Merkel zu Japan
18 مارچ 2011چانسلر میرکل نے اپنے حکومتی بیان میں کہا کہ اس غیر یقینی صورتحال میں بھی فوکوشیما کےری ایکٹرز کے پاس لوگ موجود ہیں اور یہ اپنی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈالتے ہوئے حالات کو قابومیں رکھنےکی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ ’’اس سنگین صورتحال میں جاپان تنہا نہی، ہماری ہمدردیاں اور تمام تر دعائیں جاپانی باشندوں کے ساتھ ہیں‘‘۔
جرمن پارلمیان میں جوہری توانائی کے استعمال کو جاری رکھنے کے حوالے سے شدید بحث ہوئی ہے۔ اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ جرمنی کو جاپان کی صورتحال سے سبق سیکھنا چاہیے۔
وفاقی جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے ملک کے سات سب سے پرانے ایٹمی پاور پلانٹس کے سکیورٹی انتظامات کے جائزے کے لیے تین ماہ کی عبوری مدت کے اعلان کا دفاع کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں نے جوہری توانائی سے فوری طور پر دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ حکومت ملک میں جوہری بجلی گھروں کی مدت استعمال میں توسیع کا فیصلے واپس لے۔
پارلمیان میں ماحول دوست گرین پارٹی کے یورگن ٹریٹن کے بقول،’’ ملک میں اس وقت جوہری توانائی کے استعمال کو روکنے بلکہ فوری طور پر ترک کرنے کے حوالے سے ہم آہنگی پائی جاتی ہے‘‘۔ اسی طرح سوشل ڈیموکریٹس کے سربراہ زیگمار گابرئیل نے چانسلر میرکل کی جوہری توانائی کے حوالے سے سیاست کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومت اس حوالے سے خطرات کو نذر انداز کر رہی ہے۔ انگیلا میرکل اور گابرئیل دونوں وزیر ماحولیات رہ چکے ہیں اور پارلیمان میں دونوں نے ایک دوسرے پر کڑی تنقید کی۔
چانسلر میرکل کا کہنا تھا جرمنی کی سیاسی جماعتوں کے مابین اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ جوہری پلانٹس کی مدت استعمال میں توسیع نہیں کی جائے گی اور نہ ہی مزید پلانٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ جوہری توانائی کو صرف عبوری طور پر استعمال کیا جائے گا۔
میرکل کے بقول فوری طور پر تمام تر جوہری پلانٹس کو بند کر دینا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہو گا۔ ساتھ ہی چانسلر انگلیلا میرکل نے اعلان کیا کہ جرمنی میں متبادل ذرائع سے توانائی حاصل کرنے کے منصوبوں کو تیز کیا جائے گا اور یہ ہدف وقت سے پہلے حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف