جرمنی میں حفاظتی ماسکس کی فروخت میں 140 گنا سے زائد کا اضافہ
13 جون 2020
جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث حفاظتی ماسکس کی فروخت میں 14 ہزار فیصد یا 140 گنا سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس دوران ہوش ربا حد تک زیادہ طلب کی وجہ سے ایسے ماسکس کی قیمتوں میں 509 فیصد اضافہ بھی ہوا۔
اشتہار
شمالی جرمنی کی شہری ریاست ہیمبرگ سے ہفتہ تیرہ جون کو ملنے والی رپورٹوں میں معروف مارکیٹ ریسرچ کمپنی نیلسن کے جمع کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث حفاظتی سرجیکل ماسکس کی فروخت میں 14,000 فی صد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جرمنی میں شاید یہ بروقت حکومتی لاک ڈاؤن اور عوام کی طرف سے حکومت کی تجویز کردہ احتیاطی تدابیر پر اچھی طرح عمل درآمد کے ساتھ ساتھ ہر کسی کی طرف سے چہرے پر ایسے حفاظتی ماسک پہننے ہی کا نتیجہ تھا کہ کووڈ انیس کی وبا کے باعث جرمنی میں اب تک مقابلتاﹰ اتنی زیادہ ہلاکتیں نہیں ہوئیں، جتنی برطانیہ، اٹلی، فرانس اور اسپین جیسے دیگر یورپی ممالک میں۔
برلن میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کی طرف سے تیرہ جون کو جاری کردہ تازہ ترین ملکی ڈیٹا کے مطابق آج ہفتے کے دن تک جرمنی ميں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ چھیاسی ہزار بائیس ہو چکی تھی اور ہلاکتوں کی تعداد 8781 بنتی تھی، جو جرمنی کے نقطہ نظر سے پھر بھی بہت زیادہ ہونے کے باوجود اتنی نہیں جتنی کہ دیگر شدید متاثرہ یورپی ممالک میں دیکھنے میں آ چکی ہے۔ جرمنی میں اب تک کووڈ انیس کے تقریباﹰ ایک لاکھ 72 ہزار مریض دوبارہ صحت یاب ہو چکے ہیں۔
مخصوص شعبوں میں بہت زیادہ گرم بازاری
جہاں تک یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں شروع میں قلت اور بہت زیادہ طلب کی وجہ سے حفاظتی ماسکس کی قیمتوں میں اضافے کا تعلق ہے، تو نیلسن نامی ادارے کے ریسرچ ڈیٹا کے مطابق جرمنی میں ایسے کسی ایک حفاطتی ماسک کی قمیت میں اوسطاﹰ 509 فیصد یا پانچ گنا سے زیادہ کا اضافہ بھی دیکھا گیا۔
اس کے علاوہ کورونا وائرس کی اسی وبا کے باعث اس سال جنوری سے لے کر مئی کے آخر تک کے عرصے کے دوران اشیائے خوراک اور حفظان صحت کی مصنوعات فروخت کرنے والے کاروباری شعبے کی آمدنی میں بھی گزشتہ برس کے انہی پہلے پانچ ماہ کے مقابلے میں تقریباﹰ 8,000 فیصد یا 80 گنا اضافہ دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق چہرے کے ایک حفاظتی ماسک کی اوسط قیمت میں اتنا زیادہ اضافہ اس لیے ہوا کہ شروع میں شدید قلت کے باعث کمی پیدا ہو گئی تھی لیکن پھر جرمنی کی داخلی منڈی میں کئی طرح کے ایسے حفاطتی ماسک دستیاب ہو گئے تھے، جن میں سے ان کی کئی اقسام طبی حوالے سے اعلیٰ معیار کی ہونے کے باعث بہت مہنگی بھی تھیں۔
م م / ع س (ڈی پی اے، اے ایف پی)
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔