جرمنی: دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، مشتبہ نیو نازی گرفتار
2 اکتوبر 2018
جرمن پولیس نے انتہائی دائیں بازو کی ایک شدت پسند تنظیم بنانے کے شبے میں چھ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان کی عمریں بیس سے تیس سال کے درمیان ہیں۔
اشتہار
جرمن وفاقی دفتر استغاثہ نے بتایا کہ یہ گرفتاریاں مشرقی جرمن صوبے سیکسنی اور باویریا کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران عمل میں آئیں اور اس کارروائی میں خصوصی کمانڈو دستوں نے پولیس کا ساتھ دیا۔ اس موقع پر پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں چودہ ستمبر کو ایک مشتبہ شخص کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ افراد ’’ریوولوشن کیمنٹز ‘‘یعنی انقلاب کمینٹز نامی ایک شدت پسند تنظیم بنانے کی کوششوں میں تھے۔ اس کا مقصد غیر ملکیوں، سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانا تھا۔
کیمنٹز مشرقی جرمنی کا ایک شہر ہے، جہاں ابھی گزشتہ دنوں ایک جرمن شہری کی ہلاکت کے بعد شدید ہنگامہ آرائی ہوئی تھی۔ اس دوران خاص طور پر غیر ملکیوں پر حملے کیے گئے تھے۔ اگست کے ان واقعات کو حالیہ دہائیوں کے دوران جرمنی میں دائیں بازو کی شدید ترین ہنگامہ آرائی قرار دیا گیا ہے۔
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
5 تصاویر1 | 5
دفتر استغاثہ کے بیان میں مزید بتایا گیا کہ یہ کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی اور مشتبہ افراد کا تعلق غنڈہ گردوں، اسکن ہیڈ( گنجے) اور نیو نازی گروپ سے ہے، ’’یہ افراد کیمنٹز اور گرد و نواح کے علاقوں میں سرگرم تھے اور خود کو سیکسنی صوبے میں دائیں بازو کے شدت پسندوں کے اعلٰی اہلکار قرار دیتے تھے۔‘‘
اس بیان کے مطابق مزید تحقیقات سے واضح اشارے ملے ہیں کہ اس تنظیم کے مقاصد دہشت گردانہ تھے، ’’اس گروپ نے تین اکتوبر کو مشرقی اور جرمنی کے انضمام کے دن کے موقع پر حملے کرنے کے منصوبے بنائے تھے۔‘‘ جرمنی میں تین اکتوبر کو عام تعطیل ہوتی ہے۔ ذرائع کے مطابق گرفتار شدگان میں سے پانچ چودہ ستمبر کو کیمنٹز میں غیر ملکیوں پر حملوں میں ملوث تھے۔
اہلیانِ کیمنٹس کی جانب سے نسل پرست مظاہرین کی مذمت