1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: رشوت لے کر پناہ دینے والے اہلکار کے خلاف تفتیش شروع

22 اپریل 2018

جرمن حکام نے بی اے ایم ایف کے ایک ایسے اعلیٰ اہلکار کے خلاف تفتیش کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس نے مبینہ طور پر رقم اور تحائف وصول کر کے بارہ سو سے زائد تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کی تھیں۔

Bundesamt für Migration Schild Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

جرمن شہر اور وفاقی ریاست بریمن کے دفتر استغاثہ کی ترجمان کلاؤڈیا کیوک نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ وفاقی دفتر برائے ترک وطن و مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے ایک سینیئر اہلکار کے خلاف ملکی سیاسی پناہ کی نظام کی ’منظم خلاف ورزی‘ اور ’کرپشن و بدعنوانی‘ کے الزامات کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

غلطی سے ملک بدر کیے گئے افغان شہری کو پھر ملک بدری کا سامنا

رپورٹوں کے مطابق جرمن سیاسی پناہ کے نظام میں مبینہ کرپشن کے اس معاملے میں رشوت اور تحائف کے بدلے بارہ سو سے زائد تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کی گئی تھیں۔ کیوک نے اس حوالے سے اے ایف پی کو بتایا، ’’تفتیشی اہلکار یہ جاننے کی کوشش میں ہیں کہ (پناہ کی درخواستیں منظور کرنے میں) کس حد تک رشوت یا تحائف وصول کیے گئے۔‘‘

مبینہ کرپشن اور بدعنوانی کے جرائم سے متعلق یہ تفتیش بی اے ایم ایف کی جس خاتون اہلکار کے خلاف شروع کی گئی ہیں وہ بریمن میں اس ادارے کے علاقائی دفتر کی ڈائریکٹر ہیں۔ دفتر استغاثہ کے مطابق اس کیس میں خاتون ڈائریکٹر کے علاوہ تین وکلا، ایک مترجم اور ایک ایجنٹ کے خلاف بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔

رواں ہفتے پولیس نے بریمن اور زیریں سیکسنی میں وکلا کے دفاتر سمیت آٹھ مختلف مقامات پر چھاپے مار کر شواہد اکھٹے کیے۔ بی اے ایم ایف کی اس خاتون ڈائریکٹر پر شبہ ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر ان وکلا کے ساتھ مل کر ملکی پناہ کے نظام میں بدعنوانی کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد لوگوں کو میرٹ اور قواعد کے برخلاف بطور مہاجر جرمنی میں قیام کی اجازت دی تھی۔ یہ وکلا مبینہ طور پر تارکین وطن سے بھاری رقم لے کر ان کے کیس منظور کروا رہے تھے۔

جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق خاتون ڈائریکٹر غیر قانونی طور پر پناہ کی درخواستیں منظور کرنے کے عوض ممکنہ طور پر نقد رقم بھی وصول کر رہی تھیں جب کہ وکلا اپنے کیس منظور کروانے کے لیے انہیں ریستورانوں میں کھانے پر بھی بلاتے رہے تھے۔

سن 2015 میں لاکھوں تارکین وطن کی جرمنی آمد کے بعد بی اے ایم ایف کو پناہ کی درخواستوں پر کارروائی مکمل کرنے میں شدید مشکلات پیش آئی تھیں۔ بعد ازاں اس عمل میں تیزی تو لائی گئی لیکن اس کے ساتھ ساتھ ناقدین پناہ کی درخواستیں منظور یا مسترد کرنے کے عمل میں بے قاعدگیوں کے باعث اس وفاقی ادارے پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں۔

ش ح / ع ب (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

جرمنی: پاکستانی تارکین وطن کی اپیلیں بھی مسترد، آخر کیوں؟

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں