1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کام کرنا: غیر ملکیوں کے لیے پرکشش؟

18 دسمبر 2022

جرمنی اس وقت بیرون ملک سے کارکنوں کی تلاش میں ہے، تقریباً سالانہ چار لاکھ ۔ لیکن کیا جرمنی تعلیم یافتہ غیر ملکیوں کے لیے بھی پرکشش ہے؟

Deutschland | Welcome Center für ausländische Arbeitskräfte in Frankfurt
تصویر: Peter Hille/DW

 

جرمنی اس وقت  بیرون ملک سے کارکنوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے، تقریباً 4 لاکھ سالانہ۔ لیکن کیا جرمنی اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر ملکیوں کے لیے بھی پُرکشش ہے؟ کچھ لوگوں کے لیے تو جرمن زبان خاص طور پر ایک بڑی رکاوٹ  ہے۔

تارکین جرمنی آنے سے گھبراتے کیوں ہیں؟

ایک 31 سالہ عیسائی خاتون جیسکا جیمز، جو اس وقت پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں، بزنس ایڈمنسٹریشن میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد، مختلف بینکوں میں نو سال کا پیشہ ورانہ تجربہ رکھتی ہیں۔ شاید جیسکا جیمز کی جرمنی کو بطور ایک ہنر مند کارکن کےضرورت ہو۔  جیسیکا اپنا وطن چھوڑنا چاہتی ہے۔ انہوں نے فون پر ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات چیت میں کہا، ''میں عیسائی ہوں اور پاکستان ایک مسلم ملک ہے۔ یہی بنیادی وجہ ہے کہ میں یورپ جانا چاہتی ہوں۔‘‘

لڑکیاں سائنس کی تعلیم حاصل کریں، میرکل

 ''شاید فرینکفرٹ، دنیا کے سب سے اہم مالیاتی مراکز میں سے ایک آپ کے لیے موزوں ہو؟ ڈی ڈبلیو کا جیسیکا سے سوال۔ جواب میں انہوں نے کہا،'' نہیں، جرمنی کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہاں نوکری تلاش کرنے کے لیے، آپ کو جرمن زبان سیکھنا ہوگی - اور یہ بہت مشکل ہے۔‘‘ جیسیکا کا مزید کہنا تھا،''اس کے علاوہ، جہاں تک ویزہ جاری کرنے کی بات ہے تو جرمنی بہت سخت ملک ہے اور میں نے سنا ہے کہ جرمن بھوری جلد والے لوگوں کے ساتھ اور تارکین وطن کے ساتھ عام طور سے بہت سخت رویہ روا رکھتے ہیں۔‘‘ اس لیے یہ نوجوان بینکر پاکستانی خاتون ہالینڈ ہجرت کرنا چاہتی ہیں۔

جرمنی صنعتی ملک ہے لیکن یہاں ہنر مندوں کی کمی پائی جاتی ہےتصویر: Monika Skolimowska/dpa/picture alliance

'جرمنی تعلیم یافتہ غیر ملکی کارکنوں کے لیے بھی پُر کشش‘

یورپی اقتصادی تعاون اور ترقی کی آرگنائزیشن 'او ای سی ڈی‘ سے منسلک ہجرت کے امور کے ایک ماہر تھوماس لیبگ کا کہنا ہے کہ جرمنی تارکین وطن تعلیم یافتہ لوگوں کے لیے بھی پُر کشش ملک ہے۔ ان کے مطابق  بین الاقوامی پیشہ ور افراد کے مطالعے اور سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ، جرمنی نے عام طور پر ماضی میں کافی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے - حالانکہ اب بھی جرمنی اکثر انگریزی بولنے والے ممالک جیسے آسٹریلیا، کینیڈا یا امریکہ سے پیچھے ہے۔

جرمنی: کیا بلیو کارڈ اسکیم ہنر مندوں کی کمی دور کر پائے گی؟

یہ تاثر اُس عمومی تاثر سے بالکل مختلف ہے جس کے تحت ''جرمنی میں لوگ ترک وطن کرنے والوں کو پسند نہیں کرتے۔ یہاں زبان ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، یہاں کے ویزا قوانین بھی بہت سخت ہیں۔ ہنر مند کارکنوں کے لیے جرمنی میں کوئی خاص رغبت نہیں پائی جاتی۔ ہجرت کے امور کے ایک ماہر تھوماس لیبگ لیبیگ اور ان کے ساتھیوں نے اب تقریباً 30,000 لوگوں کا سروے کیا ہے جنہوں نے بیرون ملک سے ہنر مندکارکنوں کے لیے وفاقی حکومت کے انٹرنیٹ پورٹل کا دورہ کیا۔ دوسرے الفاظ میں، وہ لوگ جو پہلے ہی جرمنی میں ملازمت میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امکانات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ جرمنی میں ملازمت کیسے حاصل کی جاتی ہے - یا تو اس لیے کہ وہ جرمن ملازمت کے اشتہارات نہیں پڑھ سکتے یا درخواست درج کروانے کے عمل میں کوئی مدد نہ ہونے کی وجہ سے۔ زیادہ تر ہنر مند جرمنی آنے کا تصور کر سکتے ہیں کیونکہ یہاں ان کے لیے اچھی ملازمت اور کیریئر کے مواقع موجود ہیں۔ تین میں سے دو جواب دہندگان نے جرمنی میں اعلیٰ معیار زندگی کو اپنی دلچسپی کی وجہ قرار دیا۔

افریقہ اور دیگر خطوں کے کارکن جرمنی کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیںتصویر: Sven Hoppe/dpa/picture alliance

جرمن زبان ''مشکل لیکن خوبصورت‘‘

کوروناڈو نے اوکوس کے ریزیومے یا سی وی کا جائزہ لیتے ہوئے کہتے ہیں،''آپ کو یہاں یہ بھی لکھنا چاہیے کہ آپ اس کمپنی میں الیکٹریشن کے طور پر کام کرتے تھے۔‘‘ وہ ایک نوجوان کو بتا رہے ہیں ۔  یہ نوجوان فوری طور پر اس خطے کی دو کمپنیوں کے بارے میں سوچ سکتا ہے جو اوکوس کے ہنر میں دلچسپی لے سکتی ہیں۔ جرمنی کو انسٹالرز کی شدید ضرورت ہے. جرمنی ہیٹ پمپوں پر انحصار کرتا ہے، اور کسی کو انہیں پیشہ ورانہ طور پر نصب کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ ''پہلے ہمیں آپ کا ریزیومے بھیجنا ہوگا۔‘‘ کوروناڈو اوکوس کی طرف دیکھتے ہوئے کہتا ہے۔جرمنی میں دوہری شہریت لینے والوں میں اضافہ

 

اوکوس کے لیے تاہم سب سے بڑی رکاوٹ شاید جرمن زبان ہے۔ وہ نہایت سوچ سمجھ کر اور ناپ تول کر یہ الفاظ ادا کر تا ہے،''جرمن واقعی بہت مشکل زبان ہے، لیکن بہت خوبصورت بھی۔ ‘‘

تارکین وطن کارکنوں کی مدد ضروری

روزگار کے لیے درخواست دہندگان کیساتھ مشاورت کرنے والے کرس پیاک کہتے ہیں،'' اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے پاس سب سے زیادہ ہنر مند کارکُن آئیں تو ہمیں ان کی مدد بھی کرنی چاہیے اور ان کے لیے جرمنی میں کام کی جگہوں کو سہل طریقے سے پُر کرنے کی تمام تر کوششیں کرنی چاہییں۔ سافٹ ویئر ڈیویلپرز کی مثال دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں،'' زیادہ تر ملازمتیں جن کی آج مانگ ہے انگریزی زبان کی آگاہی کیساتھ اچھی طرح سے کی جا سکتی ہیں۔ دنیا بھر میں ہزاروں کمپنیوں میں، یہ بالکل ایک فطری عمل ہے۔‘‘

جرمنی کچھ عرصے سے تارکین وطن ہنر مندوں کو پُر کشش جابز فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہےتصویر: Rupert Oberhäuser/imago images

پیاک کہتے ہیں کہ جرمنی کو تارکین وطن کے حوالے سے ایک نئی ثقافت کو رائج کرنے کی ضرورت ہے۔ ''اگر ہم چاہتے ہیں کہ بہترین ہنر مند اور کارکُن ہمارے پاس آئیں تو ہمیں ان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ ورنہ صرف وہی لوگ آئیں گے جن کے پاس کوٹا اتنا اہم نہیں ہے۔ اس کا مقصد مستقبل میں درخواست دہندگان کوجرمنیمیں کسی تسلیم شدہ اہلیت کے بغیر کام کرنے اور شناخت حاصل کرنے کے قابل بنانا ہوگا۔‘‘

(پیٹر ہلے) ک م  / ش ر

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں