1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: ملک بدری کے بعد ہزاروں پناہ گزین واپس لوٹ آئے

1 دسمبر 2019

جرمنی میں قریب پانچ ہزار افراد نے کم از کم تیسری مرتبہ سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں۔

Deutschland | Abschiebungen abgelehnter Asylbewerber
تصویر: picture-alliance/dpa/Bildfunk/S. Willnow

جرمنی میں ہزاروں پناہ گزین ایسے بھی ہیں جنہیں ایک سے زائد مرتبہ ملک بدر کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے جرمنی واپس لوٹ کر سیاسی پناہ کی نئی درخواستیں جمع کرا دیں۔

ایک مقامی اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ میں آج شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی میں قریب پانچ ہزار افراد ایسے ہیں جنہوں نے حکام کو تیسری مرتبہ سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں۔

یہ افراد سن 2012 سے لے کر اس برس 30 اکتوبر کے درمیان جرمنی سے یا تو ملک بدر کر دیے گئے تھے یا انہوں نے جبری ملک بدری سے بچنے کے لیے رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

وفاقی جرمن دفتر شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1023 افراد نے چوتھی مرتبہ جب کہ 300 غیر ملکیوں نے کم از کم پانچویں مرتبہ جرمنی میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔

یونان نے 60 ہزار پناہ گزین غیر قانونی طور پر واپس ترکی بھیجے

تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ سن 2010 سے لے کر 2018ء تک جرمنی میں سیاسی پناہ کی خاطر جمع کرائی گئی درخواستوں کی مجموعی تعداد قریب 18 لاکھ تھی۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ایک سے زائد مرتبہ پناہ کے درخواستیں جمع کرانے والوں کا تناسب بہت زیادہ نہیں ہے۔

برلن حکومت کا بارڈر کنٹرول سخت کرنے کا اعلان

جرمنی میں ملک بدر کیے جانے کے بعد بھی جرمنی واپس لوٹ آنے کے حوالے سے تازہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب برلن میں ڈرگ مافیا کا ایک رکن ملک بدری کے بعد دوبارہ جرمنی لوٹ آیا تھا۔

بحیرہ روم میں ریسکیو کے ڈرامائی مناظر

01:57

This browser does not support the video element.

ابراہیم میری نامی لبنانی شہری کو منشیات فروشی کے جرم میں سزا دیے جانے کے بعد رواں برس جولائی کے مہینے میں جرمنی سے ملک بدر کر کے واپس لبنان بھیج دیا گیا تھا۔ اکتوبر کے مہینے میں ابراہیم کو بریمن میں دیکھا گیا اور پولیس نے اسے گرفتار کر کے ایک مرتبہ پھر ملک بدر کر دیا۔

شینگن زون: نقل و حرکت کی آزادی کا معاہدہ خطرے میں

اس واقعے کے تناظر میں جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملکی سرحدوں کی نگرانی مزید سخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

غیر قانونی داخلے کی سزا، گرفتاری

جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے افراد کی واپس آمد پر بھی پابندی عائد ہوتی ہے اور دوبارہ جرمنی کی حدود میں داخل ہونے کی صورت میں انہیں قید کر لیا جاتا ہے۔

'ویلٹ ام زونٹاگ‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ ایسا شاذ و نادر ہی دیکھنے میں آیا کہ ایسے افراد کی غیر قانونی طور پر جرمنی آمد کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا ہو۔

فرانس داخل ہونے کی کوشش، ٹرک میں چھپے 30 پاکستانی پکڑے گئے

ش ح / ا ا (ڈی پی اے، کے این اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں