جرمنی: غیر قانونی جسم فروشوں کے خلاف پولیس کے چھاپے
18 اپریل 2018وفاقی جرمن پولیس نے منظم جرائم کے خلاف ملک گیر چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ جرمن اخبار بِلڈ کے مطابق ان چھاپوں کا ہدف ایسے افراد اور مقامات ہیں، جو اسمگلنگ اور جبری جسم فروشی سے متعلق ہیں۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس دوران 60 سے زائد قحبہ خانوں کی تلاشی بھی لی گئی۔ زیادہ تر چھاپے ملک کی مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مارے گئے۔ اطلاعات کے مطابق ان چھاپوں کے دوران 100 سے زائد مشتبہ افراد کو کچھ وقت کے لیے پابند کیا گیا جبکہ سات افراد کو باضابطہ طور پرگرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی مساج پارلروں میں تھائی لڑکیوں کی مانگ بڑھ گئی
جنسی غلامی سے رہائی پانے والی بیس خواتین سے پوپ کی ملاقات
جرمن شہر فرانکفرٹ میں دفتر استغاثہ نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ یہ کارروائی تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک انسٹھ سالہ خاتون اور اس کے باسٹھ سالہ پارٹنر کی تلاش میں کی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ دونوں تھائی لینڈ کے شہری مبینہ طور پر جبراﹰ جسم فروشی اور انسانی سمگلنگ کے نیٹ ورک کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔
مزید حکام نے بتایا کہ یہ جوڑا مغربی جرمن شہر ’سی گِن‘ میں تین قحبہ خانے چلاتے تھے۔ یہ گروہ تھائی لینڈ میں لوگوں کے لیے سیاحتی ویزا حاصل کرکے جرمنی بلاتے تھے اور پھر اُن سے جبراﹰ جسم فروشی کرواتے تھے۔ تاہم چھاپے کے دوران قحبہ خانے میں کام کرنے والی جسم فروشوں کو فی الوقت پولیس نے حراست میں لے رکھا ہے۔
انسانی اسمگلنگ کا شکار بھارتی لڑکیاں اپنی شناخت کی تلاش میں
وفاقی جرمن پولیس کی تفتیشی اطلاعات کے مطابق گزشتہ سال اپریل سے پولیس کو اس گروہ کی تلاش میں تھی، جو سو سے زائد تھائی لڑکیوں اور جنس تبدیل کرنے والے ’ٹرانس جینڈر‘ یا مخنث افراد کو غیر قانونی طور پر جرمنی سمگل کرنے میں ملوث تھا۔ وفاقی پولیس کے ترجمان نے ایک نجی جرمن ٹی وی سے بات کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس گروہ نے 32 تھائی شہریوں کو جرمنی سمگل کیا ہے جس کے جرمن پولیس کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ مزید پچاس سے زائد زیرِ تفتیش افراد میں اکتالیس خواتین اور پندرہ مرد شامل ہیں، جن کی عمر 26 سے 66 برس کے درمیان ہے۔
واضح رہے، سن 2012 سے جرمنی میں پیشہ ورانہ جسم فروشی کی قانونی طور پر اجازت ہے۔ تاہم حکام کی جانب سے ایسے غیر قانونی قحبہ خانوں پر اب سختی برتی جارہی ہے۔
ع آ۔ ع ق۔ (نیوز ایجنسیاں)