1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمیورپ

جرمنی: فیس ماسک کے معاملے پر گیس اسٹیشن کے ملازم کا قتل

21 ستمبر 2021

ایک پٹرول اسٹیشن کے ملازم کی طرف سے ایک گاہک کو چہرے کا ماسک پہننے کا کہنے پر اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ حملہ آور نے پولیس کو بتایا کہ وہ کورونا وبا کی وجہ سے دباؤ میں تھا اور حفاظتی اقدامات پر یقین نہیں رکھتا۔

Deutschland | Bewaffneter erschießt Angestellten einer Tankstelle in Idar-Oberstein
تصویر: Christian Schulz/Foto Hosser/dpa/picture alliance

جرمن پولیس کے مطابق صوبہ رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے شہر ایدار اوبرشٹائن کے ایک پٹرول پمپ پر کام کرنے والا ورکر کووڈ 19 کے حوالے سے حفاظتی اقدمات پر تنازعے کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ پولیس کے مطابق ایک49  سالہ شخص پر شبہ ہے کہ اس نے گیس اسٹیشن کے ملازم کو ہفتے کی صبح گولی مار کر ہلاک کیا۔

پٹرول پمپ پر واقعہ کیا پیش آیا؟

ایک شخص کچھ خریدنے کے لیے ایک پٹرول پمپ سے ملحقہ دکان میں ماسک پہنے بغیر داخلہ ہوا جس پر اس پمپ کے 20 سالہ ملازم نے اسے کورونا کی پابندیوں پر عمل کرنے اور ماسک پہننے کو  کہا۔ اطلاعات کے مطابق دونوں میں اس پر بحث ہوگئی جس کے بعد بغیر ماسک پہنے مذکورہ شخص وہاں سے باہر چلا گیا۔

تاہم پولیس کے مطابق قریب ایک گھنٹے بعد یہ شخص دوبارہ وہاں پہنچا۔ اس مرتبہ اس نے ماسک تو پہن رکھا تھا مگر اندر پہنچ کر اس نے اس ماسک کو چہرے سے اتار دیا جس کے بعد دونوں کے درمیان ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی اور مشتبہ شخص نے اپنی جیب میں چھپائے ہوئے ریوالور کو نکال کر اس نوجوان ملازم پر گولی چلا دی۔

سینیئر پبلک پراسیکیوٹر کائی فوہرمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ 20 سالہ یہ ملازم سر میں گولی لگنے کے سبب موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ مشتبہ شخص کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ پیدل ہی وہاں سے فرار ہو گیا۔

لوگوں نے مرنے والے ملازم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پٹرول پمپ پر پھول اور موم بتیاں لا رکھی ہیں۔تصویر: Birgit Reichert/dpa/picture alliance

مشتبہ شخص کا کیا مؤقف ہے؟

اس واقعے کے بعد پولیس اور حکام موقع پر پہنچے اور مشتبہ شخص کی تلاش کا آغاز کر دیا گیا۔ تاہم اس واقعے سے اگلے دن یعنی اتوار 19 ستمبر کو یہ مشتبہ شخص خود ہی پولیس اسٹیشن پہنچا اور اس نے اپنا جرم قبول کر لیا۔

فوہرمان کے بقول اس شخص نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا کہ وہ کووڈ انیس کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں کے خلاف تھا اور یہ کہ وبا کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال سے وہ بُری طرح ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔ استغاثہ کے سینیئر اہلکار فوہرمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ شخص اس صورتحال پر ایک مثال قائم کرنا چاہتا تھا اور اس نے اس تمام صورتحال کا ذمہ دار متاثرہ ملازم کو قرار دیا کیونکہ اس نے ان قواعد پر عملدرآمد پر زور دیا تھا۔

جرمن شہر ٹریئر کی پولیس کے مطابق کورونا وائرس سے متعلقہ قواعد کے حوالے سے یہ اس علاقے اور ریاست رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے درمیان یہ اولین واقعہ ہے۔

ا ب ا/ز ص (ڈی پی اے، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں