جرمنی، عدالتی کارروائی کے دوران نقاب پر پابندی کا مطالبہ
21 جون 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے باویریا کی صوبائی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران کسی کو اپنا چہرہ پوشیدہ نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ اس سے عدالتی کارروائی کے متاثر ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔
جرمن سیاسی جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے سیاستدان مارسل ہوبر کے مطابق اس تجویز کا مقصد دراصل ملک میں برقعہ پر پابندی عائد کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا اطلاق صرف عدالتوں میں کرنے کی تجویز زیر بحث ہے۔
باویریا کے چانسلری آفس سے جارہ کردہ بیان کے مطابق، ’’یہ کوئی مذہبی یا ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ ہمارے لیے اہم ہے کہ عدالتی کارروائی کو قانونی دائرہ کار میں رکھا جا سکے۔‘‘
اس بیان کے مطابق عدالتی کارروائی کے دوران اہم ہے کہ گواہی دینے والے شخص کے چہرے کے تاثرات کا مکمل اور جامع طریقے سے جائزہ لیا جا سکے۔
حال ہی میں میونخ میں ایک خاتون نے عدالتی کارروائی کے دوران گواہی دیتے ہوئے نقاب اتارنے سے انکار کر دیا تھا۔ تب جج نے اس خاتون کو اجازت دے دی تھی کہ وہ نقاب کے ساتھ ہی اپنا بیان قلمبند کرا دے۔
اس عدالتی کارروائی کے دوران اس خاتون نے اپنا چہرہ اپنی حریف پارٹی کو دکھایا تھا لیکن کوئی دوسرا اس کے چہرے کو نہیں دیکھ سکا تھا۔
جرمنی میں عدالتی کارروائی کے دوران شاہدین کے لیے کوئی ’ڈریس کوڈ‘ نہیں ہے۔ تاہم جج کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس حوالے سے تقاضا کر سکتا ہے۔