جرمنی ميں جنسی زيادتی کا کيس، عمر سے متعلق قوانين رکاوٹ
11 اکتوبر 2019![GERMANY-JUSTICE-TRIAL-CRIME](https://static.dw.com/image/49532880_800.webp)
جرمن شہر ڈوئيزبرگ کے دفتر استغاثہ کی جانب سے جمعرات کو مطلع کيا گيا کہ چودہ برس کی عمر کے تين ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی جبکہ دو ديگر بارہ برس کے ملزمان کے خلاف فرد جرم اس ليے عائد نہيں کی جا سکی کيونکہ ان کی عمريں کم ہيں۔
تينوں نابالغ ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے جرمن رياست نارتھ رائن ويس فاليا کے علاقے روہر کے شہر مول ہائم کے ايک پارک ميں رواں سال جولائی ميں ايک اٹھارہ سالہ لڑکی کے ساتھ زيادتی کی۔ لڑکی کو بعد ازاں زخموں کے ساتھ ہسپتال منتقل کيا گيا تھا۔ اس جرم ميں در اصل پانچ نابالغ لڑکے ملوث تھے ليکن بقيہ دو پر فرد جرم ان کی کم عمری کے سبب عائد نہ کی جا سکی۔ چودہ سالہ تين لڑکوں ميں سے ايک پر الزام ہے کہ اس نے اسی لڑکی کو جولائی سے قبل بھی ايک مرتبہ جنسی زيادتی کا نشانہ بنايا تھا۔
پوليس کے مطابق تينوں ملزم لڑکوں کا تعلق بلغاريہ سے ہے۔ ڈوئيزبرگ کی ضلعی عدالت اب يہ فيصلہ کرے گی کہ کيس پر سماعت ہو يا نہيں يا پھر اس کيس پر کارروائی کيسے کی جائے۔
جولائی ميں جب يہ کيس منظر عام پر آيا، تو جرمنی ميں اس بارے ميں بحث چھڑ گئی کہ جرائم کے خلاف عدالتی کارروائی کے زمرے ميں آنے والوں کی عمر پر نظر ثانی کی جائے۔ جرمن قوانين کے مطابق عدالتی کارروائی کے ليے ملزم کی عمر کم از کم چودہ برس ہونا لازمی ہے۔
ٴع س / ک م، نيوز ايجنسياں