جرمنی کے شمال میں واقع شہر فلینزبرگ کے ٹرین اسٹیشن پر چاقو سے مسلح ایک تارک وطن کے حملے کے واقعے میں خاتون پولیس اہلکار سمیت دو افراد زخمی ہوئے جب کہ پولیس نے حملہ آور کو ہلاک کر دیا۔
اشتہار
وفاقی جرمن پولیس نے تصدیق کی ہے کہ بدھ تیس مئی کی شام ملک کے شمال میں ڈنمارک کی سرحد کے قریب واقع شہر فلینزبرگ کے مرکزی ٹرین اسٹیشن کے قریب ایک ٹرین میں ایک شخص نے چاقو سے حملہ کیا۔ مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں ایک شخص ہلاک جب کہ دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والا شخص حملہ آور تھا، جسے پولیس نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔
جرمن میڈیا نے فلینزبرگ کے دفتر استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملہ آور کی عمر چوبیس برس تھی اور وہ اریٹریا سے تعلق رکھنے والا ایک مہاجر تھا۔ نوجوان مہاجر سن 2015 میں جرمنی آیا تھا اور پناہ کی درخواست منظور ہو جانے کے بعد وہ وفاقی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں مقیم تھا۔
کثیر الاشاعتی جرمن اخبار ’بلڈ‘ کے مطابق ’انٹر سٹی ٹرین‘ میں سوار چاقو سے مسلح اس شخص اور ایک مرد مسافر کے مابین تلخ کلامی ہوئی۔ حملہ آور نے اس مسافر کو چاقو کے وار کر کے شدید زخمی کر دیا۔
اسی ٹرین میں موجود جرمن پولیس کی ایک خاتون اہلکار نے مداخلت کی کوشش کی تو حملہ آور نے اسے بھی شدید زخمی کر دیا تاہم خاتون پولیس اہلکار کی فائرنگ سے حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا۔
یہ 'انٹر سٹی ٹرین‘ جرمن شہر کولون سے ہیمبرگ کے راستے فلینزبرگ کی جانب روانہ تھی۔ شام سات بجے پیش آنے والے اس واقعے کے وقت ٹرین اپنی منزل سے صرف بیس کلومیٹر دور تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق چاقو سے حملے اور بعد ازاں خاتون پولیس اہلکار کی فائرنگ کے باعث ٹرین میں موجود مسافر بھی خوف کا شکار ہو گئے تھے۔
جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اس واقعے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے انتہائی پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا، ’’تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا، چاہے وہ پولیس کے خلاف ہو یا عوام کے۔‘‘
جرمن پولیس کی خاتون ترجمان کا کہنا ہے کہ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ منظم دہشت گردی کا واقع نہیں تھا۔
جرمنی: سات ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری طے
جرمنی میں غیر ملکیوں سے متعلق وفاقی ڈیٹا بیس کے مطابق ملک کی سولہ وفاقی ریاستوں سے سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کو لازمی ملک بدر کیا جانا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کس صوبے سے کتنے پاکستانی اس فہرست میں شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
باڈن ورٹمبرگ
وفاقی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ سے سن 2017 کے اختتام تک ساڑھے پچیس ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا تھا۔ ان میں 1803 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
باویریا
جرمن صوبے باویریا میں ایسے غیر ملکی شہریوں کی تعداد تئیس ہزار سات سو بنتی ہے، جنہیں جرمنی سے ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں 1280 پاکستانی بھی شامل ہیں، جو مجموعی تعداد کا 5.4 فیصد ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/U. Anspach
برلن
وفاقی جرمن دارالحکومت کو شہری ریاست کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ برلن سے قریب سترہ ہزار افراد کو لازماﹰ ملک بدر کیا جانا ہے جن میں تین سو سے زائد پاکستانی شہری شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
برانڈنبرگ
اس جرمن صوبے میں ایسے غیرملکیوں کی تعداد قریب سات ہزار بنتی ہے، جنہیں لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں سے سات فیصد (471) کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Oliver Mehlis
ہیسے
وفاقی صوبے ہیسے سے بھی قریب گیارہ ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا ہے جن میں سے 1178 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
جرمنی میں سب سے زیادہ آبادی والے اس صوبے سے بھی 71 ہزار غیر ملکیوں کو لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں افغان شہریوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے۔ پاکستانی شہری اس حوالے سے پہلے پانچ ممالک میں شامل نہیں، لیکن ان کی تعداد بھی ایک ہزار سے زائد بنتی ہے۔
تصویر: imago/epa/S. Backhaus
رائن لینڈ پلاٹینیٹ
رائن لینڈ پلاٹینیٹ سے ساڑھے آٹھ ہزار غیر ملکی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں پانچ سو سے زائد پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
سیکسنی
جرمن صوبے سیکسنی میں ساڑھے گیارہ ہزار غیر ملکی ایسے ہیں، جن کی ملک بدری طے ہے۔ ان میں سے 954 پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دیگر صوبے
مجموعی طور پر سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ملک بدری طے ہے۔ دیگر آٹھ جرمن وفاقی ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد پہلے پانچ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں، اس لیے ان کی حتمی تعداد کا تعین ممکن نہیں۔