جرمنی: دوسری عالمی جنگ کے دور کا ایک اور بم دریافت
23 اپریل 2021
جرمنی میں تعمیراتی کام کرنے والوں کو جب اچانک پانچ کوئنٹل کا ایک بم ملا تو علاقے کے تقریباً تین ہزار افراد کو اپنے گھروں سے نکل کر محفوظ مقام پر پناہ لینا پڑا۔
تصویر: Rene Priebe/dpa/picture alliance
اشتہار
جرمنی میں پولیس حکام نے 22 اپریل جمعرات کے روز بتایا کہ ملک کے جنوبی شہر مین ہیم میں تعمیراتی ورکروں نے کام کے دوران دوسری عالمی جنگ کے دور کا ایک پانچ سو کلو گرام کا بم دریافت کیا۔ اتنا بڑا دھماکہ خیز ڈیوائس اسی علاقے میں سابقہ امریکی فوجی بیریک کے پاس سے ملا تھا جسے اسی دن حکام نے ناکارہ بنا دیا۔
اس بم کی دریافت کے بعد حکام نے اس کے آس پاس نصف کلو میٹر کے دائرے میں رہنے والے تقریباً تین ہزار افراد کو ان کے گھروں سے باہر نکل جانے کو کہا تاکہ لوگ اس کے ناکار بنانے کے آپریشن کے دوران کسی بھی ممکنہ خطرے سے محفوظ رہیں۔
پولیس نے سب سے پہلے اس کے آس پاس کے اسکولوں کو خالی کرایا حالانکہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اس وقت مقامی اسکولوں میں صرف 25 ہی طلبا موجود تھے۔
دوسری عالمی جنگ کے 75 برس بعد، برلن میں موجود یادگاریں
کئی برس تک کے تشدد اور تباہی کے بعد، دوسری عالمی جنگ 75 برس قبل ختم ہوئی تھی۔ جرمن دارلحکومت برلن میں موجود بہت سی یادگاریں تاریخی واقعات کا نشان ہیں یا پھر جنگ کا شکار ہونے والوں کی یاد تازہ کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/Y. Tang
رائش ٹاگ پارلیمان کی عمارت
30 اپریل 1945ء کو دو سوویت فوجیوں نے برلن میں رائش ٹاگ پارلیمان کی عمارت پر سُرخ پرچم لہرایا تھا۔ حالانکہ یہ بات اب معلوم ہے کہ یہ تصویر اصل واقعے کے دو روز بعد اسے دہرا کر بنائی گئی تھی، پھر بھی یہ 20ویں صدی کی معروف ترین تصاویر میں سے ایک ہے جو ہٹلر کے خلاف فتح، نازی جماعت کے تباہی اور دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی علامت ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن - روسی عجائب گھر
آٹھ مئی 1945ء کو برلن کے علاقے کارل ہورسٹ میں واقع آفیسرز میس میں جرمن فوج نے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ جرمن روسی عجائب گھر میں یہ دستاویز موجود ہے، جسے انگریزی، روسی اور جرمن زبانوں میں تیار کیا گیا تھا۔ اس میوزیم میں نازی حکومت کی طرف سے سوویت یونین کے خلاف جنگ شروع کرنے سے متعلق تفصیلات موجود ہیں جو 25 ملین افراد کی زندگی لے گئی۔
تصویر: picture-alliance/ZB
اتحادی عجائب گھر
مغربی اتحادی یعنی امریکا، برطانیہ اور فرانس جولائی 1945 میں شہر کے مغربی حصوں پر قبضہ کرنے سے قبل برلن میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ امریکی فورسز کا مرکز زیلنڈورف ڈسٹرکٹ تھا۔ سابق تھیئٹر سنیما کی عمارت اب الائیڈ میوزیم کا حصہ ہے۔ اس میوزیم میں جنگ کے بعد کے برلن کے بارے میں معلومات موجود ہیں جن میں 1948ء کا ایئرلِفٹ اور 1994ء میں امریکی فورسز کے انخلا تک کے واقعات شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/akg-images/D. E. Hoppe
سوویت وار میموریل
ایک سوویت فوجی بچائے گئے ایک بچے کو اپنے بازو میں اٹھائے ہوئے ہے جبکہ اس کے دوسرے ہاتھ میں تلوار ہے جس کا رُخ نیچے کی جانب ہے۔ یہ بہت بڑا یادگاری مجسمہ ٹریپٹو میں موجود سوویت فوجی میموریل میں نصب ہے۔ یہ ملٹری قبرستان ہے جس میں وہ سات ہزار سوویت فوجی دفن ہیں جو 1945ء میں برلن میں ہونے والی لڑائی میں مارے گئے۔
تصویر: picture-alliance/360-Berlin/J. Knappe
دولت مشترکہ، جنگی قبرستان
برلن کے علاقے ہیئر اسٹراسے میں واقع قبرستان میں ایئرفورس کے قریب 3600 فوجی دفن ہیں۔ اسے 1995ء اور 1957ء کے دوران برطانیہ اور دولت مشترکہ کی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کے یادگاری قبرستان میں بدل دیا گیا۔ یہ آج بھی برطانوی تاج کی خصوصی نگرانی میں ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/Schoening Berlin
جرمن مزاحمت کی یادگار
دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے قریب ایک برس قبل 20 جون 1944ء کو جرمن افسران کے ایک گروپ نے ہٹلر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ مگر یہ کوشش ناکام ہو گئی اور اس میں ملوث افسران کو سزائے موت دے دی گئی۔ جرمن مزاحمت کی یادگار اس مرکز میں نازی حکومت کے خاتمے کی کوشش کرنے والے ان افسران کے بارے میں معلومات دی گئی ہیں۔
برلن کی نیدرکرشن اسٹراسے پر موجود ’ٹوپوگرافی آف ٹیرر‘ پر ہر سال ایک ملین سے زائد افراد آتے ہیں۔ یہ برلن میں کسی بھی یادگاری مقام پر سالانہ سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 1933ء سے 1945ء تک یہ خفیہ ریاستی پولیس اور ایس ایس کا ہیڈکوارٹر رہا تھا۔ دوسرے لفظوں میں وہ مقام ہے جہاں نازی حکومت کے منصوبے بنائے اور ان پر عمل کیا جاتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken
یورپ میں قتل ہونے والے یہودیوں کی یادگار
لہروں کی شکل میں تعمیر کیے گئے یہ 2711 ستون، ان قریب 6.3 ملین یورپی یہودیوں کی یادگار ہیں جنہیں نازی دور حکومت میں قتل کیا گیا۔ ہولوکاسٹ میوزیم کے بالکل سامنے موجود یہ مقام نازی اذیتی کیمپوں میں یہودیوں پر ڈھائے جانے والے منظم ظلم وستم کی یاد تازہ کرتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner
کائزر وِلہیلم میموریل چرچ
برائٹس شیڈپلاٹز پر واقع کائزر وِلہیلم میموریل چرچ کو 1943ء میں ہونے والی بمباری میں شدید نقصان پہنچا تھا۔ جنگ کے بعد کے سالوں میں جب اس کی دوبارہ تعمیر اور تزئین کی جا رہی تھی تو برلن کے عوام نے اس پر احتجاج کیا تھا۔ جس کے بعد 71 میٹر اونچے مینار کی باقیات کو محفوظ کر لیا گیا تھا۔ یہ جنگ اور تباہی کے خلاف اور امن اور مفاہمت کے حق میں ایک انتہائی واضح یادگار ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Günther
9 تصاویر1 | 9
بم کو ناکارہ بنانے اور اس کو یہاں سے ہٹانے کے آپریشن کے لیے تقریباً 150 پولیس حکام کو موقع پر مدد کے لیے طلب کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو نقل و حمل میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور مقامی سطح پر ٹریفک بھی بری طرح سے متاثر ہوا۔
جمعرات کی شام کو پولیس حکام نے اعلان کیا کہ اس حوالے سے آپریشن مکمل طور پر کامیاب رہا ہے اور مقامی لوگ اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکتے ہیں۔
جرمنی میں بموں کا ملنا عام بات ہے
جرمنی کے مختلف علاقوں میں عالمی جنگ کے دور کے ہتھیاروں اور بموں کا ملنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے، خاص طور پر تعمیراتی کاموں کے دوران اکثر یہ دھماکہ خیز اشیا دریافت ہوتی رہتی ہیں۔
پہلی عالمی جنگ کے اختتام کے ایک سو برس مکمل
01:34
This browser does not support the video element.
اس برس 31 جنوری کو بھی مرکزی شہر کوٹینجین میں دوسری عالمی جنگ کے دور کا بھی ایک بڑا بم ملا تھا اور اس وقت بھی بم کے ناکارہ بنانے کے آپریشن کے دوران ہزاروں مقامی لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر جانا پڑا تھا۔
یہ تمام بم عالمی جنگ کے دوران امریکا نے جرمنی پر گرائے تھے جو وقتاً فوقتا ًملتے رہتے ہیں۔
ص ز / ج ا (ڈی پی اے)
دوسری عالمی جنگ کے بعد کی حسین یورپی اداکارائیں
ماضی کی مشہور اداکارہ جینا لولوبریجیڈا چار جولائی کو نوے برس کی ہو گئی ہیں۔ انہوں نے کئی فلموں میں ہوش ربا اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ وہ اور صوفیہ لورین اطالوی فلم انڈسٹری کی اہم اداکاراوں میں شمار ہوتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
جینا لولوبریجیڈا: عالمی فلمی صنعت کی حسین ترین اداکارہ
جینا لولوبریجیڈا کے ساتھ عوام اور پریس ہمیشہ محبت کرتے رہے ہیں۔ وہ روم کے نواح میں سن 1927 میں پیدا ہوئی تھیں۔ وہ سن 1950 اور 1960 کی دہائی میں یورپی فلمی صنعت کی ایک اہم اداکارہ تھیں۔ وہ عام طور پر ’لا لولو‘ کی عرفیت سے پکاری جاتی تھیں۔ پچیس برس پر پھیلے فلمی کیریئر کے بعد سن 1970 کے اوائل میں وہ فلمی دنیا سے کنارہ کش ہو گئی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/IFTN
صوفیہ لورین: لا لولو کے مقابلے کی اداکارہ
جینا لولو بریجیڈا اپنی جلوہ گری میں اکیلی نہیں تھیں، انہیں اُس دور میں ابھرنے والی اداکارہ صوفیہ لورین کی صلاحیتوں کا سامنا رہا۔ صوفیہ لورین، جینا لولوبریجیڈا کے فلمی کیریئر شروع ہونے کے چھ برس بعد فلمی صنعت میں داخل ہوئی تھیں۔ فلمی انڈسٹری میں دونوں اداکاروں کے درمیان سخت مقابلہ بازی رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Schmitt
کلاؤڈیا کارڈینیل: ایک اور اطالوی حسینہ
یورپی فلم انڈسٹری پر مسلسل اطالوی حسیناؤں کی آمد رہتی ہے۔ سن 1960 کی دہائی کے آخری مہینوں میں کلاؤڈیا کارڈینل یورپی فلمی منظر پر نمودار ہوئیں۔ اس اداکارہ نے بھی کئی فلموں میں یادگار کردار ادا کیے۔
تصویر: Getty Images
بریجیٹ باردو: ایک اور قاتل حسینہ
فلموں میں ہوش ربا پرفارمنس دینے والی اداکاروں کے سلسلے میں فرانسیسی حسینہ بریجیٹ باردو نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا۔ انہیں اُس دور میں ’سیکس بم‘ سے پکار جاتا تھا۔ باردو نے بھی جینا لولوبریجیڈا کی طرح سن 1970 میں فلم ورلڈ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
کیتھرین ڈُونوو: ایک باصلاحیت اداکارہ
بریجیٹ باردو کی ہم وطن کیتھرین ڈُونوو بھی ایک باصلاحیت اداکارہ تھیں۔ اُن کی فلموں میں سنجیدگی کا عنصر غالب تھا اور وہ مردوں کے جذبات بھڑکانے والی فلموں سے زیادہ موضوعاتی فلموں کی جانب راغب تھیں۔
تصویر: Imago/United Archives
رومی شنائیڈر: جرمنی کی حسینہ
جرمنی سے تعلق رکھنے والی خوبرو اداکارہ رومی شنائیڈر سن 1960 اور 1970 کی دہائی کے سنہرے یورپی فلمی دور سے تعلق رکھتی ہیں۔ رومی کو یورپی فلمی صنعت کی انتہائی حسین اور پرفارمنس دینے والی اداکارہ قرار دیا جاتا ہے۔ وہ چوالیس برس کی عمر میں سن 1982 میں انتقال کر گئی تھیں۔
تصویر: Imago/United Archives
آئرین پاپس: یونان کا دیومالائی حسن
قدرے چھوٹے یورپی ملک سے ابھرنے والی اداکارہ آئرین پاپس دوسری عالمی جنگ کے بعد کی یورپی فلمی صنعت سے منسلک ہوئیں اور کئی فلموں میں اہم کردار ادا کیے۔ آئرین پاپس اپنے ملک کی ایک مشہورمغنیہ بھی تھیں۔ ان کی ایک مشہور فلم ’زوبرا دی گریک‘ تھی۔
تصویر: Imago/United Archives
تاتینا ساموئلیفا: روسی حسینہ
روس سے تعلق رکھنے والی مشہور اداکارہ تاتینا مغربی یورپی فلم انڈسٹری کی کئی شاہکار فلموں میں جلوہ گر ہوئیں۔انہوں نے جرمن، فرانسیسی اور انگلش فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ انہیں روسی فلم انسٹری کا سب سے روشن ستارہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago/United Archives
کرسٹینا جینڈا: ایک مدبر اداکارہ
پولستانی اداکارہ کرسٹینا جینڈا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہیں دیارغیر کی فلموں میں بھی پذیرائی حاصل ہوئی۔ سن 1970 کی دہائی میں وہ انتہائی سنجیدہ کردار نگاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھیں۔ اپنے ملک پولینڈ میں وہ ایک گلوکارہ اور مصنفہ کے طور پر بھی پہچانی جاتی ہیں۔
تصویر: Imago/United Archives
پینلوپے کرُوز: فلمی پردے پر جذبات نگاری
ہسپانوی فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی خوبرو اداکارہ پینلوپے کروز کا طُرہٴ امتیاز یہ ہے کہ وہ فلم کے کردار میں جذبات کی پرفارمنس کو حقیقت کے قریب لے جاتی ہیں۔ وہ یورپی اور ہالی وڈ انڈسٹری کی کئی فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکی ہیں۔