جرمن حکام نے ایک خاتون کو گرفتار کیا ہے، جس کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ شام میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے کام کرتی رہی ہے۔
اشتہار
جنوبی جرمن شہر کارلسروئے میں جمعرات کے روز 31 سالہ خاتون کو گرفتار کیا گیا۔ یہ خاتون شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے لیے کام کرنے کے بعد واپس لوٹی تھی۔
پولیس نے اس خاتون کا نام زابینے ایس بتایا ہے۔ جرمنی میں نجی کوائف کے قانون کے مطابق ملزمان کا پورا نام ظاہر نہیں کیا جاتا۔ بتایا گیا ہے کہ اس خاتون کو دوسری مرتبہ پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا اور اس کے بعد اسے حراست میں لیا گیا۔
اس خاتون کو گرفتار کرنے کے لیے رواں برس عدالت سے وارنٹ لینے کی کوشش کی گئی تھی، تاہم عدالت نے یہ کہہ کر پولیس کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی کہ فقط ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے زیرقبضہ علاقے میں رہنے کی بنا پر کسی کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم اس بابت تحقیقات جاری رہیں اور استغاثہ کو معلوم ہوا کہ ملزمہ نے سن 2013 کے آخر میں جرمنی سے شام کا سفر کیا، جہاں اس نے اسلامک اسٹیٹ کے ایک جنگجو سے شادی کی۔ اس کا شوہر اسی سال دسمبر میں ہلاک ہو گیا تھا۔ تفتیش کاروں کو شبہ ہے کہ غالباﹰ اس خاتون نے دوبارہ شادی کی تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس خاتون نے اسلامک اسٹیٹ کے لیے آن لائن بلاگ کے ذریعے داعش کے زیرقبضہ علاقوں میں معیار زندگی کی بابت پروپیگنڈا میں حصہ لیا۔ تفتیش کاروں کا یہ الزام بھی ہے کہ اس خاتون نے اس دہشت گرد تنظیم کے لیے خودکش حملوں کی حمایت کی اور خود بھی ایسے کسی حملے کا حصہ بننے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
بتایا گیا ہے کہ انہی شواہد کی بنا پر عدالت کی جانب سے اس خاتون کو گرفتار کرنے کے لیے وارنٹ جاری کروائے جا سکے۔
ایسی تصاویر، جنہوں نے دنیا کو دہلا دیا
شامی مہاجر ایلان کُردی کی ساحل سمندر پر پڑی لاش کی تصویر لاکھوں مہاجرین کے مصائب کی علامت بن گئی ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں ایسی ہی دیگر آٹھ تصویریں جو عالمی سیاست میں علامتی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہیں۔
تصویر: STAN HONDA/AFP/Getty Images
’نیپام گرل‘
جنوبی ویت نام کے ایک گاؤں میں ’نیپام بم‘ کے دھماکے کے بعد خوفزدہ اور سہمے ہوئے بچے۔ اس بم سے متاثر ہونے والی نوسالہ لڑکی ’پھن کِم پُھک‘ نے اپنے کپڑے اتار دیے تھے کیونکہ ان میں آگ لگ چکی تھی۔ یوں وہ زندہ بچنے میں کامیاب بھی ہو گئی تھی۔ اس تصویر نے ویت نام جنگ سے متعلق عوامی رائے کو بدلنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا تھا۔ 1973ء میں فوٹو گرافر نِک اُٹ کو اس تصویر پر پولٹزر ایوارڈ بھی ملا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
گردوغبار سے اٹی ہوئی خاتون
11 ستمبر2001ء کو جب نیو یارک میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گردانہ حملے کیے گئے تو تباہی کا عالم دیکھنے میں آیا۔ یہ تصویر بھی اسی وقت لی گئی تھی۔ اس تصویر میں مارسی بارڈر نامی ایک ایسی خاتون گرد و غبار میں ڈھکی نظر آ رہی ہے، جو اس تباہی کے بعد وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں تھی۔ بارڈر چھبیس اگست 2015ء کو معدے کے کینسر کی وجہ سے انتقال کر گئی۔ وہ اسی سانحے کی اثرات کی وجہ سے کینسر میں مبتلا ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AFP
ٹینک کے سامنے
پانچ جون 1989ء کو یہ چینی نوجوان اچانک ٹینکوں کے سامنے کھڑا ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے دارالحکومت بیجنگ میں ٹینکوں کے کاروان کو رکنا پڑ گیا تھا۔ یہ تصویر اُس دن سے صرف ایک روز پہلے لی گئی تھی، جب چینی فوج نے بیجنگ کے تیانمن اسکوائر پر حکومت مخالف مظاہروں کو سنگدلی سے کچل دیا تھا۔ اس شخص کے بارے میں ابھی تک معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کون تھا۔
تصویر: Reuters/A. Tsang
بینو اوہنے زورگ کی ہلاکت
دو جون 1967ء کو ایران کے شاہ کی جرمنی آمد پر مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف پولیس نے طاقت کا استعمال کیا تھا۔ اسی موقع پر جرمن طالب علم بینو اوہنے زورگ گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔ اسی طالب علم کی ہلاکت کے باعث ساٹھ کی دہائی کے اواخر میں بائیں بازو کی تحریک میں انتہا پسندانہ رجحانات شامل ہو گئے تھے۔ جب یہ حادثہ پیش آیا تھا تو اوہنے زورگ کی اہلیہ اپنے پہلے بچے کے ساتھ حاملہ تھی۔
تصویر: AP
کینیڈی کا قتل
امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو نومبر 1963ء میں ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلس میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت ابراہم زپروڈر اس صدارتی قافلے کی کوریج پر متعین تھے اور انہوں نے کینیڈی پر اس حملے کے لمحے کو بھی فلمبند کر لیا تھا۔ فریم 313 میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک گولی کینیڈی کے سر میں لگی۔ تاہم ابراہم زپروڈر اس فریم کو شائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میونخ میں قتل عام
میونخ میں 1972ء میں منعقد ہوئے اولمپک مقابلوں کے دوران اسرائیلی ٹیم کے گیارہ ایتھلیٹس کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ بعدازاں فلسطینی دہشت گرد گروہ ’بلیک ستمبر‘ نے انہیں ہلاک بھی کر دیا تھا۔ اس تاریخی تصویر میں ایک اغوا کار کو دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: dapd
افغان لڑکی
اسٹیو مککری کا بنایا ہوا یہ پورٹریٹ 1985ء میں منظر عام پر آیا تھا۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ یہ لڑکی پاکستان میں بطور مہاجر زندگی بسر کر رہی تھی لیکن یہ تصویر افغانستان میں سوویت قبضے اور دنیا بھر میں افغان مہاجرین کی زبوں حالی کی ایک علامت بن گئی تھی۔ بارہ سالہ اس بچی کی شناخت 2002ء تک پوشیدہ ہی رہی تھی۔ اس سے قبل شربت گلہ نامی اس لڑکی نے اپنا یہ پورٹریٹ بھی نہیں دیکھا تھا۔
تصویر: STAN HONDA/AFP/Getty Images
7 تصاویر1 | 7
یہ بات اہم ہے کہ ستمبر 2017 تک اس دہشت گرد تنظیم کے زیرقبضہ زیادہ تر علاقے خالے کرائے جا چکے تھے اور زابینے ایس رواں برس اپریل میں واپس جرمنی لوٹیں۔ زابینے وہ دوسری جرمن خاتون ہیں، جن پر اسلامک اسٹیٹ کے لیے فعال انداز سے کام کرنے کے الزام کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ پولیس نے 27 سالہ جینیفر ڈبلیو نامی ایک خاتون کو گرفتار کیا تھا، جس پر الزام تھا کہ اس نے اس داعش کے لیے کام کیا۔