1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی سے افغان مہاجرین کا ایک اور گروہ ڈی پورٹ

15 اگست 2018

جرمنی سے ڈی پورٹ کیے گئے چھیالیس مزید افغان مہاجرین وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ افغان حکام نے بتایا ہے کہ یہ مہاجرین ایک طیارے کے ذریعے بدھ کے دن کابل ایئر پورٹ پہنچے۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔

Deutschland Freiburg - Afghane nimmt Teil am Gedenken der ermordeten Maria Ladenburger
تصویر: picture-alliance/ROPI

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے کابل ایئر پورٹ کے حکام کے حوالے سے بدھ کے دن بتایا کہ افغان مہاجرین کا ایک اور گروپ واپس پہنچ گیا ہے۔ جرمنی کابل حکومت کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت ایسے مہاجرین کو افغانستان واپس روانہ کر رہا ہے، جن کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ ایسے مہاجرین اور تارکین وطن کی واپسی کا سلسلہ دسمبر سن دو ہزار سولہ میں شروع کیا گیا تھا۔

ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ بدھ کے دن کابل پہنچے والے مہاجرین کا یہ پندرہواں گروپ تھا۔ اب تک ایسے تقریبا ساڑھے تین سو افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھیجا جا چکا ہے، جو جرمنی میں پناہ کے حق دار قرار نہیں دیے گئے تھے۔

تاہم انسانی حقوق کے سرگرم کارکنان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کی صورتحال خستہ ہے اور ان حالات میں افغان مہاجرین کو وطن واپس روانہ کرنا مناسب نہیں ہے۔ طالبان کی باغی تحریک کے علاوہ اب افغانستان میں جہادی گروہ اسلامک اسٹیٹ بھی فعال ہو چکا ہے، جو گزشتہ کچھ عرصے سے کئی حملے کر چکا ہے۔

’ملک بدری روکنے والی‘ ایلین

02:14

This browser does not support the video element.

افغانستان میں طالبان کے حالیہ حملوں کی وجہ سے امن کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ طالبان باغیوں نے صوبہ غزنی اور فریاب میں نئے حملے کیے ہیں، جن کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس صورتحال میں انسانی حقوق کے کارکنان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل روک دیا جائے۔

گزشتہ ماہ جرمنی سے واپس بھیجے جانے والے ایک افغان مہاجر نے خودکشی کر لی تھی۔ وہ آٹھ برس تک جرمنی میں مقیم رہا تھا تاہم قانونی تقاضے پورے نہ کرنے کی وجہ سے اسے زبردستی واپس افغانستان روانہ کر دیا گیا تھا۔ ایسے خدشات ہیں کہ جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے افغان مہاجرین ملک پہنچ کر نئی مشکلات میں گھر سکتے ہیں۔

ناقدین کا کہنا ہےکہ افغانستان کا زیادہ تر حصہ اب بھی افراتفری اور تشدد کی زد میں ہے اور اس معاہدے کے نتیجے میں واپس بھیجے جانے والے افغان مہاجرین کی زندگیوں کو لاحق خطرات کا خیال نہیں رکھا گیا ہے۔

ع ب / ع ا / ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں