1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیجرمنی

جرمنی: دہشت گردانہ حملے کی سازش میں تین افراد گرفتار

11 دسمبر 2024

جرمن پولیس نے بتایا کہ دو بھائیوں اور ایک تیسرے مبینہ سازشی کو "ریاست کو خطرے میں ڈالنے" کی کوشش کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔ ان کی رہائش گاہوں سے چاقو، ایک آتشیں اسلحہ اور دیگر آلات برآمد کیے گئے۔

تینوں ملزمان کو مقدمے کی سماعت کے لیے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے
تینوں ملزمان کو مقدمے کی سماعت کے لیے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہےتصویر: Matthias Balk/dpa/picture alliance

دو بھائیوں اور ایک تیسرے مبینہ سازشی کو "ریاست کو خطرے میں ڈالنے" کی کوشش کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے۔

جرمنی میں حکام نے منگل کو بتایا کہ تین افراد کو اسلام پسند دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کو ان کے قبضے سے ایک اسالٹ رائفل اور چاقو ملے ہیں، ساتھ ہی "تشدد کی سنگین کارروائی" کی تیاریوں کے شواہد بھی ملے ہیں۔

جرمنی: اسلام پسند دہشت گردی کا 'مسلسل زیادہ' خطرہ

حکام نے کہا کہ تینوں ایک ایسی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس سے "ریاست کو خطرہ" ہو سکتا تھا۔ حالانکہ حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ منصوبہ اپنے ابتدائی مراحل میں تھا اور عوام کو کسی بھی وقت کوئی ٹھوس خطرہ نہیں ہے۔

تفتیش کاروں نے الزام لگایا کہ دونوں بھائیوں کی نام نہاد "اسلامک اسٹیٹ" دہشت گرد تنظیم کے لیے "مضبوط مذہبی نظریہ اور گہری ہمدردی" تھی۔

جرمنی اور نیدرلینڈز میں حماس کے چار اراکین گرفتار

جرمن حکومت دہشت گردی کے حامیوں کے ملک بدری قانون پر متفق

مشتبہ افراد میں مین ہائیم شہر سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائی جرمن-لبنانی ہیں، جن کی عمریں 15 اور 20 سال ہیں، جب کہ 22 سالہ جرمن-ترک باشندہ وسطی ریاست ہیسے کے علاقے ہوشتانوس علاقے میں رہتا ہے۔

ریاست باڈن ورٹمبرگ، جہاں مین ہائیم واقع ہے، کی پولیس نے کہا کہ مشتبہ افراد نے "اسلامک اسٹیٹ" کے دہشت گردوں کے لیے "گہری ہمدردی" کا اظہار کیا تھا۔ حکام کو مشتبہ افراد کے گھروں کی تلاشی کے دوران اسلحے کے علاوہ حفاظتی جیکٹیں، ایک بالاکلوا (آنکھوں کو چھوڑ کر سر سے لے کر گردن تک ڈھانپنے والی ٹوپی) اور متعدد موبائل فون بھی ملے۔

جرمنی: برلن کی کرسمس مارکٹ پر حملہ، ’آج بھی یاد ہے‘

02:30

This browser does not support the video element.

ج ا ⁄ ص ز ( اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں