1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

لانگ رینج میزائلوں کی تیاری، جرمنی یوکرین کی مدد کرے گا

افسر اعوان ڈی پی اے کے ساتھ
29 مئی 2025

جرمنی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری میں یوکرین کی مدد کرے گا۔ یہ بات جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ برلن میں ملاقات کے موقع پر کہی۔

جرمن چانسلر فریڈرش میرس یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی سے برلن میں مصافحہ کرتے ہوئے۔
جرمنی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری میں یوکرین کی مدد کرے گا۔ یہ بات جرمن چانسلر میرس نے برلن میں کہی۔تصویر: Pou/ROPI/picture alliance

جرمن چانسلر فریڈرش میرس نے بدھ 28 مئی کو برلن میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی میزبانی کے موقع پر اعلان کیا کہ جرمنی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری میں یوکرین کی مدد کرے گا۔

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

’جرمن ہتھیاروں سے روسی سرزمین پر حملے ممکن‘

میرس نے جرمن ساختہ ٹاؤرس کروز میزائل یوکرین بھیجنے کے امکانات پر بھی کھل کر انکار نہ کیا، جو صدر زیلنسکی کی ایک اہم درخواست ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف سے بات کرتے ہوئے چانسلر میرس کا کہنا تھا، ''یقیناﹰ، یہ امکان کے دائرے میں ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تربیتی ضروریات کی وجہ سے ان میزائلوں کے میدان جنگ پر فوری اثرات محدود ہو سکتے ہیں۔

جرمن دارالحکومت برلن میں صدر زیلنسکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میرس نے کہا، ''ہم (یوکرین کو) طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تیاری کے قابل بنانا چاہتے ہیں۔  ہم مشترکہ پیداوار کو بھی ممکن بنانا چاہتے ہیں۔‘‘
جرمن چانسلر کے مطابق یہ اقدام جرمنی اور یوکرین کے درمیان ''فوجی صنعتی تعاون کی ایک نئی شکل کے آغاز‘‘ کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں ''بہت زیادہ امکانات ہیں۔‘‘

ہم (یوکرین کو) طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تیاری کے قابل بنانا چاہتے ہیں۔  ہم مشترکہ پیداوار کو بھی ممکن بنانا چاہتے ہیں، جرمن چانسلر فریڈرش میرستصویر: Roni Rekomaa/Lehtikuva/REUTERS

جرمنی کی طرف سے یوکرین کو ٹاؤرس میزائل فراہم کیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میزائلوں کے استعمال کے لیے یوکرینی فوجیوں کو کئی ماہ کی تربیت کی ضرورت ہو گی اور اگر یہ نظام چھ ماہ یا ایک سال میں فراہم کیا جاتا ہے، تو اس سے یوکرین کو اب کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی اب یوکرین کے ساتھ اپنے فوجی تعاون اور حمایت کو بہتر بنا رہا ہے۔

میرس نے رواں ہفتے کے آغاز پر پیش کیے گئے اپنے نقطہ نظر کو دہرایا کہ یوکرین پر عائد یہ پابندی اٹھا لی گئی ہے کہ وہ جرمن ہتھیار کہاں کہاں استعمال کر سکتا ہے۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے یوکرین کی جانب سے ٹاؤرس میزائلوں کی ضرورت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ''یقیناﹰ ہمیں ان کی ضرورت ہے۔‘‘

وزرائے دفاع نے پیداوار کے معاہدے پر دستخط کر دیے

برلن میں پریس کانفرنس کے بعد جرمن وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس اور ان کے یوکرینی ہم منصب رستم عمروف نے یوکرین میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تیاری کے لیے مالی اعانت کے ایک اعلامیے پر دستخط کر دیے ہیں۔

ٹاؤرس کروز میزائل کتنا خطرناک ہے؟

02:06

This browser does not support the video element.

جرمن وزارت دفاع کے مطابق پانچ بلین یورو کے اس پیکج کا مقصد یوکرین کو ''اس سال طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی کافی تعداد‘‘ کی تیاری کے قابل بنانا ہے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جرمنی پر جنگ کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ''یوکرین کے لوگوں کو لڑائی جاری رکھنے پر مجبور کرنے کی کوشش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔‘‘

پیسکوف کے مطابق برلن تنازعے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے روسی الزامات مسترد کر دیے

ادھر واشنگٹن پہنچے ہوئے جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈےفیہول نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ ختم کرنے کے پر آمادہ نہیں ہیں۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یوکرین کی جانب سے ٹاؤرس میزائلوں کی ضرورت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ''یقیناﹰ ہمیں ان کی ضرورت ہے۔‘‘تصویر: Annegret Hilse/REUTERS

امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو ایک انٹریو دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ''روس نے یہ جنگ شروع کی۔ روس یہ تنازعہ جاری رکھے ہوئے ہے، اور اسے ختم نہیں کر رہا۔‘‘

انہوں نے روس کی طرف سے جرمنی کے خلاف جنگی جنون پھیلانے کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جرمنی نہیں بلکہ روس غیر قانونی جنگ لڑ رہا ہے۔

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں