1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی جرائم پیشہ مہاجرین کو ملک بدر کر کے شام بھیجے گا؟

5 دسمبر 2019

جرمن وزارت خارجہ کے مطابق شامی مہاجرین کو ملک بدر کر کے وطن واپس بھیجنا خطرے سے خالی نہیں۔ تاہم صوبائی وزرائے داخلہ نے خطرناک جرائم میں ملوث شامی شہریوں کی ملک بدری پر اتفاق کر لیا ہے۔

Abschiebeflug nach Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

جرمنی کی سولہ وفاقی ریاستوں کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس میں شامی پناہ گزینوں کی جرمنی سے ملک بدری پر پابندی نرم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

صوبائی وزرائے داخلہ کی کانفرنس کے چیئرمین ہانس یوآخم گروٹے کے مطابق اس حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزرائے خارجہ متفق ہو چکے ہیں۔

گروٹے کا کہنا تھا، ''خطرناک مجرموں کے علاوہ دیگر شامی شہریوں کی ملک بدری پر پابندی برقرار رہے گی۔ ہم لوگوں کو یہ پیغام نہیں دے سکتے کہ کوئی انتہائی سنجیدہ نوعیت کے جرائم کا ارتکاب کرنے کے باوجود مہاجر کی حیثیت برقرار رکھ سکتا ہے۔ ہمیں کسی موقع پر یہ حقوق واپس لینا پڑیں گے۔‘‘

جرمنی: ملک بدری کے بعد واپس آ کر دوبارہ پناہ کی درخواستوں کا بڑھتا رجحان

وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے سربراہ نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ جرائم پیشہ شامی مہاجرین کی جرمنی سے ملک بدریوں میں بھی 'عملی مسائل‘ سامنے آ سکتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا، ''ہمیں اس وقت شام میں کسی سے رابطہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ لیکن مجرم شامی مہاجرین کی ملک بدری کی خواہش موجود ہے، جیسا کہ افغانستان کے معاملے میں کیا جا رہا ہے۔‘‘

وفاقی وزارت خارجہ کا موقف

دوسری جانب جرمنی کی وفاقی وزارت خارجہ کا موقف الگ دکھائی دیتا ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق شام میں ایسا کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے جہاں جرمنی سے واپس بھیجے گئے شامی مہاجرین کی زندگیاں خطرے میں نہ ہوں۔

رواں ماہ کے اوائل میں عام کردہ وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں لکھا گیا، ''شام میں ایسے افراد کو، جنہیں (شامی حکومت)  اپوزیشن کا حامی یا باغی سمجھتی ہو، پابندیوں اور جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

افغان مہاجرین کی ملک بدریاں جاری

جرمنی سے افغانستان کے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی اجتماعی ملک بدریوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔

بدھ چار دسمبر کے روز بھی ایسی ہی ایک خصوصی پرواز کے ذریعے 44 مرد پناہ گزینوں کو جرمنی سے ملک بدر کر کے کابل بھیج دیا گیا۔

جرمنی: تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدریوں میں اضافے کا مطالبہ

ملک بدر کیے گئے ان افراد میں سے 27 افغان شہری ایسے بھی تھے جو جرمنی میں جنسی زیادتیوں سمیت کئی دیگر سنگین نوعیت کے جرائم کے مرتکب قرار پائے تھے۔ سن 2016 سے اب تک کم از کم آٹھ سو افغان شہری جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس افغانستان بھیجے جا چکے ہیں۔

ش ح / ا ا (ڈی پی اے، کے این اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں