صدارت میں 85 فیصد افریقیوں نے امریکا کے لیے اچھی رائےکا اظہار کیا تھا۔
چین اور روس امریکا کے بعد بتدریج تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہے۔ اس سروے میں چین کے لیے 32 فیصد افراد نے بطور عالمی لیڈر اپنی حمایت کا اظہار کیا جبکہ روس کے لیے 30 فیصد لوگوں نے۔ 2018ء میں چین 34 فیصد اپروول کے ساتھ امریکا کے مقابلے میں تھوڑا آگے تھا۔
جرمنی دنیا کا مقبول ترین ملک
کامیاب، قابل اعتماد اور پرکشش۔ ایک تازہ جائزے کے مطابق جرمنی دنیا میں سب سے اچھا امیج رکھنے والا ملک ہے۔ اس میں جرمن قومی فٹبال ٹیم کا کردار انتہائی اہم ہے لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے چیزیں ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Schlueter
امریکا سے زیادہ مقبول
جرمنی نے مقبولیت کے اعتبار سے امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ سن 2009ء کے بعد سے پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ امیج کے حوالے سے امریکا پہلے نمبر پر نہیں آیا۔ صارفین کی تحقیق کے لیے قائم ادارے جی ایف کے کے ایک عالمی سروے کے مطابق جرمنی دنیا کا مقبول ترین ملک ہے۔ اس تحقیق میں دنیا کے بیس ممالک کے بیس ہزار افراد نے حصہ لیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ole Spata
2014ء کا عالمی چیمپئن
جرمنی کو زیادہ تر ہمدردیاں قومی فٹبال ٹیم کی وجہ سے ملی ہیں۔ جی ایف کے کے سروے کے مطابق دنیا میں جرمنی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کی ایک بڑی وجہ برازیل میں ہونے والے عالمی کپ میں جرمن ٹیم کی کامیابی ہے۔ جرمنی اور امریکا کے بعد برطانیہ، فرانس، کینیڈا، جاپان، اٹلی، سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا اور سویڈن آتے ہیں۔
تصویر: Reuters
مہذب سیاست
برلن نے سیاست میں بھی اسکور کیا ہے۔ امیج ایکسپرٹ سیمون آنہولٹ کے مطابق جرمنی کو یہ مقام یورپ میں اپنے قائدانہ کردار اور بین الاقوامی سطح پر مسلسل سیاسی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی وجہ سے ملا ہے۔ اسی وجہ سے جرمنی کو ’ایماندار اور قابل اعتبار حکومت‘ کے بھی پوائنٹ ملے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Guido Bergmann
مضبوط معیشت
پہلے کی طرح یورپ میں اقتصادی طور پر مضبوط ترین قوم بھی جرمن ہی ہیں۔ اس سالانہ عالمی سروے میں مجموعی طور پر کسی بھی ملک سے متعلق 23 کیٹیگیریز میں سوالات پوچھے جاتے ہیں، جن میں سے ایک معیشت بھی ہے۔ جرمنی کی مضبوط معیشت نے بھی اس کے عالمی امیج میں بہتری پیدا کی ہے۔
تصویر: Getty Images/J. Schlueter
بہتر یونیورسٹیاں
جرمن تعلیمی ادارے تیزی سے مقبول ہوتے جا رہے ہیں اور یہاں آنے والے غیرملکی طلبا کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس دو لاکھ بیاسی ہزار غیرملکی اسٹوڈنٹس جرمنی آئے۔ اندازوں کے مطابق جرمنی کے ہر دسویں طالب علم کا تعلق کسی دوسرے ملک سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پُرکشش دارالحکومت
گزشتہ برس جرمن دارالحکومت برلن آنے والے سیاحوں کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ مجموعی طور پر بیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ آنے والے سب سے زیادہ سیاحوں کا تعلق عرب خلیجی ریاستوں، چین اور روس سے تھا۔ ساری دنیا کے فنکاروں اور یورپی نوجوانوں کے لیے بھی برلن انتہائی پرکشش ہے۔