1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: فٹبال کے کھیل میں نسل پرستی بدستور ایک مسئلہ

12 ستمبر 2023

جر منی میں فٹبال کے کھیل میں نسل پرستی کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں اور اب اس حوالے سے کافی حد تک کھل کر بات کی جا رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر کیسز میں شائقین کی طرف سے نسل پرستی سے متعلق غلط رویوں کی عکاسی ہے۔

Deutschland München | Leroy Sane, Tor  FC Bayern gegen FC Augsburg
تصویر: Harry Langer/DeFodi Images/picture alliance

جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ( این آر ڈبلیو) میں فٹ بال  میں امتیازی سلوک سے متعلق رجسٹریشن آفس کے اعداد و شمار کے مطابق جرمن فٹ بال میں نسل پرستی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اس دفتر نے جولائی 2022 سے صوبے میں 211 ممکنہ طور پر نسل پرستی کے واقعات درج کیے ہیں، جن میں سے 95 کھیل کی پیشہ ورانہ سطح پر پیش آئے ۔

یہ تعداد جرمن فٹ بال فیڈریشن (ڈی ایف بی) کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مقابلے میں کئی زیادہ ہے۔ ڈی ایف بی نے پیشہ ورانہ کھیل میں گزشتہ سیزن میں امتیازی سلوک یا نسل پرستی کے تین واقعات کا اندراج کیا تھا۔ ڈی ایف بی نے نے 2016-17 میں اس نسل پرستانہ نوعیت کے 35 واقعات درج کیے تھے۔

جرمن فٹ بال فیڈریشن نے پیشہ ورانہ کھیل میں گزشتہ سیزن میں امتیازی سلوک یا نسل پرستی کے تین واقعات کا اندراج کیا تھاتصویر: Timm Schamberger/picture alliance/dpa

جرمن فٹ بال فیڈریشن  کے ترجمان مائیکل مورش نے کہا ہے، '' اس ضمن میں ہر ایک کیس بہت زیادہ ہے۔‘‘ ڈی ایف بی کے برعکس این آر ڈبلیو کا رجسٹریشن آفس سوشل میڈیا میں نسل پرستی کے واقعات  کے ساتھ ہی دائیں بازو کی علامتوں جیسے اسٹیکرز، کپڑوں  یا بینرز، اسٹیڈیم میں عام رویوں کی بھی فہرست مرتب کرتا ہے۔  اس  پروجیکٹ کی چیئر وومن ایلینا مولر نے کہا،'' ہم صرف زبانی اور جسمانی واقعات ہی ریکارڈ نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا ،''زیادہ تر کیسز میں شائقین کی طرف سےغلط رویےشامل ہیں۔ اس وقت ہم  ہٹلر کی طرز کے نازی سلیوٹ بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔‘‘ بنڈس لیگا کے کھلاڑیوں میں بائرن میونخ کے ڈیوٹ اپامیکانو اور میتھیس ٹیل، آر بی لیپیزگ کے بینجمن ہنرِکس، بوروسیا، ڈورٹمنڈ کے یوسفا موکوکو اور اینٹراچٹ فرینکفرٹ کے جیسِک نگانکم سوشل میڈیا پر نسل پرستانہ بدسلوکی کا نشانہ بنے ہیں۔

ایک غیر سرکاری تنظیم کک اِن انفارمیشن سینٹر سے وابستہ ڈینیلا وربس کے مطابق فٹ بال میں شمولیت کے لیے کلبوں اور فیڈریشنوں کی طرف سے نسل پرستانہ واقعات کی صرف مذمت کرنے  سے زیادہ کارروائی کی ضرورت ہے۔

نسل پرستی کے حوالے سے تماشایوں کے رویوں کی بھی مزمت کی گئی ہےتصویر: LISI NIESNER/REUTERS

وربس نے کہا، ''کوئی کارروائی کیے بغیر فوری بیانات میں خود کو ان واقعات سے دورکرنا خاص طور پر مجرموں کی مدد کرتا ہے اور ممکنہ متاثرین کو اسٹیڈیم میں اپنی موجودگی اور حفاظت پر شک ہونے لگتا  ہے۔‘‘

لیکن وربس نے نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیے کلبوں اور شائقین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کو بھی نوٹ کیا ہے، جیسا کہ نسل پرستی کے متاثرین کے لیے رابطہ پوائنٹس کا قیام ہے جو کہ یورپین فٹ بال ایسوی ایشن جرمنی میں ہونے والے یورو 2024 ٹورنامنٹ میں بھی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

ش ر⁄ ع ت (ڈی پی اے)

جرمن اپنا پرچم لہرانے میں کیوں ہچکچاتے ہیں؟

01:31

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں