1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمیورپ

جرمنی: جنسی زیادتی کے شکار شخص کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم

14 جون 2023

عدالت نے ستر کی دہائی میں ایک پادری کے ہاتھوں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے شخص کو تین لاکھ یورو کی ادائیگی کا حکم دیا ہے۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ اس نوعیت کے الزام میں متاثرہ فرد کو اتنی بڑی رقم دینے کا حکم دیا گیا۔

Deutschland Fronleichnamsprozession in Köln 2023
تصویر: Ying Tang/NurPhoto/picture alliance

جرمنی کی ایک علاقائی عدالت نے منگل کے روز کولون کےکیتھولک چرچ کو حکم دیا ہے کہ وہ 1970 کی دہائی میں ہونے والے جرائم کے لیے زیادتی کے شکار ایک شخص کو تین لاکھ یورو بطور ہرجانہ ادا کرے۔

یہ  رقم ماضی میں جرمنی کے کیتھولک چرچ کی جانب سے رضاکارانہ یا علامتی معاوضے کے طور پر کی گئی ادائیگیوں سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ کیس صرف چرچ  کی طرف سے اجازت دیے جانے کے بعد ہی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔

تکنیکی طور پر اس طرح کے زیادہ تر معاملات میں جرائم پر حدود کا قانون ختم ہو چکا ہے لیکن چرچ نے عدالت کو مناسب معاوضے کا تعین کرنے کی اجازت دینے کا انتخاب کیا۔

بچوں سے جنسی زیادتیوں کا اسکینڈل: بچوں کا تحفظ کیسے کیا جائے

مدعی جارج مینی کے وکلاء نے ہرجانے کے طور پر آٹھ لاکھ یورو کا معاوضہ طلب کیا تھاتصویر: Federico Gambarini/dpa/picture alliance

چرچ  نے   64 سالہ مدعی جارج مینی کی طرف سے 1970ء کی دہائی میں ایک پادری کی طرف سے بدسلوکی کے کم از کم 320 واقعات کے الزامات کا دفاع بھی نہیں کیا۔ زیربحث پادری نے اپنی موت سے پہلے عوامی طور پر ان بدسلوکی کے واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

منگل کے فیصلے کے خلاف ابھی بھی اپیل کی جا سکتی ہے لیکن کارڈینئیل رینر ماریا وولکی کے پہلے رد عمل سے ایسا لگتا ہے کہ آرک بشپ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا، ''میں خوش اور شکر گزار ہوں کہ عدالت نے اپنے فیصلے کے ذریعے اس معاملے کی وضاحت میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔‘‘ وولکی نے جنسی زیادتی کو'جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اکثر متاثرہ افراد پر ان کی پوری زندگی کے لیے منفی اثر ڈالتے ہیں۔

جرمنی میں سب سے زیادہ انفرادی معاوضے کی رقم

مدعی کے وکلاء نے ہرجانے کے طور پر آٹھ لاکھ یورو کا معاوضہ طلب کیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ قابل ادائیگی تین لاکھ یورو ہرجانے کی رقم میں سے پچیس یورو کی رقم منہا کر لی جائے گی کیونکہ  یہ رقم مینی نے پہلے ہی رضاکارانہ معاوضے کی ادائیگی کے حصے کے طور پر وصول کی تھی، جو چرچ حالیہ برسوں میں متعدد متاثرین کو ادا کر رہا ہے۔

کارڈینئیل رینر ماریا وولکیتصویر: Robert Michael/dpa/picture alliance

جج نے کہا کہ تاہم چرچ کو ان جرائم سے ہونے والے صدمے سے متعلق دیکھ بھال یا علاج کے لیے مستقبل کے ان اخراجات کو بھی پورا کرنا چاہیے، جو مینی کو بعد میں اٹھانا پڑ سکتے ہیں۔

 سالہا سال تک چشم پوشی

بدسلوکی کے مرتکب  یہ پادری اس حالیہ رپورٹ میں بھی شامل ہیں جو کولون کےچرچ  نے ماضی میں بدسلوکی کےواقعات میں مشتبہ افراد کا ریکارڈ رکھنے اور ان کی شناخت کرنے کی ایک کوشش کے طور پر تیار کرنے کا کہا تھا۔

تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ 1980  اور پھر 2010 میں آرک بشپ کو ان کیسز سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود مذکورہ پادری کئی دہائیوں تک کام جاری رکھنے میں کامیاب رہے۔  مارچ میں اس تحقیقاتی رپورٹ کے اجرا کے بعد  وولکی نےکہا کہ وہ اس کے نتائج پر 'شرمندہ‘ ہیں اور انہوں نے اپنے ماتحت دو فعال پادریوں کو برخاست کر دیا۔

ش ر⁄ ا ا  (اے ایف پی، ڈی پی اے، ای پی ڈی، کے این اے)

جرمنی میں ہزاروں بچے پادریوں کی ہوس کا شکار 

01:16

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں