جرمنی: حماس سے تعلق رکھنے والے تین مشتبہ افراد گرفتار
2 اکتوبر 2025
برلن کے پراسیکیوٹرز نے کہا کہ گرفتار کیے گئے تینوں مشتبہ افراد حماس کے لیے کام کر رہے تھے اور وہ اسرائیلی اور یہودی اداروں پر حملوں کی تیاری کر رہے تھے۔
جرمنی، یورپی یونین، امریکہ اور کئی دیگر حکومتوں نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
گرفتار شدہ افراد کی شناخت حکام نے عابد ال۔ج، وائل ایف۔ایم اور احمد آئی کے طور پر ظاہر کی ہے۔ جرمن پرائیویسی قوانین کے تحت ان کے پورے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔ ان پر شبہ ہے کہ وہ اسلحہ اور گولہ بارود اکٹھا کرنے میں ملوث تھے۔
وفاقی پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے مطابق، ''یہ ہتھیار حماس کی جانب سے اسرائیلی یا یہودی اداروں میں ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کیے جانے تھے۔‘‘
بھاری مقدار میں گولہ بارود برآمد
چھاپوں کے دوران سکیورٹی فورسز کو مختلف ہتھیار ملے جن میں کلاشنکوف رائفل، کئی پستول اور بھاری مقدار میں گولہ بارود اور ایک اے کے سینتالیس رائفل شامل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ الیگزینڈر ڈوبرِنٹ نے کہا کہ یہ معاملہ ''دہشت گردی کے خطرے‘‘ کو ظاہر کرتا ہے اور مشتبہ افراد کافی عرصے سے حکام کی نگرانی میں تھے۔ وفاقی وزیر انصاف اسٹیفنی ہوبِگ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ’’جرمنی میں یہودی برادری کی زندگی خطرے میں ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ''ہم سب پر یہ فرض ہے کہ یہودی برادری کا تحفظ کریں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ کسی بھی حالت میں سامیت دشمنی کو برداشت نہ کیا جائے۔‘‘
ملزمان کیسے پکڑے گئے؟
وزیر داخلہ ڈوبرِنٹ کے مطابق حکام شروع سے ہی ان پر نظر رکھے ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا، ''چند ماہ قبل ایک مشتبہ دہشت گرد، جو حماس سے روابط رکھتا تھا، جرمنی میں داخل ہوا۔ اس کے بعد سے حکام نے نگرانی شروع کر دی تھی۔‘‘
وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں نے برلن میں ایک میٹنگ کے دوران مشتبہ افراد کو اس وقت پکڑا جب وہ اسلحے کا لین دین کرنے والے تھے۔ کارروائی کے دوران ایک پستول سمیت دیگر فعال ہتھیار برآمد ہوئے۔
مزید چھاپے مشرقی شہر لائپزگ میں مارے گئے جہاں ایک مشتبہ رہتا تھا، جبکہ مغربی شہر اوبرہاؤزن میں بھی تلاشی لی گئی۔
حکام کے مطابق ملزمان کو جمعرات کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا وہ حماس کی اعلیٰ قیادت کی ہدایت پر کام کر رہے تھے یا محض اس کے ہمدرد کی حیثیت سے اکیلے سرگرم تھے۔
ادارت: صلاح الدین زین