1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جرمنی سے بھاری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ یوکرین پہنچ گئی

22 جون 2022

یوکرین کا کہنا ہے کہ جرمن ساختہ ہوواٹزر اور دیگر بھاری ہتھیاروں کی پہلی کھیپ اسے موصول ہو گئی ہے۔ برلن میں حکومت نے بھی کییف کو بھیجی گئی یا جس عسکری امداد کا وعدہ کیا ہے، اس کی ایک مکمل فہرست شائع کی ہے۔

Militär Übung „Wettiner Heide“
تصویر: Philipp Schulze/picture alliance

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے 21 جون منگل کے روز بتایا کہ جرمن حکومت کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کی جو پہلی کھیپ بطور امداد روانہ کی گئی تھی وہ یوکرین کو موصول ہو گئی ہے۔

یوکرین اس وقت اپنے مشرقی علاقوں میں روس کی فوجی کارروائیوں سے نمٹنے اور انہیں روکنے کی کوشش کر رہا ہے اور اسی مقصد کے لیے اس نے کئی بار جرمنی سے بھاری ہتھیار اور بڑی مقدار میں گولہ بارود فراہم کرنے کی اپیل کی تھی۔ ان متعدد اپیلوں کے بعد یہ اسلحہ کییف روانہ کیا گیا تھا۔

جرمن ہوواٹزر یوکرینی ہتھیاروں کا حصہ

جرمن ساختہ بھاری ہتھیاروں کی جو پہلی کھیپ یوکرین پہنچی ہے اس میں اس کے خصوصی قسم کے پینزرہابٹز 2000 ہوواٹزر بھی شامل ہیں۔ جرمن فوج کے عسکری ذخائر میں پینزرہابٹز 2000 ہوواٹزر سب سے طاقتور توپ خانے کے ہتھیار ہیں۔ یہ ہوواٹزر 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اہداف کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔  

گزشتہ مئی میں برلن نے آرٹیلری سے متعلق ایسے سات سسٹم بھیجنے کا وعدہ کیا تھا، جس میں ہالینڈ کی طرف سے وعدہ کیے گئے پانچ ہوواٹزر کا مزید اضافہ کیا گیا ہے۔

یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنکوف نے اس امداد کے لیے اپنی جرمن ہم منصب کرسٹین لیمبریشٹ اور ڈچ وزیر دفاع کی تعریف کی۔ انہوں نے اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں لکھا، ''آخر کار اب 'پینزرہابٹز 2000' یوکرین کے توپ خانے کے 155 ایم ایم کے ہوواٹزر ہتھیاروں کا حصہ ہیں۔'' انہوں نے اس فراہمی کو یوکرین کی حمایت میں بین الاقوامی تعاون کی ایک مثال قرار دیا۔

تصویر: Sebastian Gollnow/dpa/picture alliance

جرمنی نے مزید کیا بھیجا ہے؟

جیسے ہی جرمن ساختہ خود سے چلنے والے ہوواٹزر یوکرین پہنچے، برلن میں حکومت نے اپنی وہ مکمل فہرست بھی شائع کی، جس میں وہ تمام آلات درج ہیں جو جرمنی نے یوکرین کو بھیج دیے ہیں یا پھر جن کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے اور ابھی ان کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

جرمن وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان سات ہوواٹزرز کی ترسیل کے علاوہ، اس نے 14,900 اینٹی ٹینک بارودی سرنگیں، 500 اسٹنگر ایئر ڈیفنس میزائل اور 2,700 طیارہ شکن میزائل کیف کو بھیجے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی جرمنی نے ہینڈ گنوں کے لیے یوکرین کو 16 ملین راؤنڈ گولہ بارود کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ ہینڈ گرینیڈ فراہم کیے ہیں۔ تاہم اس فہرست میں صرف اہم اشیا کا ہی ذکر کیا گیا ہے۔

ہتھیاروں کے علاوہ جرمنی پہلے ہی 175 گاڑیاں (بشمول ٹرک، بسیں اور آف روڈ گاڑیاں) 23,000 جنگی ہیلمٹ، دس ہزار سلیپنگ بیگ، 1,200 ہسپتال کے بستر اور 100 خیموں سمیت دیگر سامان فراہم کر چکا ہے۔

حکومت کی اس فہرست میں وہ ہتھیار اور گولہ بارود بھی شامل ہے جو جرمنی نے یوکرین کو دینے کا وعدہ کیا ہے، لیکن ان کی فراہمی کے عمل پر ابھی کام چل رہا ہے۔ اس فہرست میں 30 گیپارڈ (چیتا) ٹینک اور تین ایم اے آر ایس ملٹیپل راکٹ لانچر شامل ہیں۔

تنقید کے بعد ہتھیاروں کی ترسیل ہو پائی

فروری کے اواخر میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد ہی کییف نے جرمنی سے فوجی امداد کی اپیل کی تھی۔ پہلے تو جرمن چانسلر اولاف شولس کی حکومت نے فعال تنازعات والے علاقوں میں مہلک ہتھیار بھیجنے کی مخالفت کی، تاہم بعد میں پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی کے تحت ہتھیار بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن سرعت سے ایسا نہ کرنے پر جرمن حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

برلن ابتدائی طور پر بھاری ہتھیاروں کی فراہمی کا وعدہ کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھا اور شروع میں اس نے صرف جنگی ہیلمٹ جیسی غیر مہلک اشیا کی سپلائی کی پیشکش کی تھی۔

یوکرین نے اس حوالے سے خوش نہیں تھا اور اس نے کئی بار جرمنی کے اس موقف پر کھل کر نکتہ چینی کرنے کے ساتھ ہی اس بات کی شکایت کی کہ آخر ہتھیاروں کی فراہمی میں اتنی تاخیر کیوں کی جا رہی ہے۔

جرمن حکومت نے یہ کہہ کر اس تاخیر کا دفاع کیا کہ اسے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ یوکرین کے فوجیوں کو نئے ہتھیاروں کے نظام کی پہلے تربیت حاصل ہو، اور یہ کہ ہتھیار فراہم کرنے کے لیے دفاعی صنعت کے پروٹوکول کو یکسر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

یوکرین کی حکومت نے اپنے سوویت دور کے ہتھیاروں کو تقویت دینے کے لیے مغربی اتحادیوں سے مزید ہتھیار فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔ کییف کا کہنا ہے کہ اسے روسی فوجیوں کو روکنے میں مدد کے لیے 1000 ہوواٹزر، 500 ٹینک اور 1000 ڈرون کی ضرورت ہو گی۔

جرمن چانسلر کے مطابق اسلحے کی ترسیل درست فیصلہ ہے

جرمن چانسلر اولاف شولس نے اپنی جماعت کے اراکین کو بتایا ہے کہ یوکرین کو جرمن ہتھیاروں کی فراہمی کا فیصلہ درست ہے۔ انہوں نے کہا، '' اب یہ ضروری ہو گیا ہے۔ اس صورت حال میں اور اس وقت یہ فیصلہ کرنا بالکل درست ہے۔'' 

انہوں نے اپنی پارٹی کے قانون سازوں کو یہ بھی بتایا کہ جرمن عوام اس فیصلے کے حامی ہیں۔ شولس نے کہا کہ روس کو جنگ ختم کر دینی چاہیے اور یوکرین کے وجود کے حق پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ''ہم جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کا یہی مقصد ہے۔''

ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)

یوکرین جنگ سے منافع کون حاصل کر رہا ہے؟

03:01

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں