مہاجرين بچوں کو زبان سکھانے کے ليے ہزاروں اضافی اساتذہ
28 دسمبر 2015جرمن اخبار ’ڈی ويلٹ‘ ميں شائع کردہ ايک رپورٹ کے مطابق سال رواں جرمنی پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد ايک ملين سے تجاوز کر جائے گی اور اسی تناظر ميں مہاجرين کے بچوں کو زبان سکھانے کی غرض سے اضافی افراد کو يہ ملازمتيں دی گئی ہے۔
شام، عراق اور ديگر شورش زدہ ممالک سے تعلق رکھنے والے تقريبا 196,000 بچے اس سال پہلی مرتبہ جرمن اسکولوں کا حصہ بن رہے ہيں۔ ان بچوں کو تيزی کے ساتھ جرمن سکھانے کے ليے 8,264 خصوصی کلاسوں کا انتظام کيا گيا ہے تاکہ يہ بچے تيزی سے اپنی عمر اور جماعت کے ديگر بچوں کے ساتھ گھل مل سکيں اور مقامی زبان ميں تعليم حاصل کر سکيں۔ ’ڈی ويلٹ‘ کی جانب سے سولہ جرمن رياستوں ميں کرائے گئے ايک حاليہ جائزے کے مطابق ان خصوصی کلاسوں کے ليے ساڑھے آٹھ ہزار سے زائد نئی آسامیاں سامنے آئی ہیں۔
جرمن محکمہ تعليم کے مطابق سال رواں کے دوران اسکول جانے کی عمر والے مجموعی طور پر تقريباً 325,000 بچے يورپی يونين کے مختلف ملکوں تک پہنچ چکے ہيں۔ تعليم سے متعلق جرمن اتھارٹی کی سربراہ Brunhild Kurth نے بتايا، ’’اسکول اور انتظاميہ کو اس سے پہلے کبھی ايسے چيلنج کا سامنا نہيں کرنا پڑا۔‘‘ ان کے بقول حکام کو بھی يہ سمجھنا ہو گا کہ يہ صورتحال آئندہ کچھ عرصے کے ليے ايسی ہی رہے گی۔
جرمنی ميں اساتذہ کی DPhV نامی يونين کے سربراہ Heinz-Peter Meidinger کے مطابق اسکولوں ميں اضافی طلباء کی وجہ سے بيس ہزار مزيد اساتذہ کی خدمات حاصل کرنا ہوں گی۔ انہوں نے بتايا کہ آئندہ برس موسم سرما تک ہی جا کر ان کا بندوبست کيا جا سکے گا پھر کہيں جا کر اسکولوں پر سے بوجھ کم ہو گا۔
يہ امر اہم ہے کہ سال رواں کے دوران جرمنی پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد ايک ملين سے تجاوز کر جائے گی، جو گزشتہ برس کے مقابلے ميں پانچ گنا سے بھی زيادہ ہے۔ ايسے ميں حکام کو تمام پناہ گزينوں کو سہوليات فراہم کرنے ميں دشواريوں کا سامنا ہے۔