1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: دنیا کے سب سے بڑے صنعتی تجارتی میلے کا آغاز

23 اپریل 2012

جرمنی میں ہینوور فیئر کا افتتاح ہوگیا ہے۔ اس میلے کو دنیا کا اہم ترین اور سب سے بڑا صنعتی و تجارتی میلہ کہا جاتا ہے۔ اس مرتبہ اس میلے کا ساتھی ملک چین ہے اور یہ بات متعدد جرمن کمپنیوں کے لیے خصوصی دلچسپی کا باعث ہے۔

تصویر: dapd

دنیا بھر سے پانچ ہزار سے زائد صنعتی و تجارتی ادارے اپنی مصنوعات کے ساتھ جرمنی کے شمالی شہر ہینوور میں موجود ہیں۔ ہینوور فیئر صرف اپنی مصنوعات متعارف کرانےکی ایک جگہ ہی نہیں بلکہ حریف کمپنیوں کے مابین مقابلے کا ایک میدان بھی ہے۔ اتوار کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہینوور فیئر کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے آغاز میں برآمدات میں معمولی سی کمی کے باوجود جرمن صنعت درست راستے پر گامزن ہے۔ میرکل کے بقول ہینوور فیئر ایک ایسے موقع پر منقعد ہو رہا ہے، جب جرمنی کی اقتصادی صورتحال مستحکم ہے۔ساتھ ہی انہوں نے جرمن کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ صنعتی شعبے میں اپنی اختراعی کوششیں جاری رکھیں۔ ’’اس میلے کے ساتھی ملک چین نے ہمیں دکھایا ہے کہ کس طرح اتنےکم وقت میں ترقی کرتے ہوئے یہ ملک ہمارے قریب آن پہنچا ہے۔ ساتھ ہی یہاں جرمن تحقیق، تخلیق اور جرمن انجینئرز کی مہارت بھی قابل دید ہے تاہم اس شعبے کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے‘‘۔

ہینوور فیئر صرف اپنی مصنوعات متعارف کرانے کی ایک جگہ ہی نہیں بلکہ حریف کمپنیوں کے مابین مقابلے کا ایک میدان بھی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

جرمن مشینری کی درآمد کے حوالے سے چین کا شمار اہم ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ گزشتہ برس جرمنی نے انیس ارب یورو کی مشینری اور بھاری صنعتی سامان چین کو برآمد کیا تھا۔جرمن صنعتی شعبے سے منسلک ہانِیس ہیسے کہتے ہیں کہ وہ اس شعبے میں چین کی ترقی کی قدرکرتے ہیں لیکن خوف زدہ نہیں ہیں۔ ان کے بقول ہینوور میں پانچ سو چینی کمپنیوں کی موجودگی مشنیری بنانے والے جرمن اداروں کے لیے ایک اچھا موقع بھی ہے۔’’ہینوور میں چینی کمپنیاں اپنی سب سے بہترین اَشیاء کی نمائش کر رہی ہیں اور اس وجہ سے ٹیکنالوجی کے شعبے میں جدید ترین مصنوعات دیکھنے کو ملیں گی۔ اس طرح ہم چینی مصنوعات کا جرمن مصنوعات سے مقابلہ کر سکیں گے۔ پھر ہمیں اندازہ ہو سکے گا کہ چین کہاں تک ترقی کر چکا ہے‘‘۔

ہینوور میلے کی افتتاحی تقریب میں جرمن چانسلر کے ہمراہ چینی وزیر اعظم وین جیا باؤ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر انہوں نے جرمنی میں ہونے والی صنعتی ترقی کو سراہتے ہوئے اِسے مثالی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ چین جرمنی کے ساتھ اپنے اقتصادی روابط کو مزید فروغ دینا چاہتا ہے۔ اسے سے قبل چین 1987ء میں دنیا کے اس سب سے بڑے صنعتی تجارتی میلے کا ساتھی ملک تھا اور تب صرف دو درجن چینی کمپنیاں یہاں آئی تھیں۔ 23 اپریل سے شروع ہونے والا یہ میلہ اسی ماہ کی 27 تاریخ تک جاری رہے گا۔

ai/aa(Reuters,AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں