1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی میں دائیں بازو کے پانچ افراد کے خلاف غداری کا مقدمہ

24 جنوری 2023

حکومتی پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی تنظیم سے تعلق رکھنے والے مشتبہ افراد نے جرمنی میں 'خانہ جنگی جیسے حالات' پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ان پر وزیر صحت کو اغوا کرنے کی سازش کا بھی الزام ہے۔

Razzia gegen Reichsbürger / Bad Lobenstein, Thüringen 7.12.22
تصویر: Fricke/NEWS5/AFP

جرمنی میں وفاقی حکومت کے مستغیث کے دفتر نے پیر کے روز بتایا کہ ان پانچ افراد کے خلاف غداری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جنہوں نے مبینہ طور پر جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

جرمن عدلیہ اور انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسندوں میں تعلق

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ جن افراد کے خلاف غداری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان سبھی کا تعلق جرمنی کے انتہائی دائیں بازو کی تحریک 'رائش سیٹیزنز موومنٹ' یا دیگر نو نازی گروہوں سے رہا ہے، جو تشدد کے ذریعے جرمنی میں خانہ جنگی جیسے حالات'' پیدا کرنا چاہتے تھے۔

جرمنی میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے خلاف چھاپے، 25 گرفتار

بیان کے مطابق ان افراد کے خلاف جمہوری طور پر منتخب حکومت گرانے کی منصوبہ بندی کرنے کے ساتھ ہی جرمن وزیر صحت کارل لاؤٹرباخ کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔

انتہائی دائیں اور بائیں بازو کے حامیوں میں تصادم، چار افراد زخمی

وزیر صحت لاؤٹرباخ نے ان گرفتاری پر تفتیش کاروں اور جرمنی کی وفاقی پولیس کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا، ''جرائم سے متعلق وفاقی پولیس کے اہلکار ہمارے لیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔ یہ ایک عظیم خدمت ہے۔''

مبینہ دہشت گردی کی سازش کیا تھی؟

مشتبہ افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے توانائی اور بجلی کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر کے ملک بھر میں بجلی گل کرنے کے بعد، اگر ضرورت پڑے تو محافظوں کو قتل کر کے، وزیر صحت کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

جنوب مغربی شہر کارل سروہی کے حکام کے مطابق مشتبہ افراد کے خلاف رائن لینڈ-پلاٹینیٹ کے علاقے کوبلنز کی اعلیٰ علاقائی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہو گیتصویر: Jens Schlueter/AFP/Getty Images

وفاقی پراسیکیوٹر کے دفتر نے پایا کہ مشتبہ افراد ریاست پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور موجودہ منتخب حکومت کو ''جرمن سلطنت کے ماڈل پر مبنی آمرانہ نظام حکومت'' کے سے تبدیل کرنا چاہتے تھے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ مشتبہ افراد نے اس کے لیے تیزی سے ٹھوس تیاریاں کیں اور اپنے گروپ کی مختلف عسکری اور انتظامی شاخیں بھی تیار کی تھیں۔ پراسیکیوٹر کے بیان کے مطابق گروپ نے تسلیم کیا ہے کہ ان کے منصوبوں میں جانوں کا ضیاع بھی شامل تھا۔

اس کیس کے بارے میں ہمیں اور کیا معلوم ہے؟

جنوب مغربی شہر کارل سروہی کے حکام کے مطابق مشتبہ افراد کے خلاف رائن لینڈ-پلاٹینیٹ کے علاقے کوبلنز کی اعلیٰ علاقائی عدالت میں مقدمے کی سماعت ہو گی۔ ان سب پر جرمنی کی وفاقی حکومت کے خلاف ''ایک گھریلو دہشت گرد تنظیم کی بنیاد رکھنے یا اس کا رکن بننے'' اور ''سنگین غداری کی کارروائی کی تیاری'' کرنے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

بعض ملزمان کو دیگر الزامات کا بھی سامنا ہے، جیسے کہ ''تشدد کی ایسی سنگین کارروائی کی تیاری، جو ریاست کے لیے خطرہ ثابت ہو، یا پھر دہشت گردی کے لیے مالی معاونت'' جیسے الزامات شامل ہیں۔

اس گروپ سے تعلق رکھنے والے چار مردوں کو اپریل سن 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک خاتون، جن کی شناخت سرغنہ کے طور پر کی گئی تھی، وہ گزشتہ اکتوبر میں گرفتار کی گئی تھیں۔ پانچوں مشتبہ افراد حراست میں ہیں۔

انتہائی دائیں بازو کی Reichsbürger (Citizens of the Reich) تحریک کے ارکان گہری ریاستی سازش کے نظریات پر یقین رکھتے ہیں اور دوسری جنگ عظیم کے بعد کی جرمن وفاقی جمہوریہ کے وجود سے انکار کرتے ہیں۔ یہ لوگ موجودہ جرمن حکومت کے اختیارات کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ جرمن سلطنت کی سن 1937 کی سرحدیں اب بھی موجود ہیں۔

رائش سیٹیزنز موومنٹ بہت سی چھوٹی تنظیموں اور افراد پر مشتمل ہے، خاص طور پر جرمن ریاست برانڈنبرگ، میکلنبُرگ-ویسٹرن پومیرینیا اور باویریا میں۔ اس تحریک کے اراکین اور حامی نہ تو وفاقی جمہوریہ جرمنی اور نہ ہی اس کے کسی سرکاری حکام اور اداروں کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

ان افراد کا استدلال ہے کہ دوسری عالمی جنگ سے پہلے کے جرمن آئین کو کبھی مکمل طور پر کالعدم قرار نہیں دیا گیا تھا نہ ہی اسے منسوخ یا مسترد کیا گیا تھا، اس لیے 1949 ء میں مغربی جرمنی کی تشکیل اور اب دوبارہ متحد جرمنی کی قانونی حیثیت درست نہیں ہے۔

رائش سیٹیزنز موومنٹ  سے وابستہ تمام افراد وفاقی جمہوریہ جرمنی کی موجودہ قانونی حیثیت کو چیلنج کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ Drittes Reich  کی اصطلاح تاریخ میں جرمن نیشنل سوشلسٹوں کے دور کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔ 1920 ء کے عشرے میں قومی تحریک چلانے والے اور نازی سوشلسٹوں نے اسے اپنے سیاسی پروپگینڈا کے لیے بطور قومیت پرستی بھی استعمال کیا۔ یہ دور ہٹلر کا نازی دور تھا اس لیے دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد اس اصطلاح کو انتہائی تنقید کی نگاہ سے دیکھا جانے لگا اور اسے ترک کر دیا گیا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)

جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کرنے والے کون؟

03:09

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں