جرمنی: حجاب سے متعلق بحث پُر تشدد لڑائی کا سبب بن گئی
18 جنوری 2020
جرمنی کی ایک یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہیڈ اسکارف سے متعلق ہونے والا ایک مباحثہ پر تشدد لڑائی میں بدل گیا۔ منتظمین کو اس لڑائی پر قابو پانے کے لیے پولیس کو طلب کرنا پڑا۔
اشتہار
جرمن شہر فرینکفرٹ میں واقع گوئتھے یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل میں سر ڈھانپنے یا ہیڈ اسکارف کے حوالے سے بحث کا آغاز تو بظاہر پرسکون انداز میں ہوا مگر کچھ وقت کے بعد تند و تیز جملوں کے تبادلے نے صورتحال کو پر تشدد لڑائی میں بدل دیا۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کو بلانا پڑا۔
'فرانکفرٹر الگیمائنے سائٹنگ‘ نامی جرمن اخبار کے مطابق یہ واقعہ جمعرات 16 جنوری کو پیش آیا جب گوئتھے یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل میں 'حجاب: لباس، مذہبی علامت یا سیاسی آلہ‘ کے عنوان سے ایک بحث منعقد کرائی گئی۔ اخبار کے مطابق پولیس کی آمد کے بعد ہی صورتحال قابو میں آئی۔ پولیس کی ایک ترجمان نے ایک جرمن اخبار 'بِلڈ‘ کو بتایا کہ حکام نے متعدد افراد کے خلاف دوسروں پر تشدد کے الزام کے تحت کارروائی شروع کی ہے۔
''اشٹڈیز گیگن ریشٹ ہیٹزے‘‘ یا دائیں بازو کی تحریک کے خلاف طلبہ نامی گروپ کے طلبہ بھی وہاں جمع ہو گئے۔ ان طلبہ نے وہاں پر بینر لہرائے جس کے بعد وہاں بحث و تکرار شروع ہو گئی اور پھر اس گروپ کے طلبہ سے ہال سے چلے جانے کو کہا گیا مگر صورتحال کشیدہ ہو گئی اور باقاعدہ لڑائی کا سبب بن گئی۔
اس مباحثے کے لیے 'ٹیر دے فیمز‘ یا خواتین کی سرزمین نامی گروپ سے تعلق رکھنے والی نائلہ شیخی بھی اس مباحثے میں مدعو تھیں۔ فرینکفرٹر الگمائینے کے مطابق شیخی کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے اس نکتہ نظر کے اظہار سے نہیں روکا جا سکتا ہے کہ نقاب 'خواتین کی غلامی‘ ہے۔ ان کا استدلال ہے کہ وہ پوری زندگی اس پر بات کر سکتی ہیں۔
برقعہ، حجاب اور نقاب، اسلام میں پردے کے مختلف رنگ
مذہبِ اسلام میں مسلمان عورتوں کو اپنا جسم ڈھانپنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن ایک عورت کو کتنا پردہ کرنا چاہیے؟ اس حوالے سے مسلمان علماء مختلف رائے بھی رکھتے ہیں۔ چند مذہبی ملبوسات اس پکچر گیلری میں دیکھے جاسکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
حجاب
زیادہ تر علما کی رائے میں حجاب جو کہ عورت کے سر اور گردن کو ڈھکتا ہے، عورتوں کو پہننا لازمی ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان عورتیں مختلف ڈیزائنوں اور رنگوں کے حجاب پہننا پسند کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
چادر
کئی مسلم ممالک میں چادر خواتین کے لباس کا اہم حصہ ہوتا ہے۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخواہ، اور کچھ دیگر علاقوں میں عورتیں گھروں سے باہر چادر پہنے بغیر نہیں نکلتیں۔ چادر زیادہ تر سفید یا کالے رنگ کی ہوتی ہے۔
تصویر: DW/I. Jabeen
نقاب
نقاب عورت کے چہرے کو چھپا دیتا ہے اور صرف آنکھیں نظر آتی ہیں۔ کئی مرتبہ نقاب کا کپڑا اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ عورت کی چھاتی اور کمر بھی ڈھک جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
عبایا
عبایا ایک کھلی طرز کا لباس ہے جس میں پورا جسم ڈھکا ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں مسلمان عورتیں مختلف رنگوں اور ڈیزائنوں کے عبایا زیب تن کرتی ہیں۔ مختلف موقعوں پر مختلف طرح کے عبایا پہنے جاتے ہیں۔ ان میں دیدہ زیب کڑھائی والے اور سادے، دونوں طرح کے عبایا شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Haider
برقعہ
برقعہ بھی عبایا کی ہی ایک قسم ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے کچھ حصوں میں ’ٹوپی برقعہ‘ پہنا جاتا ہے جس میں عورتیں آنکھوں کے سامنے والے کپڑے میں کچھ سوراخوں سے ہی باہر دیکھ سکتی ہیں۔
تصویر: AP
کوئی پردہ نہیں
بہت سی مسلمان عورتیں اپنے سر کو حجاب سے نہیں ڈھکتیں اور جدید ملبوسات پہننا پسند کرتی ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
6 تصاویر1 | 6
اشٹڈیز گیگن ریشٹ ہیٹزے کے طلبہ تاہم اس خیال سے متفق نہیں اور ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو جانتے بوجھتے ہی امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔