جرمنی کی وفاقی حکومت نے پناہ کے متلاشی افراد کی رضاکارانہ طور پر وطن واپسی یقینی بنانے کے لیے شروع کردہ پروگرام ’اسٹارٹ ہلفے پلس‘ کی مدت بڑھا کر رواں برس اکتیس دسمبر کر دی ہے۔
اشتہار
’اسٹارٹ ہلفے پلس‘ نامی یہ منصوبہ سیاسی پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی رضاکارانہ بنیادوں پر وطن واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ اس منصوبے کا عنوان ’آپ کا وطن، آپ کا مستقبل، ابھی‘ رکھا گیا ہے اور رضاکارانہ واپسی کی صورت میں تین ہزار یورو تک کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
یہ منصوبہ گزشتہ برس شروع کیا گیا تھا اور ششماہی بنیادوں پر اس میں توسیع کی جاتی رہی تھی، تاہم اب اس کی مدت ستمبر کے اختتام میں ختم ہو جانا تھی۔ وفاقی جرمن وزارت خارجہ نے جمعے کے روز اس منصوبے کی مدت میں توسیع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد جرمنی میں تارکین وطن کے سماجی انضمام کے منصوبوں کی بجائے ان کی اپنے اپنے وطنوں کی جانب واپسی سے متعلق منصوبوں پر توجہ مرکوز کر دی تھی۔ رواں برس مارچ میں اسٹارٹ ہلفے پلس جیسے منصوبوں کے لیے پانچ سو ملین یورو کی اضافی رقم مختص کی گئی تھی۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) اور بی اے ایم ایف کے مشترکہ تعاون سے شروع کیے گئے اس منصوبے میں رضاکارانہ طور پر وطن واپس جانے والے تارکین وطن کو تین ہزار یورو تک کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ منصوبے کے تحت سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو وطن واپسی کی صورت میں اپنے آبائی وطن میں ایک برس تک رہائش کے لیے مکان کا کرایہ بھی دیا جاتا ہے۔
تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ امدادی رقم کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ تارک وطن کی جرمنی میں کیا حیثیت ہے۔ سب سے زیادہ رقم ایسے افراد کو دی جاتی ہے جن کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ اس کے مقابلے میں ایسے افراد کو، جن کی کی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں اور انہیں بہرصورت جرمنی سے واپس بھیج دیا جانا ہے، زیادہ سے زیادہ بارہ سو یور تک کی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
ش ح / ا ا (کے این اے)
جرمنی سے پاکستانیوں کی ملک بدریاں: کب، کتنے، کس قیمت پر؟
گزشتہ برس جرمنی سے بائیس ہزار افراد کو ملک بدر کیا گیا جن میں سے قریب نو ہزار کو خصوصی پروازوں کے ذریعے وطن واپس بھیجا گیا۔ ان میں کتنے پاکستانی تھے اور انہیں کب اور کس قیمت پر ملک بدر کیا گیا؟ جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Seeger
26 جنوری 2017
اس دن جرمن شہر ہینوور کے ہوائی اڈے ایک خصوصی پرواز کے ذریعے سات پاکستانی تارکین وطن کو واپس پاکستان بھیجا گیا۔ اس فلائٹ میں چوبیس جرمن اہلکار بھی پاکستانی تارکین وطن کے ہمراہ تھے اور پرواز پر قریب سینتالیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Maurer
7 مارچ 2017
ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے اس روز خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی ملک بدر ہوئے۔ ان کے ہمراہ وفاقی جرمن پولیس اور دیگر وفاقی اداروں کے اٹھائیس اہلکار بھی تھے جب کہ ملک بدری کے لیے اس فلائٹ کا خرچہ پینتالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: Imago/epd
29 مارچ 2017
یونانی حکومت کے زیر انتظام ملک بدری کی یہ خصوصی پرواز بھی ہینوور ہی سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے پانچ پاکستانی شہریوں کو وطن واپس بھیجا گیا۔ اس پرواز میں اٹھارہ جرمن اہلکار بھی سوار تھے اور فلائٹ کا خرچہ ساڑھے بیالیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
25 اپریل 2017
اس روز بھی خصوصی پرواز ہینوور کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے روانہ ہوئی جس کے ذریعے تین پاکستانی تارکین وطن کو ملک واپس بھیجا گیا۔ ان تارکین وطن کے ساتھ وفاقی جرمن پولیس کے گیارہ اہلکار بھی پاکستان گئے اور پرواز پر خرچہ اڑتیس ہزار یورو آیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Seeger
7 جون 2017
جرمن دارالحکومت برلن کے شونے فیلڈ ہوائی اڈے سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے چودہ پاکستانی تارکین وطن ملک بدر کیے گئے۔ پرواز میں 37 جرمن اہلکار بھی موجود تھے اور خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/B. Wüstneck
19 جولائی 2017
تارکین وطن کی اجتماعی ملک بدری کی اس خصوصی پرواز کا انتظام بھی ایتھنز حکومت نے کیا تھا اور اس کے ذریعے نو پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ ہینوور ہی سے اکیس اہلکاروں اور نو تارکین وطن کو پاکستان لے جانے والی اس فلائٹ پر برلن حکومت کے ساڑھے سینتیس ہزار یورو خرچ ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
5 ستمبر 2017
آسٹرین حکومت کے زیر انتظام یہ پرواز ہینوور کے ہوائی اڈے سے ایک پاکستانی شہری کو وطن واپس لے گئی جس کے ہمراہ چار جرمن اہلکار بھی تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S. Willnow
20 ستمبر 2017
اسی ماہ کی بیس تاریخ کو ہینوور ہی سے ایک خصوصی پرواز گیارہ تارکین وطن کو واپس پاکستان لے گئی اور ان کے ہمراہ بیس جرمن اہلکار بھی تھے۔ اس پرواز کے لیے جرمن حکومت نے ساڑھے سینتیس ہزار یور خرچ کیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk
7 نومبر 2017
اس روز بھی آسٹرین حکومت کے زیر انتظام ایک خصوصی پرواز میں جرمن شہر ہینوور سے پانچ پاکستانیوں کو ملک بدر کیا گیا۔ بیس جرمن اہلکار بھی ان کے ساتھ تھے اور پرواز پر خرچہ تیس ہزار یورو رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/M.Balk
6 دسمبر 2017
برلن سے روانہ ہونے والی اس خصوصی پرواز کے ذریعے 22 پاکستانی پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا۔ وفاقی جرمن پولیس کے 83 اہلکار انہیں پاکستان تک پہنچانے گئے۔ پرواز کا انتظام برلن حکومت نے کیا تھا جس پر ڈیڑھ لاکھ یورو خرچ ہوئے۔