1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: رضاکارانہ فوجی سروس متعارف کرانے کا فیصلہ

14 نومبر 2025

جرمن حکومت نے فوج میں دوبارہ جبری بھرتی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم سبھی اٹھارہ برس کی عمر کے افراد کو ایک سوالنامہ پُر کرنا ہوگا اور نوجوانوں کو جلد ہی لازمی جسمانی امتحانات سے گزرنا بھی ہو گا۔

جرمن فوج
 جرمن فوج سے متعلق تاہم نئے بل کے مطابق مستقبل میں 18 برس کی عمر کے تمام مردوں کے لیے جسمانی ٹیسٹ لازمی ہو گاتصویر: Oliver Berg/dpa/picture alliance

گرچہ جرمن مسلح افواج، کو دسیوں ہزار مزید فوجیوں کی ضرورت ہے، تاہم حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے مطابق، دوبارہ سے لازمی فوجی خدمات کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے مسودہ بل میں کلیدی جملہ یہ ہے کہ "نئی فوجی سروس ابتدائی طور پر رضاکارانہ خدمات پر مبنی ہو گی۔" یہ بل دسمبر میں جرمن پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

 تاہم نئے بل کے مطابق مستقبل میں 18 برس کی عمر کے تمام مردوں کے لیے جسمانی ٹیسٹ لازمی ہو گا۔

سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) سے تعلق رکھنے والے وزیر دفاع بورس پسٹوریئس بہتر شرائط اور پرانے طرز کی بھرتی کے مقابلے میں بہتر تنخواہ کے ساتھ جنوری کے آغاز میں نئی ​​رضاکارانہ فوجی سروس شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سوشل ڈیموکریٹ پارٹی نے اتحادی رہنماؤں کے ساتھ ایک معاہدے پر اتفاق کرنے کے بعد کہا، "دیگر یورپی ممالک، خاص طور پر نورڈک، نے یہ ظاہر کیا ہے کہ رضاکارانہ خدمت کا اصول کشش کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اور میں توقع کرتا ہوں کہ یہاں بھی ایسا ہی ہو گا۔"

وزیر دفاع پسٹوریئس نے اس بات پر زور دیا کہ "درخواست دہندگان کی تعداد بڑھ رہی ہے اور بھرتی کے اعداد و شمار بھی بڑھ رہے ہیں۔" اس کا مقصد 2026 تک 20,000 نئے رضاکاروں کو بھرتی کرنا ہے اور انہیں ٹیکس سمیت 2,600 یورو ماہانہ ملیں گے۔

حکمران جماعتیں حالیہ مہینوں میں اس بات پر تنازعہ کا شکار رہیں کہ آیا جرمنی کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے رضاکارانہ مسلح خدمات کی مدد سے کافی بھرتی کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ جرمن فوج، بُنڈس ویئر، میں اس وقت تقریباً 182,000 فوجی ہیں۔ اس کے باوجود نیٹو کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2035 تک کم از کم 260,000 کی ضرورت ہو گی۔

قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈي یو) اور اس کی باویرین اتحادی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایسی و) کے سیاست دانوں کی دلیل یہ تھی کہ یہ اولوالعزم مقصد صرف لازمی فوجی خدمات سے ہی دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے، یا کم از کم ایک ایسے طریقہ کار کے ساتھ جو خود بخود لازمی فوجی سروس میں واپسی کو متحرک کر دے۔

بُنڈس ویئر، میں اس وقت تقریباً 182,000 فوجی ہیں، اس کے باوجود ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 2035 تک کم از کم 260,000 کی ضرورت ہو گی تصویر: Ayu Purwaningsih/DW

 تاہم، سوشل ڈیموکریٹس نے لازمی فوجی خدمات کو دوبارہ نافذ کرنے کی پالیسی کو سختی سے مسترد کر دیا اور اب فریقین میں سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ اب اگر رضاکارانہ سروس سے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوتا ہے، تو پارلیمان کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ آیا نوجوانوں کی ایک مخصوص تعداد کے لیے "مانگ کے حساب سے لازمی فوجی سروس" متعارف کرائی جائے یا نہیں۔

سی ڈی یو اور سی ایسی یو نے بھی اس معاہدے کی تعریف کی ہے۔

نوجوانوں کے لیے سوالنامہ اور جسمانی معائنہ

اگرچہ فوجی خدمات رضاکارانہ ہیں، تاہم تمام 18 سالہ مردوں کو 2026 سے ایک ایسا سوالنامہ پُر کرنا ہو گا، جسے "آمادگی کا اعلان" کہا جا رہا ہے۔ انہیں اپنی جسمانی فٹنس اور مسلح افواج میں خدمات انجام دینے کی خواہش کے بارے میں سوالات کے جوابات بھی دینے ہوں گے۔

تمام 18 سال کے بچوں کو درحقیقت، ایک کیو آر کوڈ ملے گا، جو سروے سے لنک ہو گا۔ خواتین اسے بھرنے کا انتخاب کر سکتی ہیں اور وہ بھی خدمت کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کر سکتی ہیں۔ تاہم خواتین کے لیے یہ لازمی نہیں ہو گا کیونکہ جرمنی کے بنیادی قانون میں کہا گیا ہے کہ صرف مردوں کو ہی بھرتی کیا جا سکتا ہے۔

جولائی 2027 سے، تمام 18 سالہ مردوں کا طبی معائنہ بھی کیا جائے گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہ ڈیوٹی کے لیے موزوں ہیں یا نہیں۔

2008 میں پیدا ہونے والے مردوں سے شروع کرتے ہوئے، اس سے ہر سال تقریباً 300,000 نوجوان متاثر ہوں گے۔ وزیر دفاع کا استدلال ہے کہ بُنڈس ویئر کے لیے یہی واحد راستہ ہے کہ وہ یہ اندازہ لگا سکے کہ تنازع کی صورت میں لڑنے کے لیے کس کو بلایا جا سکتا ہے۔

وزیر دفاع پسٹوریئس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ درخواست دہندگان کی تعداد بڑھ رہی ہے اور بھرتی کے اعداد و شمار میں بھی اضافہ ہو رہا ہے تصویر: Thilo Schmuelgen/REUTERS

ضلعی سطح کے بھرتی کے دفاتر اس معائنہ کے لیے ذمہ دار ہوں گے۔ سن 2011 میں لازمی فوجی سروس کے خاتمے کے ساتھ ہی ان دفاتر کو ختم کر دیا گیا تھا۔ وزارت دفاع اب ایک نیا انفراسٹرکچر بنانے کے لیے جلدی کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے پہلے سے ہی عمارتوں کا معائنہ کر رہی ہے۔

نوجوان نسل کی تنقید

فوجی خدمات سے متعلق حکومت کے نئے اقدام پر خاص طور پر متاثرہ افراد کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔ اسکول کے طلبہ کے ادارے کے نمائندے کوئنٹن گارٹنر نے اس معاہدے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس پر تنقید کی۔ 

ادارے کے سیکرٹری گانر نے سو بلین کی مالیت سے "نوجوانوں کی تعلیم اور ذہنی صحت کے لیے ایک مہم" کے ساتھ ملٹری سروس ایکٹ کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "اس میں معمولی سا اشارہ بھی نہیں ہے کہ ریاست ہماری ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہے۔"

سوشلسٹ لیفٹ پارٹی کے پارلیمانی گروپ کے لیڈرسورن پیل مین کی طرف سے بھی تنقید سامنے آئی ہے، جنہوں نے کہا کہ "اتحاد میں شامل ہر کوئی فوجی سروس کے معاہدے کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے - نوجوان نسل کو تو بس کے نیچے پھینکا جا رہا ہے۔"

پیل مین نے کہا کہ اتحاد نے محض تنازعہ کو ملتوی کر دیا ہے۔ "آپ کو یہ سمجھنے کے لیے پیش گو بننے کی ضرورت نہیں ہے کہ لازمی فوجی سروس آ رہی ہے۔"

ص ز/ ج ا (سبین کنکارٹز)

جرمنی میں لازمی فوجی سروس کی واپسی، ہاں یا نہیں؟

01:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں