جرمنی میں حکام نے غیر قانونی طور پر ملازمتیں فراہم کرنے والی کمپنیوں اور اداروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر دی ہے۔ حکام کے مطابق اس منظم نیٹ ورک میں سینکڑوں تعمیراتی کمپنیاں ملوث ہو سکتی ہیں۔
اشتہار
جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی وفاقی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں روزگار کی غیر قانونی منڈیوں پر مارے گئے چھاپوں کے بعد حکام کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کا نیٹ ورک ملک بھر میں منظم طور پر سرگرم ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق بلیک مارکیٹ میں نوکریاں فراہم کرنے کے اس غیر قانونی لیکن منظم کاروبار میں مبینہ طور پر سینکڑوں تعمیراتی کمپنیاں ملوث ہیں۔
اس منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کے لیے تیس جنوری بروز بدھ کی علی الصبح نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ ان کارروائیوں میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ این آر ڈبلیو کے حکام نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ صوبے کے 31 شہروں میں 140 زیر تعمیر عمارتوں پر چھاپے مارے گئے۔
کس ملک کے کتنے شہری بیرون ملک ہیں، ٹاپ ٹین
اقوام متحدہ کے مطابق دسمبر 2017ء تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 258 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
۱۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 کے اواخر تک قریب ایک کروڑ ستر لاکھ (17 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
۲۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو ایک کروڑ تیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی نوے فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Str
۳۔ روس
تیسرے نمبر پر روس ہے جس کے ایک ملین سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت بھی اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2017 تک ایک کروڑ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد چوالیس لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Infantes
۵۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کے تیار کردہ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پچہتر لاکھ سے زائد بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔
تصویر: DW
۶۔ شام
خانہ جنگی کا شکار ملک شام کے قریب ستر لاکھ شہری بیرون ملک مقیم ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں چھبیسویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
۷۔ پاکستان
ساٹھ لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Reuters/S. Nenov
۸۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائینی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے اختتام تک 5.9 ملین یوکرائینی شہری بیرون ملک آباد ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
۹۔ فلپائن
ستاون لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائینی شہریوں کی تعداد تیس لاکھ تھی۔ گزشتہ سترہ برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائینی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
۱۰۔ برطانیہ
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں برطانیہ دسویں نمبر پر ہے جس کے قریب پچاس لاکھ شہری دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 8.8 ملین بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Nichols
۱۱۔ افغانستان
آخر میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان کا ذکر بھی کرتے چلیں جو اڑتالیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری وطن سے باہر مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک بائیس لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔
تصویر: DW/Omid Deedar
11 تصاویر1 | 11
ان چھاپوں کے دوران حکام نے دو خواتین سمیت آٹھ افراد کو حراست میں لے لیا ہے جن پر شبہ ہے کہ وہ غیر قانونی ملازمتیں فراہم کرنے والے اس جرائم پیشہ نیٹ ورک کے سرگرم کارکن ہیں۔
جرمنی میں کسٹمز کے وفاقی ادارے کے سربراہ آرمین رولفنک نے اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا، ’’گرفتار کیے گئے افراد مبینہ طور پر جعلی کمپنیوں کا نیٹ ورک چلا رہے تھے جن کے ذریعے وہ صوبے میں غیر قانونی ملازمتیں فراہم کرنے والی سینکڑوں تعمیراتی کمپنیوں کو بل بنا کر دیتے تھے۔‘‘
صوبائی حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد کی عمریں تیس تا ستر برس کے درميان ہیں اور ان میں سے دو جرمن شہری جب کہ دیگر کا تعلق سربیا، اسرائیل اور بوسنیا سے ہے۔
سینکروں تعمیراتی کمپنیاں ملوث
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی دفتر استغاثہ کے مطابق صوبے بھر میں غیر قانونی طور پر ملازمتیں فراہم کرنے میں ساڑھے چار سو سے زائد تعمیراتی کمپنیاں ملوث ہیں جنہوں نے ٹیکس سے بچنے کے لیے اس نیٹ ورک کی خدمات حاصل کی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق یہ جرائم پیشہ گروہ اپنی جعلی کمپنیوں کے ذریعے ان تعمیراتی اداروں کو ایسی عمارتوں کی تعمیر کے لیے بل مہیا کرتا تھا، جہاں کوئی عمارت تعمیر ہی نہیں ہوئی۔ ان بلوں کی ادائیگی بینک کے ذریعے کر دی جاتی تھی اور بعد ازاں تعمیراتی کمپنیوں کو کیش رقم واپس کر دی جاتی تھی اور یہ نیٹ ورک کل رقم کا دس فیصد حصہ فیس کے طور پر لے رہا تھا۔
مختلف شہروں میں مارے گئے چھاپوں کے دوران حکام نے بھاری مقدار میں ہتھیار بھی برآمد کیے جن میں خودکار رائفلوں سمیت خنجروں اور کلہاڑیوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ جرمن شہر ووپرٹال کے وکیل استغاثہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس سے قبل ایسے کاروبار میں ملوث اتنا منظم گروہ نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ’انتہائی پیشہ ور اور منظم نیٹ ورک چلا رہے تھے اور مختلف الزامات کے تحت انہیں دس برس تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے‘۔