جرمنی: سوشل میڈیا پر نفرت آمیز تبصرے لکھنے والوں کو سزائیں
27 ستمبر 2020
ایک جرمن خاتون نے اپنی شکار کردہ لومڑی کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی جس کے بعد انہیں انتہائی نفرت انگیز تبصروں کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اب ایسے سوشل میڈیا صارفین کو انہیں ہزاروں یورو ہرجانہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
سینا بی نامی نوجوان خاتون جانوروں کے شکار کا شوق رکھتی ہیں۔ شکار کردہ جانوروں اور زندہ جانوروں کے ساتھ لی گئی اپنی تصویریں وہ فیس بک اور انسٹاگرام پر بھی شیئر کرتی ہیں۔ سن 2018 میں حسب عادت انہوں نے ایک شکار کی گئی لومڑی کے ساتھ تصویر کھینچ کر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
جرمن شکاریوں کی تنظیم (ڈی جے وی) کے مطابق صرف دو دنوں میں سینا کی اس پوسٹ پر دو ہزار سے زائد نفرت انگیز تبصرے لکھے گئے۔ ڈی جے وی نے اس کے بعد اس خاتون کی نفرت انگیز تبصرہ لکھنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں معاونت کی۔
اس مقدمے میں پچاس سے زیادہ افراد کو سزاؤں اور جرمانوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک خاتون نے اس تصویر پر کیے گئے اپنے کمنٹ میں شکاری خاتون کے خلاف انتہائی نازیبا الفاظ تحریر کیے تھے۔ اس خاتون کو عدالت اور وکیل کے اخراجات اور متاثرہ شکاری خاتون کو ہرجانہ ادا کرنے کی مد میں دو ہزار یورو ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔
فیس بک پوسٹ پر ایک اور شخص نے اپنے کمنٹ میں اس شکاری خاتون کو دھمکی دیتے ہوئے لکھا تھا، ''بدصورت عورت، ہم تمہیں ڈھونڈ لیں گے، اپنی صحت کی فکر کرو۔‘‘ عدالت نے اس شخص کو 1400 یورو جرمانہ کیا۔
'میں صرف کہوں گا، مکافات عمل‘۔ یہ تبصرہ کرنے والے شخص کو 1600 یورو جرمانہ بھرنا پڑا۔ اسی طرح کئی دیگر خواتین مخالف آراء لکھنے والوں کو بھی ایسے ہی جرمانے کیے گئے۔ یوں متاثرہ خاتون کو کئی ہزار یورو بطور ہرجانہ ملے ہیں۔
'شواہد محفوظ کر لیں اور قانونی چارہ جوئی کریں‘
ڈی جے وی کے صدر فولکر بؤہننگ کہتے ہیں، ''انٹرنیٹ پر نفرت انگیزی کے جرم سے متاثر ہونے والوں کو ہم یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ شواہد محفوظ کر لیں اور ایسے افراد کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں۔‘‘
سینا بی اب اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شکار کردہ جانوروں اور زندہ جانوروں کے ساتھ کھینچی گئی اپنی تصاویر بلا جھجھک شیئر کر رہی ہیں۔
اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا، ''تنقید، تبادلہ خیال ٹھیک ہے، لیکن اندھی نفرت پر مبنی رائے نہیں لکھی جانا چاہیے۔ تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہم سب جانتے ہیں کہ نفرت کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔‘‘
بینجمن نائٹ (ش ح / م م)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔