جرمنی: مسافروں کی ایئر پورٹ پر ہی کورونا ٹیسٹنگ کی تیاری
23 جولائی 2020
جرمنی میں حکام نے کورونا وائرس کے ہائی رسک ممالک سے آنے والے مسافروں کا ہوائی اڈے پر ہی کووڈ 19 کے ٹیسٹ کا منصوبہ تیار کیا ہے جسے سرکاری سطح پر جلد ہی نافذ کر دیا جائیگا۔
اشتہار
جرمنی کی مختلف ریاستوں کے وزرائے صحت نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی مسافر ایسے ملک سے جرمنی میں داخل ہوتا ہے جہاں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہوں، تو ایسے شخص کو ایئر پورٹ پر ہی کووڈ 19 کا ٹیسٹ کرانا لازمی ہوگا۔ اس سلسلے میں بدھ 22 جولائی کو ایک ورچوول کانفرنس میں وفاقی وزیر صحت جینز اسپھان کے علاوہ 16 ریاستوں کے وزرائے صحت نے شرکت کی اور سبھی نے اس تجویز سے اتفاق کیا۔
حکام نے ایئر پورٹ پر کووڈ 19 کے ٹیسٹ سے فرانس، اسپین، اور یونان جیسے ممالک سے آنے والے مسافروں کو استثنی رکھا ہے جہاں اب کورونا وائرس کی وبا قابو میں ہے۔ ابھی اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مزید گفت و شنید کی بھی ضرورت ہے اس لیے سرکاری سطح پر اسے ابھی حتمی شکل دینا باقی ہے۔
جرمنی میں امراض پر کنٹرول کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق دنیا کے بیشتر ممالک اب بھی کووڈ 19 سے ہائی رسک والے ہیں اور اس لیے اگر جرمن شہری بھی ایسے بیرونی ممالک کے سفر سے واپس آئیں تو ان کا بھی ایئر پورٹ پر ہی ٹیسٹ کیا جائے۔
فضائی کمپنیوں کا اب کیا ہو گا؟
ایوی ایشن کی صنعت پر کورونا وائرس کے انتہائی تباہ کن اثرات پڑے ہیں۔ جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو حکومت کی مالی امداد ملنے والی ہے۔ ناقدین اس پر ناخوش ہیں۔ تاہم فضائی کمپنیوں کے لیے ریاستی امداد کوئی نئی بات نہیں۔
تصویر: AP
امداد چاہیے، مداخلت نہیں
جرمن حکومت ہوائی کمپنی لفتھانزا کو نو بلین یورو کی امداد دے رہی ہے۔ اس امداد کے بعد برلن حکومت لفتھانزا کے بیس فیصد حصص کی مالک بن جائے گی اور اس شرح میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات پیٹر آلٹمائر نے واضح کیا ہے کہ مالی امداد کے باوجود حکومت کی جانب سے کمپنی کے کارپوریٹ فیصلوں میں مداخلت نہیں کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
اسمارٹ ونگز کی اسمارٹ ڈیل
چیک جمہوریہ کی حکومت ہوائی کمپنیوں کے گروپ اسمارٹ ونگز پر مزید کنٹرول کی خواہشمند ہے۔ یہ چیک ایئر لائنز کی بنیادی کمپنی ہے۔ چیک وزیر صنعت کا کہنا ہے کہ حکومت اسمارٹ ونگز کا مکمل کنٹرول سنبھال سکتی ہے۔ دوسری جانب اس کمپنی کے ڈائریکٹرز نے واضح کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس بحران کے تناظر میں صرف مدد کے خواہاں ہیں اور کچھ نہیں چاہتے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ریاست سے اور مدد درکار ہے!
پرتگال کی قومی ہوائی کمپنی ٹٰی اے پی (TAP) اپنی بقا کے لیے حکومت سے مالی قرضہ چاہتی ہے۔ ملازمین مزید مالی مدد کے ساتھ حکومتی کنٹرول کی خواہش بھی رکھتے ہیں۔ پرتگالی وزیر اعظم ٹی اے پی کو قومیانے کا عندیہ دی چکے ہیں، ویسے اس کمپنی کے پچاس فیصد حصص پہلے ہی حکومت کی ملکیت ہیں۔
تصویر: picture alliance/M. Mainka
مدد کی بہت ضرورت نہیں
ناروے کی بجٹ ایئر لائن یا سستی ہوائی کمپنی نارویجیئن کو حکومت سے بلاواسطہ امداد ملی تو ہے لیکن یہ کمپنی اب تشکیل نو کے مشکل فیصلے کرنے میں مصروف ہے۔ ایسا امکان ہے کہ انجام کار یہ ہوائی کمپنی ریاستی انتظام میں چلنے والے بینک آف چائنا کے کنٹرول میں آ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Mainka
سنگاپور ایئر لائنز غریب ہوتی ہوئی
رواں ماہ کے اوائل میں قیام کے اڑتالیس برسوں بعد سنگاپور ایئر لائنز نے پہلی مرتبہ بڑے خسارے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بیشتر ہوائی جہاز کھڑے ہیں۔ حکومت سنگاپور ایئر لائنز کے نصف سے زائد حصص کی مالک ہے۔
تصویر: Singapore Airlines
خراب حالات کی شروعات
خلیجی ممالک کی ریاستی ملکیت کی بڑی ایئر لائنز ایمیریٹس، قطر اور اتحاد کو دنیا بھر میں کئی حریف ہوائی کمپنیوں کا سامنا ہے۔ خلیج فارس کی عرب ریاستوں کی ایئر لائنز کو حالیہ ایام میں داخلی اور بیرونی مسائل کا سامنا ہے۔
تصویر: Emirates Airline
حکومتی کنٹرول معمول کی بات
ہوائی کمپنیوں کے گروپ ایروفلوٹ میں روسی قومی ایئر لائنز ایروفلوٹ بھی شامل ہے۔ ایروفلوٹ کے اکاون فیصد سے زائد حصص کی مالک رشئین فیڈریشن ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں ہوائی کمپنیوں کی مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہے اور ان میں حکومتی کنٹرول میں چلنے والی ہوائی کمپنیوں کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Medina
7 تصاویر1 | 7
ادھر جرمنی میں ہوائی اڈوں نے حکومت کے اس منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹنگ کی یہ ذمہ داری خود سرکاری حکام کی ہونی چاہیے اور ایئر پورٹ کے اسٹاف کو اس سے مستشنی رکھا جائے۔ جرمن ایئر پورٹ ایسو سی ایشین کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا، ''اگر محکمہ صحت کے حکام کسی بھی طرح کا فوری ٹیسٹ چاہتے ہیں تو اسے سرکاری حکام کی جانب سے کیا جا نا چاہیے۔ اور پھر جو مسافر پازیٹیو پائے جائیں ان سے نمٹنے کا بھی خاطر خواہ انتظام ہونا چاہیے۔''
جرمنی میں موجودہ اصول و ضوابط کے تحت باہر سے آنے والے مسافروں کو 14 روز کے لیے خود کو قرنطینہ میں رہنا ہوتا ہے تاہم اس پر عمل کروانا آسان کام نہیں ہے۔
ریاست باویریا کے وزیر اعلی مارکس سوڈر نے اتوار کے روز کہا تھا کہ حکام باویریا کے تمام ایئر پورٹ پر ٹیسٹ سینٹر قائم کرنے کے کام میں مصروف ہیں، ''جہاں کسی کو بھی کسی بھی وقت مفت ٹیسٹ کیا جا سکتا ہے۔''
یورپ کے بیشتر حصوں میں کورونا وائرس کی وبا کے کمزور پڑنے کے ساتھ ہی جرمنی نے بھی سفری پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا کیونکہ بہت سے جرمن شہری چھٹیوں میں اپنی پسندیدہ مقامات کی سیر کرنا چاہتے تھے۔ لیکن میڈیا کی ان رپورٹ کے بعد کہ اسپین کے جزیرہ ملوکا
میں ہونے والی وائلڈ پارٹیز میں شرکاء ماسک پہننے یا پھر سوشل ڈسٹینسنگ جیسے اصول و ضوابط کا خیال نہیں رکھتے، کئی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اسپین کا یہ جزیرہ جرمن سیاحوں میں کافی مقبول ہے۔
ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، روئٹرز)
جرمنی: کورونا وائرس کی ایک اور دوا کے تجربات کی منظوری