جرمنی: فرینکفرٹ کے قریب طیارہ حادثے میں دو افراد ہلاک
9 جون 2021
فرینکفرٹ کے قریب ایک چھوٹا طیارہ درختوں سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہو گیا۔ یہ حادثہ مقامی ہوائی اڈے، ہائی وے اور ریلوے لائن کے قریب پیش آیا تاہم بہت معمولی نقصان ہوا۔
اشتہار
جرمن پولیس نے بتایا کہ منگل کے روز ہائیز صوبے کے جنوب مغرب میں واقع جیلن ہاوزین قصبے کے قریب ایک چھوٹا طیارہ درختو ں سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہوگیا۔ اس حادثے میں دو لوگوں کی موت ہو گئی جن کی عمر53 برس اور 67 برس تھی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطا بق جس وقت یہ حادثہ پیش آیا، طیارہ قریبی ہوائی اڈے کی طرف بڑھ رہا تھا۔
پولیس کے ایک ترجمان نے جرمن خبررساں ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ طیارے کا ایمرجنسی پیرا شوٹ غالباً وقت پر کھل نہیں سکا۔ تفتیش کاروں نے پیراشوٹ کے سسٹم کو بحال کرنے کی کوشش کی اس دوران ایک چھوٹا سا دھماکہ بھی ہوا لیکن کسی کو نقصان نہیں پہنچا۔
مقامی خبر رساں ادارے ہیزن شاو نے عینی شاہدین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ طیارے کا یہ حادثہ سہ پہر تقریبا ً ڈھائی بجے پیش آیا۔
طیارے کی تباہی، حادثہ یا جرم
ملائیشیا ایئر لائنز کا ایک طیارہ یوکرائن میں گِر کر تباہ ہو گیا ہے جس پر تقریباﹰ تین سو افراد سوار تھے۔ ایسے دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ طیارہ زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل کا نشانہ بنا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
الزامات
کییف حکومت اور یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں اس کے خلاف لڑنے والے روس نواز باغیوں نے ایک دوسرے پر طیارے کی تباہی کا الزام عائد کیا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی یوکرائن کی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ادھورا سفر
ملائیشیا ایئر لائنز کا یہ طیارہ ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم سے کوالا لمپور جا رہا تھا کہ جمعرات کو یوکرائن میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس پر دو سو تراسی مسافر اور عملے کے پندرہ افراد سوار تھے۔
تصویر: imago/Xinhua
تردید
باغیوں نے طیارے کی تباہی میں ملوث ہونے کا الزام ردّ کیا ہے۔ تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وہ حال ہی میں یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ ان کے قبضے میں زمین سے فضا تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ردِ عمل
اس طیارے کی تباہی پر عالمی سطح پر سخت ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ طیارے کی تباہی کا سبب جاننے کے لیے قابلِ بھروسہ بین الاقوامی تفتیش ہونی چاہیے۔
تصویر: Reuters
شکوک و شبہات
امریکا نے یہ شبہ بھی ظاہر کیا ہے کہ زمین سے فضا تک مار کرنے والا ایک میزائل اس طیارے کی تباہی کا سبب بنا ہے جو روس نواز باغیوں نے فائر کیا۔ آسٹریلیا نے بھی یہی مؤقف اختیار کیا ہے۔
تصویر: Reuters
دُکھ کے مارے
ملائیشین ایئر لائنز کے اس طیارے کے بیشتر مسافر ہالینڈ کے شہری تھے۔ اس کی تباہی کی خبر پھیلتے ہی ان مسافروں کے رشتے دار ایمسٹرڈم کے شیپول ایئر پورٹ پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
متاثرین
اس طیارے پر مجموعی طور پر کم از کم نو ملکوں کے شہری سوار تھے۔ ان میں ایک سو چوون ہالینڈ، ستائیس آسٹریلیا، بارہ انڈونیشیا، نو برطانیہ، چار جرمنی، چار بیلجیم اور تین فلپائن کے شہری تھے جبکہ ایک کا تعلق کينیڈا سے تھا۔ عملے کے تمام ارکان ملائیشیا کے شہری تھے۔ مزید اکتالیس مسافروں کے بارے میں ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ ان کا تعلق کن کن ملکوں سے ہے۔
تصویر: picture alliance / dpa
حفظِ ماتقدم
متعدد فضائی کمپنیوں نے مشرقی یوکرائن کی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے بھی اپنے طیاروں کو اس علاقے کی فضائی حدود میں پرواز سے منع کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Eibner-Pressefoto
یک نہ شد دو شد
ملائیشیا کا ایک مسافر طیارہ پہلے ہی کئی مہینوں سے لاپتہ ہے جس کا ابھی تک کوئی سراغ نہیں ملا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق نے کہا ہے کہ ملائیشیا کے لیے یہ ایک دُکھ بھرا سال ہے جس میں ایک انتہائی افسوسناک دِن کا اضافہ ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
9 تصاویر1 | 9
حادثے کے باوجود قریب ہی واقع شاہراہ نمبر اے 66 اور ریلوے لائن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس نے بتایا کہ یہ چھوٹا طیارہ درختوں سے ٹکرا کر حادثے کا شکار ہونے کے بعد ہائی وے کے مقابل ایک چھوٹی سڑک پر جا گرا۔
حادثے کی وجہ فوری طورپر معلوم نہیں ہوسکی ہے اور تفتیش جاری ہے۔