جرمنی: دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی، تین مہاجرین گرفتار
30 جنوری 2019
جرمن صوبے شلیسوِگ ہولسٹائن میں تین افراد کو دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ ’انتہاپسندانہ نظریات‘ سے متاثر ان تینوں افراد کا تعلق عراق سے ہے۔
اشتہار
جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ کے مطابق گرفتار کردہ افراد میں سے دو پر دہشت گردانہ حملے کی تیاری جب کہ تیسرے پر ان سے تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر یہ لوگ سال نو کی شام بارودی مواد کے ساتھ حملہ کرنا چاہتے تھے تاہم انہوں نے اسلحے یا گاڑی کے ذریعے بھی ایسا کرنے کا سوچا تھا۔ تفتیشی حکام نے بتایا کہ ان تینوں کی منصوبہ بندی میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی تھی۔
ان تینوں مشتبہ ملزمان کو بدھ کے روز گرفتار کیا گیا ہے اور ان میں سے دو کی عمریں تئیس برس کے قریب ہیں جبکہ ایک شخص کی عمر چھتیس برس بتائی گئی ہے۔ جرمن پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان افراد کی گرفتاری کے لیے بدھ کی صبح چھاپے مارے گئے تھے۔
وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، ’’ابھی تک مشتبہ ملزمان نے اپنا ہدف مقرر نہیں کیا تھا۔‘‘ بتایا گیا ہے کہ دو ملزم آتش بازی کا سامان استعمال میں لاتے ہوئے ایک بم تیار کرنا چاہتے تھے۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق شاہین ایس اور ہرش ایس نے بم بنانے کی تفصیلات انٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ کی تھیں اور اسے چلانے کے لیے ایک ڈیوائس برطانیہ سے منگوائی تھی۔ تاہم برطانوی حکام نے دھماکا کرنے والے آلے کی ترسیل روک دی تھی۔
ان دونوں ملزمان نے چھتیس سالہ رؤف ایس کے ساتھ مل کر ’نائن ایم ایم‘ پستول خریدنے کی تیاری بھی کی تھی۔ جرمن حکام کے مطابق پستول ان ملزمان کے لیے مہنگا تھا، جس کے بعد انہوں نے ایک گاڑی کے ذریعے حملہ کرنے پر غور شروع کر دیا تھا۔
ابھی مزید تحقیقات سے یہ پتا چلایا جائے گا کہ آیا ان ملزمان کے کسی عسکری تنظیم سے بھی تعلقات ہیں۔
ا ا / ش ح (روئٹرز، ڈی پی اے)
جی ایس جی نائن، جرمن پولیس کے اسپیشل کمانڈوز
جرمن پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکوڈ کو پھیلایا جا رہا ہے۔ اس کا ایک اسپیشل یونٹ اب ملکی دارالحکومت برلن میں بھی قائم کیا جائے گا۔ اس اسکواڈ کی تاریخ پر ایک نظر، ان تصاویر کے ذریعے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
سخت حالات سے نمٹنے کی صلاحیت
جی ایس جی نائن یعنی بارڈر پروٹیکشن گروپ نائن کی داغ بیل سن انیس سو بہتر میں ڈالی گئی تھی جب عام جرمن پولیس میونخ اولپمکس کے موقع پر اسرائیلی مغویوں کو فلسطینی دہشت گردوں سے آزاد کرانے میں ناکام ہو گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa/Hannibal
عالمی سطح پر مضبوط ساکھ
اسپیشل پولیس اسکواڈ جی ایسی جی نائن نے اپنے پہلے آپریشن میں ہی کامیابی حاصل کر کے اپنی ساکھ بنا لی تھی۔ اس آپریشن کو ’آپریشن فائر میجک‘ کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/dpaweb
مشن مکمل
اولرش ویگنر اس اسکواڈ کے بانی ممبران میں سے تھے۔ انہیں ایک فلسطینی دہشت گرد گروپ کے ہاتھوں موغادیشو میں ایک جہاز کے مسافروں کو رہا کرانے کے باعث ’ہیرو آف موغادیشو‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ویگنر کو اس کامیاب مشن کے بعد جرمن حکومت کی جانب سے اُن کی کارکردگی پر اعزاز دیا گیا تھا۔
تصویر: imago/Sven Simon
جرمن اسپیشل کمانڈو سمندر میں بھی
یوں تو جی ایس جی نائن کا کام دہشت گردانہ کارروائیوں اور مغویوں کی رہائی کو اپنی مخصوص مہارت سے روکنا ہوتا ہے تاہم ضرورت پڑنے پر اسے سمندر میں کارروائيوں کے ليے روانہ کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/A. Hassenstein
زمین پر بھی مستعد
جرمن پولیس کے اس اسپیشل گروپ کے آپریشن عام طور پر خفیہ رکھے جاتے ہیں۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ اس پولیس فورس نے اپنے قیام سے لے کر اب تک انیس سو آپریشن کیے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
دن رات تربیت
جرمن اسپیشل کمانڈوز شب و روز سخت ٹریننگ سے گزرتے ہیں۔ اس تصویر میں کمانڈوز ایک ریلوے اسٹیشن پر دہشت گردوں سے نمٹنے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔