جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ آج شروع ہونے والے مذاکرات کامیاب رہیں گے اور جرمنی میں نئی مخلوط حکومت کا قیام عمل میں آ جائے گا۔
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو اور صوبہ باویریا میں ان کی ہم خیال جماعت سی ایس یو آج اتوار سات جنوری کے روز سے پارلیمان میں دوسری بڑی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مخلوط حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کر رہے ہیں۔
انگیلا میرکل مذاکرات کے آغاز کے لیے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ہیڈ کواٹر پہنچیں۔ مذاکرات سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انگیلا میرکل کا کہنا تھا، ’’میرے خیال میں یہ بہت ممکن ہے۔ ہم بہت مفصل لیکن انتہائی تیزی سے کام کریں گے۔ میں پُر امید انداز میں مذاکرات کی میز پر جا رہی ہوں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ اگلے چند دنوں میں مذاکرات کی کامیابی کے لیے بہت سا کام کرنا پڑے گا۔‘‘
نئی جرمن مخلوط حکومت، چہرہ بہ چہرہ
جرمنی میں عام انتخابات کے بعد نئی مخلوط حکومت کے خد و خال واضح ہونے میں کچھ وقت تو لگا ہے تاہم اب اس نئی حکومت کی تشکیل کا کام اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ اتوار پندرہ دسمبر نئے وُزراء کے ناموں کے اعلان کا دن تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
تیسری آئینی مدت کی تیاریاں
اب یہ بات یقینی ہے کہ انگیلا میرکل تیسری بار جرمن چانسلر بنیں گی اور سی ڈی یُو، سی ایس یُو اور ایس پی ڈی پر مشتمل ایک بڑی مخلوط حکومت کی قیادت کریں گی۔ اس کابینہ میں کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے پانچ، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے چھ جبکہ کرسچین سوشل یونین کے تین وُزراء شامل ہوں گے۔
تصویر: Getty Images
اُرسلا فان ڈیئر لایَن جرمنی کی پہلی خاتون وزیر دفاع
وزیر محنت اور سات بچوں کے ماں اُرسلا فان ڈیئر لایَن کو وزارت دفاع کا قلمدان سونپنے کا اعلان ایک غیر متوقع پیشرفت قرار دی جا رہی ہے۔ جرمنی میں کئی حلقے فان ڈیئر لایَن کو جرمنی کی آئندہ چانسلر کے روپ میں بھی دیکھتے ہیں۔
تصویر: JOHANNES EISELE/AFP/Getty Images
تھوماس ڈے میزئر کے ذمے وزارت داخلہ کا قلمدان
وزیر دفاع کے طور پر تھوماس ڈے میزئر کو کافی تنقید کا سامنا رہا۔ اب انہیں ایک مرتبہ پھر وزیر داخلہ بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وہ اس عہدے پر 2009ء تا 2011ء بھی تعینات رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
زیگمار گابریل ’سُپر منسٹر‘
جرمن پریس نے ایس پی ڈی کے چیئرمین زیگمار گابریل کو ’سُپر منسٹر‘ کا خطاب دیا ہے۔ ’سپر منسٹری‘ میں اقتصادیات کے ساتھ ساتھ اُس جرمن پروگرام کی نگرانی بھی شامل ہو گی، جس کے تحت جرمنی بتدریج جوہری توانائی ترک کرتے ہوئے آئندہ اپنی ضرورت کی تمام تر توانائی قابل تجدید ذرائع سے حاصل کرنا چاہتا ہے۔ گابریل نائب چانسلر بھی ہوں گے۔
تصویر: Imago
شٹائن مائر پھر ایک بار وزیر خارجہ
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے فرانک والٹر شٹائن مائر گزشتہ پارلیمان میں اپنی پارٹی کے حزب کے قائد تھے۔ وہ دو ہزار پانچ تا دو ہزار نو بھی میرکل کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں اور نئی مخلوط حکومت میں بھی اُنہیں یہی قلمدان سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 2009ء میں چانسلر شپ کے امیدوار شٹائن مائر کو میرکل کے ہاتھوں شکست اٹھانا پڑی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
محنت اور سماجی امور کی وزیر
آندریا ناہلیس سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی سیکرٹری جنرل ہیں۔ اُنہیں محنت اور سماجی امور کی وزارت سونپی جا رہی ہے۔ وہ اپنی جماعت کے اندر بائیں بازو کے دھڑے کی نمائندہ سمجھی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
انصاف کا قلمدان، ہائیکو ماس کے پاس
ایس پی ڈی کے ہائیکو ماس نئی کابینہ کے غیر متوقع ناموں میں سے ایک ہیں اور اُنہیں امورِ انصاف کی وزارت کا قلمدان دیا گیا ہے۔ وہ ماہرِ قانون ہیں اور صوبائی سطح پر تو بہت سرگرم رہے ہیں لیکن وفاقی سطح پر سیاست کرنے کا یہ اُن کا پہلا تجربہ ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایس پی ڈی کی کم عمر ترین وزیر
اُنتالیس سالہ مانوئیلا شویزِک جرمن میڈیا کی فیورٹ سیاستدان ہیں۔ اُنہیں نئی کابینہ میں خاندان، بزرگوں، خواتین اور نوجوانوں کے امور کا وزیر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہ اس سے پہلے جرمن صوبے میکلن برگ فور پومرن میں محنت، صنفی مساوات اور سماجی امور کی وزیر رہ چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
باربرا ہینڈرکس، پچھلی سے اگلی صف میں
باربرا ہینڈرکس ایس پی ڈی کے مالیاتی امور کی نگران کے طور پر اب تک زیادہ تر پس منظر میں رہی ہیں لیکن اب وزیر ماحول کے طور پر اُنہیں وفاقی سطح پر پہلی صف میں کارکردگی دکھانے کا موقع مل رہا ہے۔ ساتھ ساتھ وہ تعمیرات اور شہری ترقی کے امور کو بھی دیکھیں گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میرکل کے دستِ راست
اب تک کے وزیر ماحول پیٹر آلٹمائر کو چانسلر آفس کے نئے وزیر کا عہدہ سونپا گیا ہے۔ اُنہیں چانسلر میرکل کا سب سے قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔ چانسلر آفس کے نئے وزیر کے طور پر جرمن خفیہ اداروں کے درمیان رابطہ کاری کی ذمے داریاں بھی اُنہی کے ہاتھوں میں ہوں گی۔
تصویر: dapd
خزانہ آئندہ بھی شوئبلے کے پاس
گزشتہ حکومت کی طرح نئی حکومت میں بھی سی ڈی یُو کے وولف گانگ شوئبلے ہی وزیر خزانہ ہوں گے۔ 71 سالہ شوئبلے کابینہ کے عمر رسیدہ ترین رکن ہوں گے۔ 1990ء میں ایک حملے کا نشانہ بننے کے بعد سے وہ اپنے فرائض ایک وہیل چیئر پر بیٹھ کر انجام دیتے ہیں۔
تصویر: Reuters
وزارت تعلیم یوہانا وانکا کے ہی پاس رہے گی
پروفیسر یوہانا وانکا وزیر تعلیم کے ہی عہدے پر برقرار رہیں گی۔ سرقہ بازی کے الزامات پر وزیر تعلیم آنیٹے شاوان کے مستعفی ہونے کے بعد یوہانا وانکا نے یہ منصب فروری 2013ء میں سنبھالا تھا۔
تصویر: Getty Images
سی ڈی یو کا وفادار کارکن بطور وزیر صحت
جرمنی کے نئے وزیر صحت ہیرمان گروہے ہوں گے۔ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کے سیکرٹری جنرل گروہے یہ عہدہ فری ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈانیل باہَر کی جگہ سنبھالیں گے۔ گروہے حالیہ انتخابات میں چانسلر میرکل کی انتخابی مہم کے منیجر تھے۔ انہوں نے یہ مہم انتہائی کامیابی سے چلائی تھی۔
کرسچن سوشل یونین سے تعلق رکھنے والے الیگذانڈر ڈوبرنٹ کو وزیر برائے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بنایا جائے گا۔ وہ اب اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں شہری ترقی کے حوالے سے ترتیب دیے جانے والے منصوبہ جات مطلوبہ ثمرات لائیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
وزیر داخلہ سے وزیر زراعت تک
ہانس پیٹر فریڈرش اب وزارت داخلہ کے بجائے زراعت کی وزارت سنبھالیں گے۔ بطور وزیر داخلہ این ایس اے اسکینڈل کے دوران کرسچن سوشل یونین سے تعلق رکھنے والے اس سیاستدان کے ردعمل کو انتہائی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images
وزیر برائے ترقیاتی امور ہوں گے گیرڈ ملر
گیرڈ ملر کو وزیر برائے ترقیاتی امور بنایا گیا ہے۔ کرسچن سوشل یونین سے تعلق رکھنے والے گیرڈ ملر پہلی مرتبہ برلن کے سیاسی منظر نامے پر جلوہ گر ہوں گے۔
تصویر: AFP/Getty Images
16 تصاویر1 | 16
گزشتہ حکومت میں بھی چانسلر میرکل نے ایس پی ڈی کے ساتھ مل کو حکومت بنائی تھی۔ حالیہ انتخابات کے دوران جرمنی کی دونوں بڑی سیاسی جماعتیں، سی ڈی یو اور ایس پی ڈی، بہتر نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ ان انتخابات کے فوری بعد بائیں بازو کے نظریات رکھنے والی پارٹی ایس پی ڈی کے سربراہ مارٹن شُلس نے سی ڈی یو کے ساتھ دوبارہ مخلوط حکومت میں شمولیت کے امکان کو رد کر دیا تھا۔
تاہم گرین پارٹی اور ایف ڈی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی ناکام کوشش کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے تناظر میں ایس پی ڈی مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے تیار ہو گئی تھی۔ آج سے شروع ہونے والے یہ مذاکرات جمعے کے روز تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
جرمنی میں سیاسی عدم استحکام ختم کرنے اور ایک مستحکم حکومت کے قیام کے لیے ان مذاکرات کی کامیابی کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ بصورت دیگر ملک میں دوبارہ انتخابات کرانا پڑیں گے۔
گزشتہ حکومت کے دوران ایک ساتھ اقتدار میں رہنے کے باوجود اس مرتبہ ان تینوں سیاسی جماعتوں کے مابین مختلف امور پر پائے جانے والے اختلافات کہیں زیادہ ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ جرمنی میں رہنے والے لاکھوں مہاجرین کا ہے۔ سی ایس یو مہاجرین سے متعلق انتہائی سخت موقف رکھتی ہے اور مہاجرین کے خلاف کئی ایسے اقدامات کرنے کی خواہش مند ہے جو کہ ایس پی ڈی کے لیے ناقابل قبول ہیں۔
سی ایس یو کے سربراہ ہورسٹ زیہوفر نے بھی مذاکرات شروع ہونے سے قبل اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مختلف موقف رکھنے کے باوجود ایس پی ڈی کے ساتھ مخلوط حکومت سازی کے لیے معاہدہ طے کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ زیہوفر کا کہنا تھا، ’’ہمیں بہرصورت کوئی حل نکالنا ہو گا۔‘‘