1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی ميں ہٹلر کے پیروکار شدت پسند گروہ پر پابندی عائد

24 جون 2020

جرمنی میں اب تک ’نارڈ آڈلر‘ نامی گروہ سمیت دائيں بازو کی اکيس انتہا پسند تنظيموں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس گروہ کے ارکان اڈولف ہٹلر کے حامی ہيں اور یہود دشمنی ميں يقين رکھتے ہيں۔

Symbolbild Neonazis
تصویر: picture-alliance/imageBROKER

'نارڈ آڈلر‘یا  'شمال کے عقاب‘ نامی اس گروپ پر  جرمن حکام نے منگل کو  باقاعدہ پابندی عائد کی۔ گروپ کے تيس کے قريب ارکان سابق فوجی آمر اڈولف ہٹلر کے پیروکار ہيں اور ملک میں فاشسٹ نظام کی بحالی چاہتے ہيں۔

اس گروہ کے ارکان یہود دشمنی اور نسل پرستی کے حامی ہيں اور عموماً سازشی نظريات میں یقین رکھتے ہيں۔ 'نارڈ آڈلر‘ کے ارکان رياست کی رٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہيں۔ ايک موقع پر اس گروپ کے لوگ مشرقی جرمنی ميں زمين خريد کر وہاں ايک اور انتہائی دائيں بازو کے گروپ کی طرز پر تربيتی مراکز قائم کرنا چاہتے تھے۔ ان کا ارادہ تھا کہ ان ٹریننگ کیمپس ميں نازی دور کی طرز پر نوجوانوں کو مسلح تربيت دی جائے گی۔

جرمن حکام نےگزشتہ روز اس بات کی بھی تصديق کی کہ اس گروپ کے ارکان دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے اور انہوں نے اس کے ليے اسلحہ خريدنے کی کوشش بھی کی۔ ان کے پاس سياست دانوں کی ايک فہرست بھی  تھی جنہيں وہ نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ تاہم ابھی تک جرمنی کے انتہائی دائيں بازو کے حلقوں ميں اس گروہ کو ايک دہشت گرد گروہ سے زیادہ ايک نظرياتی گروہ کے طور پر ديکھا جاتا ہے۔

تصویر: Getty Images/S. Gallup

یہود دشمنی 'نارڈ آڈلر‘ کا ايک اہم ستون ہے۔ اس گروپ نے پچھلے سال اپنی ويب سائٹ پر جرمن شہر ہالے ميں ہونے والے حملے پر خوشی  کا اظہار کيا تھا۔ اس حملے ميں اٹھائيس سالہ حملہ آور نے يہوديوں کی ايک عبادت گاہ پر گاڑی چڑھا دی تھی۔ بعد ازاں حملہ آور نے آس پاس موجود لوگوں پر بھی دھاوا بول ديا، جس کئی عام لوگ مارے گئے۔ جرمن حکام نے اب اس گروہ کی ويب سائٹ بند کرا دی ہے۔

جرمنی ميں دو برس قبل سن 2018 ميں بھی 'نارڈ آڈلر‘ کے دفاتر پر چھاپے مارے گئے مگر کسی کو حراست ميں نہيں ليا گيا تھا۔

جرمنی میں 'نارڈ آڈلر‘ سمیت دائيں بازو کی اکيس انتہا پسند تنظيموں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ صرف اس سال میں اب تک تين ايسی تنظيميں پر پابندی لگ چکی ہے۔

يننس تھورو )ع س، ش ج)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں