جرمنی کی نئی داخلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف اپنی ایجنسی کے دائرہ کار میں وسعت پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں انہیں زیادہ وسائل حاصل ہو چکے ہیں۔
اشتہار
جرمن روزنامے زوڈ ڈوئچے سائٹنگ نے جمعے کے دن اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ جرمنی کی ڈومیسٹک خفیہ ایجنسی بالخصوص دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف اپنے آپریشن میں وسعت پیدا کرے گی۔ جرمنی میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف کارروائی اس ادارے کا ایک اہم مینڈیٹ ہے۔
فیڈرل آفس برائے تحفظ آئین (BfV) نامی اس ایجنسی کے سربراہ تھوماس ہالڈن وانگ نے زوڈ ڈوئچے سائٹنگ سے گفتگو میں کہا کہ وہ آئندہ برس کے دوران دائیں بازو سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کی خاطر زائد ایجنٹس بھرتی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے اور اسے انتہائی سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔
فی الحال اس ایجنسی کے دو سو اہلکار دائیں بازو سے متعلقہ مسائل سے نمٹنے کی خاطر فعال ہیں۔ تاہم آئندہ برس کے دوران متوقع طور پر اس ادارے میں کام کرنے والے اہلکاروں کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ ہالڈن وانگ نے کہا، ’’کچھ عرصہ ہوا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کے نئے رجحانات سامنے آئے ہیں، جن سے نمٹنے کی خاطر سرکاری ردعمل کی ضرورت ہے۔‘‘
بالخصوص اس حوالے سے جرمن شہر کیمنٹس میں حال ہی میں ہوئے مظاہروں اور تشدد کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ان مظاہروں کے دوران دائیں بازو کے عناصر کی کھلے عام موجودگی کے باعث جرمنی بھر میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ہالڈن وانگ کے بقول غیر ملکیوں سے خوف میں اضافہ صرف جرمنی کے مشرقی علاقوں میں ہی نہیں ہوا بلکہ مغربی شہروں میں بھی اس حوالے سے اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مجموعی صورتحال سے نمٹنے کی خاطر فوری ایکشن کی ضرورت ہے۔ ہالڈن وانگ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے ان کی ایجنسی کو اضافی وسائل فراہم کیے ہیں اور ان سے بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔